اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی)وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ قابل اعتماد اور شواہد پر مبنی اعداد و شمار مختلف شعبوں میں ترقی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں خواہ وہ معاشی، سماجی، تکنیکی یا ماحولیاتی ہوں۔ وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کو یہاں اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کے زیر اہتمام تین روزہ صلاحیت سازی ورکشاپ ”ڈیٹا فار ڈویلپمنٹ“ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا انعقاد موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کی وزارت، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ اور دیگر ترقیاتی شراکت دار تنظیموں کے تعاون سے کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ رجحان، صارفین کے رویے اور مارکیٹ کی ضروریات کے بارے میں بصیرت فراہم کرکے جدت کو فروغ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماجی و اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں ڈیٹا کا کردار بہت سے ممالک میں اہم ہو گیا ہے،شواہد پر مبنی اور معتبر اعداد و شمار کی بے مثال اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ملک غربت، عدم مساوات، بےروزگاری اور موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز سے نبرد آزما ہے، اس لئے اعداد و شمار کے مطابق پالیسیاں تیار کرنے، پروگراموں کو ڈیزائن کرنے اور ترقیاتی کوششوں میں جوابدہی کو یقینی بنانے کیلئے قابل اعتماد ڈیٹا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں اور پالیسی سازوں کو سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے اعداد و شمار کی طاقت کو سمجھنا چاہئے اور یہ ڈیٹا پائیدار ترقی، سماجی مساواتغربت میں کمی، عمومی ترقی اور مساوات، آفات سے ریزیلینس اور ماحولیاتی تحفظ کے امکانات کو کھولنے کی کلید رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موثر گورننس اور پالیسی سازی کے لئے شواہد پر مبنی فیصلوں کی ضرورت ہوتی ہے درست، حقیقی وقت کا ڈیٹا اہم ہے کیونکہ یہ ملک میں پالیسی سازوں کو تعلیم، صحت، زراعت اور انفراسٹرکچر جیسے شعبوں میں انتہائی اہم ضروریات کی نشاندہی کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیٹا مختلف ترقیاتی اہداف میں پیشرفت کو ٹریک کرنے میں بھی مدد کرتا ہے جس میں غربت میں کمی، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال میں بہتری بھی شامل ہے۔ رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ بڑھتے ہوئے ماحولیاتی انحطاط سے نمٹنےصفائی اور پینے کے پانی تک رسائی میں کمی کے ساتھ ساتھ آب و ہوا کے لئے ریزیلینٹ ماحول، جنگلات کی کٹائی کی شرح، پانی کے استعمال یا کاربن کے اخراج جیسے ماحولیاتی حالات کے بارے میں حقیقی وقت میں دستیاب اعداد و شمار کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں غربت کی وجوہات کی نشاندہی میں ڈیٹا بھی اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غربت سے متعلق ڈیٹا ، گھریلو سروے اور آمدنی کی تقسیم کے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے حکومت اور این جی اوز غربت کے خاتمے کے پروگراموں کو بہتر طریقے سے آگے بڑھاسکتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ امداد ان لوگوں تک پہنچ سکے جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔