کراچی/ ڈیلاس، امریکہ (نمائندہ خصوصی) انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے گزشتہ روز ایف ایم سی کارسویل جیل کے سامنے ایک اور بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا ، جہاں ڈاکٹر عافیہ صدیقی 14 سالوں سے قید ہیں،مظاہرین ڈاکٹر عافیہ کی فوری رہائی کے مطالبہ کر رہے تھے۔عافیہ موومنٹ میڈیا سیل کو ڈیلاس، امریکہ سے موصول تصاویر اور ویڈیو ز کے مطابق مظاہرین نے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن سے ڈاکٹرعافیہ کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پرسزا معاف کرکے رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عافیہ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کی ایک معصوم متاثرہ ہے اور اب اسے رہا کیا جانا چاہیے۔جبکہ پاکستان سے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے جانے والے وفد کے ایک رکن سینیٹر محمد طلحہ محمود نے ڈیلاس میں دی میڈیا لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات کو ”وصلہ افزا“قرار دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکی صدر جو بائیڈن ان کی بقایہ سزا معاف کر دیں گے۔کیونکہ امریکی روایت کے مطابق سبکدوش ہونے والا صدر قیدیوں کی سزائیں معاف کر تا ہے۔سینیٹر طلحہ نے میڈیا لائن کو بتایا کہ ” صدر بائیڈن کے پاس 60 سے زیادہ معافی کی درخواستیں موجود ہیں، جس میں ڈاکٹر عافیہ کی درخواست بھی شامل ہے۔ ہمیں امید ہے کہ عافیہ کی درخواست کو ترجیح دی جائے گی اور صدر اس پرہمدردی کے ساتھ غور کریں گے“۔انہوں نے مزید کہا کہ وفد نے امریکی سینیٹرز، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے اعلیٰ عہدیداروں اور مقامی کمیونٹی رہنماو¿ں سے متعدد ملاقاتیں کی ہیں۔ہمارے ساتھ اسلامی سرکل آف نارتھ امریکہICNA نامی تنظیم نے اس معاملے میں اہم مدد فراہم کی ہے۔ واضح رہے کہ ICNA شمالی امریکہ میں مسلم کمیونٹی کی خدمت کے لیے وقف ہے۔سینیٹر طلحہ کے مطابق ڈاکٹر عافیہ نے اپنی طویل قید اور اپنے خاندان کے طویل انتظار پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ڈاکٹر عافیہ امریکہ میں 16 سال قید کاٹ چکی ہیں، جو کہ امریکہ میں قتل کی کوشش کے الزام میں دی جانے والی 10 سالہ سزا سے بھی زیادہ ہے۔ وہ اپنے بچوں، والدین اور رشتہ داروں کو یاد کر رہی ہے، اور ان کی شدید خواہش جیل سے رہا ہونا ہے ۔سینیٹر طلحہ محمود نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے عالمی سطح پر اور خاص طور پر مسلم امہ پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے اس امید کا اظہارکیا کہ ان شاءاللہ، ڈاکٹر عافیہ جلد رہا ہو جائیں گی اور اپنے بچوں کے ساتھ عزت اور احترام کی زندگی گزارنے کے لیے پاکستان واپس آئیں گی۔