اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت عالمی بینک کے "نیو پاکستان کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک” کا جائزہ لینے کے لئے جمعہ کو اجلاس منعقد ہوا۔ عالمی بینک نے یہ حکمت عملی وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں اور نجی شعبے کے ساتھ مشاورت کے بعد پاکستان کے سماجی و اقتصادی مسائل اور "5 ایز فریم ورک ٹو ٹرن اراؤنڈ پاکستان” کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کی ہے تاکہ اہم چیلنجز سے نمٹا اور مواقع سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔اس حکمت عملی کے تحت، جو عالمی بینک کے مالی سال 2026-2035 کے لیے تیار کی گئی ہے، مختلف ترجیحی شعبوں میں متعدد منصوبے تیار کیے جائیں گے۔ ان ترجیحی شعبوں میں اصلاحات، انسانی وسائل کی ترقی، توانائی کے شعبے کی اصلاحات، ماحولیاتی تبدیلی سے ہم آہنگی، اور زرعی شعبے سمیت اقتصادی مواقع بڑھانا شامل ہیں۔عالمی بینک نے جون سے اگست 2024 کے دوران وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں اور نجی شعبے کے ساتھ مشاورتی ورکشاپس کا انعقاد کیا تاکہ اس فریم ورک کی ترجیحات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ وفاقی وزیر نے اجلاس میں متعلقہ وزارتوں پر زور دیا کہ حکمت عملی کو حکومت کے ترقیاتی فریم ورک کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت دی کہ ہر منصوبے کا بنیادی محور جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہونا چاہیے تاکہ پاکستان کو ایک ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت میں تبدیل کیا جا سکے۔مزید برآں، انہوں نے تمام متعلقہ فریقین کو واضح کلیدی کارکردگی کے اشارے تیار کرنے کی ہدایت دی تاکہ شراکت داری کے تحت حاصل ہونے والی مالی معاونت کا مؤثر استعمال یقینی بنایا جا سکے۔ وفاقی وزیر کو بریفنگ دی گئی کہ اس فریم ورک کا مجموعی مقصد پاکستان کو ایک اعلیٰ ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے جو جامع، لچکدار اور پائیدار ہو۔ اس حکمت عملی کے تحت چھ قابل پیمائش اہداف شامل ہیں جن میں بچوں میں غذائی قلت میں کمی، تعلیمی معیار کی بہتری، ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف مزاحمت میں اضافہ، صاف توانائی اور بہتر فضائی معیار، عوامی وسائل کا جامع ترقی کے لیے استعمال، اور نجی سرمایہ کاری میں اضافہ شامل ہیں۔ یہ چھ اہداف مختلف موضوعات اور شعبوں میں تقسیم کیے گئے ہیں۔ساختی اصلاحات کے زمرے میں، حکومتی اداروں کے وسائل کو متحرک کرنے اور خدمات کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر بات کی گئی۔ انسانی وسائل کی ترقی کے زمرے میں بچوں کی غذائی قلت کو کم کرنے اور بنیادی تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے منصوبے شامل ہوں گے۔ توانائی کے شعبے میں قابل تجدید توانائی کے منصوبے نافذ کیے جائیں گے۔ماحولیاتی تبدیلی کے زمرے میں، پانی کی کمی اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے منصوبے تیار کیے جائیں گے، اور فضائی معیار کی بہتری کو خاص اہمیت دی جائے گی۔ اقتصادی مواقع کے زمرے میں، محروم شہریوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے منصوبے نافذ کیے جائیں گے۔ عالمی بینک کے ساتھ یہ شراکت داری آئندہ چند برسوں میں طویل مدتی ترقیاتی اہداف کے حصول میں مددگار ثابت ہوگی۔