کراچی (نمائندہ خصوصی) پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما عبدالرزاق باجواہ نے کہا ہے کہ بزرگ مزاح نگار انور مقصود نے حالیہ گفتگو میں نہ صرف پاکستان نیوی کے شہداء کی قربانیوں کا مذاق اڑایا بلکہ ایک متنازعہ بیان کے ذریعے مذہب کی توہین کی جس میں کہا گیا کہ سورہ آل عمران پڑھنے کے لیے فوج سے اجازت لینا ہوگی۔ یہ بیانات عوام کے جذبات کو مجروح کرنے کے ساتھ ساتھ قومی اور مذہبی اقدار کے لیے بھی خطرہ ہیں رزاق باجواہ نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب انور مقصود نے عوامی سطح پر حساس موضوعات کا مذاق اڑایا ہو۔ اس سے پہلے وہ علمائے کرام، پنجاب وہ ملک بھر میں لسانی یکجکتی کو پارہ پارہ کرنا چاہتے ہیں ان کا ماضی ایم کیو ایم لندن سے جڑا ہوا ہے وہ پہلے بھی توہین آمیز رویہ اختیار کر چکے ہیں۔ ان بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ ان کا طرزِ مزاح حدود و قیود کی پروا نہیں کرتا اور یہ کسی بھی طرح قابلِ قبول نہیں ۔رہنما پیپلز پارٹی رزاق باجوا نے کہا کہ اگر انور مقصود اپنے ان بیانات پر کھلے عام معافی نہیں مانگتے تو یہ ادارے کی توہین اور مذہب کی توہین جیسے سنگین جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، ان کے حمایتی افراد کو بھی یہ سوچنا چاہیے کہ ایسے شخص کی حمایت ان کے ایمان اور وطن سے محبت پر سوالیہ نشان لگا سکتی ہے انور مقصود اپنی اخرت تباہ برباد کرنے میں مصروف ہو گئے رزاق باجوانے مزید کہا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آزادیِ اظہار کے نام پر قومی اور مذہبی اقدار کی توہین قابل قبول نہیں ہے میں انور مقصود کے حالیہ بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں انور مقصود اخری عمر کے حصے میں یوتھیا بننے کے لیے بھرپور کاوش کوششیں کر رہے ہیں