اسلام آباد(نمائندہ خصوصی):وزیر خزانہ کے مشیر برائے اقتصادی و مالیاتی اصلاحات خرم شہزاد نے کہا ہے کہ افراط زر کی شرح قابو میں ہے، مہنگائی می کمی عوام کے لیے خوش آئند ریلیف ہے، قیمتوں کو سستی رکھنے کو یقینی بنانے کے لئے وزیر خزانہ نے ای سی سی کی سربراہی میں بنیادی مصنوعات اور اجناس کی قیمتوں کی باقاعدگی سے نگرانی کا عمل شروع کر دیا ہے، یہ بروقت نگرانی حکومت کو موثر اقدامات کے قابل اور پالیسیوں کو عوام کے لئے زیادہ موثر اور فائدہ مند بنائے گی۔ ہفتہ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے بعض اہم پالیسی اور اقتصادی پیش رفت کے نکات کا تبادلہ کیا اور کہا کہ افراط زر کی شرح کنٹرول میں رکھنے اور مہنگائی میں کمی کے لیے موثر اقدامات کے علاوہ حکومت نے اسمگل شدہ پیٹرولیم مصنوعات کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرتے ہوئے ہزاروں پیٹرول پمپوں کی چھان بین کی اور غیر قانونی کاروبار میں ملوث سینکڑوں افراد کو بند کردیا۔اس کریک ڈائون کے نتیجے میں دستاویزی فروخت میں تاریخی اضافہ ہوا ہے ، معاشی سرگرمیوں میں مدد ملی ہے اور آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ خرم شہزاد نے کہا کہ غیر قانونی تمباکو سے نمٹنے کی حکمت عملی کے تحت حکومت اسمگل شدہ اور غیر قانونی تمباکو کی فروخت کو روکنے کے لئے سرگرم عمل ہے، خاص طور پر غیر رسمی بازاروں اور مارکیٹس میں کارروائی کا مقصد غیر قانونی تجارت کو روکنا ہے، جس سے معیشت اور صحت عامہ پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر میں ریکارڈ بہتری آئی ہے، گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 25 میں ترسیلات زر 35 ارب ڈالر کی تاریخی سطح پر پہنچنے کی توقع ہے، جس میں اب تک اوسطا ً2.9 ارب ڈالر ماہانہ ہیں، غیر ملکی زرمبادلہ کی اس نمایاں آمد سے زرمبادلہ کے ذخائر مضبوط ہوں گے اور معیشت کو انتہائی ضروری فروغ ملے گا۔ وزیر خزانہ کے مشیر برائے اقتصادی و مالیاتی اصلاحات نے کہا کہ بچت کو آسان بنایا گیا ہے۔اسٹیٹ بینک ایک نیا پلیٹ فارم انویسٹ پاک لانچ کرنے کے لئے تیار ہے، جس سے افراد اور کارپوریٹ اداروں کو سرکاری سکیورٹیز میں براہ راست سرمایہ کاری کرنے کی اجازت ملے گی۔ بینکوں کو نظر انداز کرکے سرمایہ کار بہتر منافع حاصل کرسکتے ہیں، معیشت میں بچت اور سرمایہ کاری کے کلچر کی حوصلہ افزائی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے درآمد شدہ آر ایم کنورژن کے حوالے سے واضح کیا کہ درآمد شدہ خام مال کی لوکلائزیشن کی طرف قابل ذکر تبدیلی آئی ہے ، پاکستان میں ٹاپ ایف ایم سی جیز مقامی طور پر زیادہ مواد حاصل کرتے ہیں۔ اس درآمدی متبادل کے نتیجے میں درآمدات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے ، حجم میں اضافہ ہوا ہے اور اب صرف 35 مواد درآمدات کے ذریعہ حاصل کئے گئے ہیں۔اس رجحان نے مستحکم زرمبادلہ کے ذخائر، کرنسی کے استحکام اور معیشت کے مجموعی طور پر بیرونی خطرے میں کمی میں کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر اگر 70 فیصد خام مال پہلے درآمدات کے ذریعے حاصل کیا جاتا تھا تو اب یہ کم ہو کر 35 فیصد رہ گیا ہے۔ درآمدات کا یہ متبادل ان اہم وجوہات میں سے ایک ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے درآمدات میں اس طرح اضافہ نہیں ہو رہا ہے ( 5 ملین میں 4 فیصد) جبکہ برآمدات میں مستقل نمو ( 5 ملین میں 13 فیصد) ظاہر ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں زرمبادلہ کے بہتر ذخائر، کرنسی استحکام اور معیشت کے مجموعی طور پر بیرونی خطرے میں کمی واقع ہوئی ہے۔