فیصل آباد ۔(نمائندہ خصوصی)مشیر وزیر اعظم برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثنا اللہ خاں نے کہا ہے کہ سرپر کفن باندھنے والے دم دبا کر بھاگ گئے،پہلے بھی سر پر کفن باندھ کر نکلنے والوں کا دعویٰ تھا کہ وہ گھر والوں کو بتا کر نکلے ہیں کہ جنازہ پڑھ لیں لیکن رات کی تاریکی میں وہ کس گلی سے نکلے انہیں خود بھی پتہ نہیں،اب دوبارہ اسلام آباد آئے توپھر گھر والوں کوجاکر بتائیں گے کہ بھاگ کر واپس آ گئے ہیں،دراصل یہ افرتفری چاہتے ہیں کہ حالات خراب رہیں جو دراصل ملک دشمنی ہے،علی امین گنڈا پورتیسری مرتبہ بھی آئے تو پہلے سے زیادہ تیزی سے بھاگیں گے مگر ہوسکتا ہے کہ اب انہیں بھاگنے کا راستہ بھی نہ ملے،مولانافضل الرحمن ہمارے مشکل وقت کے ساتھی رہے ہیں،17دسمبرکو پارلیمان کا اجلاس ہو رہا ہے انشااللہ ان کے احتجاج کی نوبت نہیں آئے گی۔وہ اتوار کی شام گئے امیں پور بنگلہ بائی پاس فیصل آباد پرریسکیو 1122 کے نئے آفس کے افتتاح کے موقع پرتقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگوکررہے تھے۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ خدمت کی سیاست کی یہ ایک چھوٹی سی مثال ہے کہ اس شہر میں خدمت کے جو بھی نشانات ہیں وہ ن لیگ کے مرہون منت ہیں،شہباز شریف نے فیصل آباد میں ہر طرح کے ترقی کے منصوبوں کو کامیاب کروایا،خدمت کی سیاست کے سفر کو 2018 میں اگر نہ چھیڑا جاتا تو ہم ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہوتے،2018 میں جو سازش ہوئی اسکے نتیجے میں اوئے توئے کی سیاست شروع ہوئی،ہم 23 ویں نمبر سے 47 نمبر پر گئے اسکے بعد کہا گیا یہ ملک ڈیفالٹ کرنے جا رہا ہے،نوجوان نسل کو سیاسی مخالفیں پر آوازیں کسنے پر لگایا گیاایسے بد بخت لیڈر اب برے حال میں ہیں،احتجاج اور افراتفری، انارکی کی سیاست کو وہ لوگ اب بھی جاری رکھے ہوئے ہیں،ملک میں ایسی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں ہے،یہ ملک بھائی چارے کی بنیاد پر بنا ہے اور قائم رہے گا،ایک صوبے میں انکو حکومت ملی ہے تو تین بار ریاست پر حملہ آور ہوچکے ہیں،راستے میں پختونوں کو غیرتمند کہتے رہے اور خود ڈی چوک سے بھاگ گئے،بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور خود بھاگ گئے اور اب لاشوں کا پراپیگنڈا کر رہے ہیں،پنجاب سے لوگوں نے پولیس کو کال کر کے خود گرفتاریوں کا کہا،میں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے کہا تھا اتنی پابندیاں مت لگائیں پنجاب کے لوگ افراتفری پسند نہیں کرتے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بھاگنے والوں کی گاڑیوں کو لوگوں نے ڈنڈے مارے، ہمیں کسی کو مارنے کی ضرورت نہیں،لوگ کہتے تھے انکا سوشل میڈیا بہت طاقتور ہے مگر جھوٹ ہمیشہ رسوا ہوتا ہےاسلام آباد کے واقعے میں سوشل میڈیا نے ہی انکا بیڑہ غرق کر دیا،رینجرز اور پولیس کے لوگ زخمی ہوئے،2019 میں ننکانہ کی فوٹیج لگا کر پراپیگنڈا کیا گیا،اب پی ٹی آئی نے فلسطین کے شہدا کی لاشوں کی ویڈیوز لگا کر پراپیگنڈا کیا۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے سیاست میں ایک نیا رخ اختیار کیا ہے،اب بھی ترقی کیلئے کام ہو رہا ہے جبکہ مریم نواز کا فوکس عام آدمی کو سہولت دینا ہے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مہنگائی اور معاشی بحران کے ذمہ دار ہم نہیں ہیں لیکن اسکو قابو کریں گے، ہم نے 2013 میں لوڈ شیڈنگ اور دہشتگردی پر قابو پایا،پہلے بھی یہ لوگ اسلحہ اور سر پہ کفن باندھ کر نکلے تھے،جو شخص یہ کہہ کر نکلا تھا کہ میرا جنازہ پڑھنے کو تیار رہیں وہ گھر جا کر بتا رہا تھا کہ میں بھاگ آیا ہوں،انکے بیانات اور انکی کوشش ملک میں افراتفری پھیلانا ہے۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ہمارے مشکل وقت کے ساتھ ہیں،ان کا مسئلہ17دسمبرتک حل ہو جائیگا۔انہوں نے کہا کہ ظفر اقبال ناگرہ کی خواہش تھی کہ ریسکیو کا یہ سنٹر یہاں قائم ہو،یہ سنٹرخدمت کی سیاست کی ایک چھوٹی سی مثال ہے،خدمت کی سیاست کے جو بھی آثاریانشان ہیں وہ میری جماعت اور لیڈر شپ کے مرہون منت ہیں۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ فیصل آباد کو عوام گاؤں کہتے تھے جسے شہباز شریف کے دور حکومت میں بدلا گیا،اب فیصل آبادشہر کے دونوں اطراف سے موٹروویز گزرتی ہیں،بہت سارے منصوبے مسلم لیگ ن کی خدمت کی سیاست کی بدولت ہیں،اگر 2017 میں خدمت کی سیاست کو روکا نہ جاتا تو پاکستان پہلے 20 ممالک میں شامل ہوتا،2017 میں خدمت کی سیاست کی بجائے گالم گلوچ کا کلچر متعارف کروایا گیا،پھر کہا جانے لگا کہ ملک ڈیفالٹ کرنے جا رہا ہے،ملک جب دیوالیہ ہوتے ہیں تو دیکھ لیں کیا حال ہوتا ہے،نوجوانوں کو سکھایا گیا کہ مخالف کو دیکھتے ہی گالم گلوچ کریں،بچوں کو سکولوں میں مخالفین کے بچوں پر طعنے کسنے کی ترغیب دی گئی،یہ اب بھی گالم گلوچ، احتجاج و افراتفری کو جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن میں واضح کردینا چاہتا ہوںکہ اس چیز کی اب ملک میں کوئی گنجائش نہیں،یہ ملک اسی نظرئیے پر قائم رہے گا جس پر بنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک صوبے میں انکو حکومت ملی ہے تو یہ تین مرتبہ مرکز پر حملہ آور ہو چکے ہیں،راستے میں کہتے رہے کہ پٹھان غیرت مند ہوتے ہیں اس میں کوئی شک بھی نہیں،مگر ڈی چوک میں پٹھان کھڑے رہے خود بھاگ گئے،کے پی کے سے لوگ نکلے لیکن پنجاب سے دس لوگ نہیں نکلے،ماسوائے اسکے کہ چند لوگوں نے پولیس کو فون کئے کہ ہمیں گرفتار کر لیں تاکہ حاضری لگ جائے تاہم کے پی کے سے لوگ ان کے ساتھ آئے،اگر وہی بھاگ گئے تو لوگ کیا کرتے لوگوں نے انکو بھاگتے ہوئے دیکھ کر گاڑی پر ڈنڈے مارے،برے کام کا برا نتیجہ ہوتا ہے،انہوں نے پروپیگنڈہ کیا کہ وہاں گولی چلی اور ہلاکتیں ہوئیںجب یہ ڈی چوک میں رکتے تو لوگ کھڑے ہوتے اور لڑائی ہوتی مگر یہ بھاگ گئے اورسوشل میڈیا پر جھوٹ گھڑا۔انہوں نے کہا کہ2019میں ننکانہ صاحب میں دو گروپس میں لڑائی ہوئی اورلوگ لہو لہان ہوئے انہوں نے وہی تصاویرلگا دیں کہ حکومت نے ہمارے لوگوں کو مارا ہے،یہی نہیں بلکہ فلسطین کی ویڈیو اپ لوڈ کی گئیں جو پکڑی گئیں۔انہوں نے کہا کہ سینکڑوں ہلاکتوں سے شروع ہوئے اور اب 12 پر آگئے ہیں مگر اس کے بھی ثبوت نہیں مل رہے،اس کا یہی انجام ہونا تھا بلا ٓخر خدمت کی سیاست کو ہی کامیاب ہونا ہے۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ مریم نواز نے کسانوں،مزدوروں معذور افراد کیلئے مختلف پیکجز متعارف کروائے ہیں جبکہ اب دوبارہ سے حالات بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے2018 میں اس حلقے سے پہلا الیکشن لڑاتوبائی پاس سے کوئی گزر نہیں سکتا تھا،ستیانہ روڈ سے موٹروے کو لنک کرنے کا افتتاح شہباز شریف نے کیا تھا اس پر بھی کام جلد شروع ہو گاجس سے ملتان کا فاصلہ ایک گھنٹے کا رہ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بائی پاس روڈ کو ڈبل کرنا ہوگا اس حوالے سے انہوں نے ڈپٹی کمشنر سے درخواست کی ہے کیونکہ بائی پاس روڈ کی تعمیر کے بعد ادھر ٹریفک کا دباؤ بڑھا ہے اسلئے بائی پاس کو ڈبل روڈ بنائے جانے کا منصوبہ بنے گا۔انہوں نے کہا کہ پہلے انہوں نے حلقہ کی بنیاد پر نادرا دفاتر بنائے اوراب ریسکیو کا دفتر بنایا ہے نیزامین پور بائی پاس سے اطراف کے لوگوں کو سہولت میسر آئے گی۔ریسکیو 1122 کے نئے سنٹر کے افتتاح کے موقع پر ڈپٹی کمشنرفیصل آباد کیپٹن (ر) ندیم ناصرڈسٹرکٹ آفیسر ریسکیو 1122 ظفر اقبال ودیگر حکام، مسلم لیگ ن کے سابق ارکان اسمبلی،سیاسی عمائدین اور اہل علاقہ بھی کثیر تعداد بھی موجود تھے۔