اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):وفاقی وزیرقانون وانصاف اعظم نذیرتارڑ نے کہاہے کہ کرم میں قیام امن کیلئے وفاقی حکومت اپناکرداراداکرنے کیلئے تیارہے، آئین پاکستان کے تحت امن وامان صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، صوبائی حکومت سیاست سے بالاتر ہو کر اورشخصی و ذاتی اختلافات بھلاکرسنجیدگی سے اس مسئلہ کے حل کیلئے آگے بڑھے۔ منگل کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں انجینئر حامدحسین اور دیگرکے نکتہ ہائے اعتراض پراعظم نذیرتارڑ نے کہاکہ ہم ملک میں برابرکی حیثیت سے رہتے ہیں، ملک کوچلانے کیلئے قانونی فریم ورک ہے جیسے آئین پاکستان کہتے ہیں، ہمارے آئین میں صوبائی خودمختاری کی ضمانت دی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ آئین پاکستان کے تحت امن وامان صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہےاورجب تک صوبہ وفاق کودرخواست نہ کریں وفاق صوبوں میں پولیسنگ کے حوالہ سے اقدامات نہیں کرتی،پاراچنارمیں جوکچھ ہو رہا ہے اس پر پورا پاکستان اوراس ایوان کے نمائندوں کے دل رنجیدہ ہیں اورہمیں شدیددکھ اورافسوس بھی ہے،وفاقی حکومت جس حد تک نگرانی کرسکتی ہے وہ کررہی ہے، وزیراعظم شہبازشریف نے ایک بار سے زائد اس حوالہ سے ہدایات بھی جاری کی ہے اورکابینہ میں بھی اس معاملہ پربحث ہوء ہے،وزیرداخلہ کورابطہ میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے اور ان س کہاگیاہے کہ صوبائی حکومت سے پوچھا جائے کہ اگر انہیں مددکی ضرورت ہے توحکومت مددفراہم کرنے کیلئے تیارہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ بات طے شدہ ہے کہ امن وامان صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے اور آغارفیع اللہ کی بات میں وزن ہے کہ کاش صوبائی حکومت سیاست سے بالاترہوکراورشخصی وذاتی اختلافات بھلاکرسنجیدگی سے اس مسئلہ کے حل کیلئے آگے بڑھے۔ وزیرقانون نے کہاکہ گورنرصوبہ میں وفاق کانمائندہ ہوتاہے، انہوں نے اس مسئلہ کے حل کیلئے اے پی سی بلائی تھی اوراس میں تحریک انصاف کو بھی مدعوکیاگیاتھا، وزیراعلیٰ کوپاراچنار کے عوام کی خاطراس میں شرکت کرنا چاہئے تھی اورجرگہ کاحصہ بننا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی پختگی اورتحمل کا مظاہرہ برقراررکھنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ کرم کے حوالہ سے تمام تحفظات سے وزیراعظم کوآگاہ کیاجائیگا۔ اس مسئلہ کابہترین حل صوبائی حکومت نے نکالناہےصوبائی حکومت وفاق کے نمائندے گورنرکے ساتھ مل کراس مسئلہ کے حل کیلئے کام کریں۔وفاق پوری سنجیدگی سے سمجھتی ہے کہ پورے پاکستان میں جس کسی کوبھی درد ہوگا تووہ وفاق کو محسوس ہوگا۔وزیرقانون نے کہاکہ وزیراعظم نے کل اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی ہے اوراس میں واضح طورکہاہے کہ اگرکسی ایک بے گناہ آدمی کوپراسیکیوٹ کیاگیا توسخت ایکش لیاجائیگا تاہم پولیس اورقانون نافذ کرنے والے اداروں و ریاست کے اہلکاروں پرہاتھ اٹھانے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔قبل ازیں ضلع کرم سے رکن قومی اسمبلی انجینئر حامدحسین نے ضلع میں قیام امن کیلئے حکومت سمیت تمام متعلقہ افراد سے اپنا کردار ادا کرنے کامطالبہ کیا اور کہاکہ کرم کے حوالہ سے انہوں نے تحریک التوا جمع کرائی تھیمگراسے ایجنڈے میں شامل نہیں کیاگیا،کرم میں سینکڑوں جانیں ضائع ہوچکی ہے، اس معاملہ پرمیں نے ہراجلاس میں بات کی مگرکوئی شنوائی نہیں ہوسکی۔انہوں نے کہاکہ کرم میں امن وامان کامعاملہ صرف صوبائی حکومت پرنہیں چھوڑنا چاہئے۔کرم کی واحدشاہراہ بارہ اکتوبرسے بندہے،علاقہ میں ادویات اور پٹرول کی قلت ہے، ہسپتالوں میں مریضوں کی حالت ناگفتہ بہہ ہے، علاقہ کے تمام سکولز بھی بندہیں۔انہوں نے کہاکہ علاقہ میں جرگے کئے جارہے ہیں مگرمحصور ومجبورلوگوں پرکوئی توجہ نہیں دی جارہی۔انہوں نے کہاکہ کرم میں کانوائے میں لوگوں کولےجانے کاطریقہ کاردرست نہیں ہے، ہم نے اس حوالہ سے پہلے بھی خبردارکیاتھا۔انہوں نے شاہراہوں کوکھولنے کامطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ علاقہ میں شیعہ سنی کی کوئی لڑائی نہیں ہے، لوگوں کولڑایاجارہاہے۔آغارفیع اللہ نے کہاکہ کرم کی صورتحال کی ذمہ داری تحریک انصاف اوران کی صوبائی حکومت پربھی عائدہوتی ہے، علی امین گنڈاپورایک شخص کے گرد گھوم رہاہے اورپورے صوبہ کوآگ میں جھونک دیا گیاہے۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں کوملک میں لانے اوربسانے والوں کے خلاف کارروائی ہونا چاہئے۔