اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):ریزیلینٹ ویمن نیٹ ورک (آر ڈبلیو این) نے "پاکستان میں FoRB کے سفر سے حاصل شدہ سبق، سماجی ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی پر قومی بیانیے کو متاثر کرنا” کے موضوع پر کامیاب قومی کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں ہم آہنگی اور تعاون کی اہمیت پر زور دیا گیا تاکہ ایک پرامن معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔بدھ کو ہونے والی کانفرنس میں ممتاز پارلیمنٹیرینز، سول سوسائٹی کے رہنماؤں، مذہبی اسکالرز، ماہرین تعلیم اور نوجوانوں نے شرکت کی جس میں مقررین نے حکمرانی، تعلیم اور بین المذاہب ہم آہنگی کے ذریعے امن اور شمولیت کے فروغ پر اپنے خیالات پیش کیے۔ کانفرنس کی افتتاحی نشست کے مہمانِ خصوصی ڈپٹی چیئرمین نیب جسٹس (ریٹائرڈ) سہیل ناصر نے اپنے کلیدی خطاب میں اتحاد اور شمولیت کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور اس بات کو دہرایا کہ مذہبی آزادی اور اعتقاد سماجی ہم آہنگی کا بنیادی جزو ہیں۔صدر آر ڈبلیو این اور سابق ایم این اے ثریا اصغر نے ایک ایسا بیانیہ تشکیل دینے کی اجتماعی ذمہ داری پر زور دیا جو پاکستان میں امن اور بقائے باہمی کو فروغ دے۔ ریزیلینٹ ویمن نیٹ ورک (آر این ڈبلیو) کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ادارہ پسماندہ گروہوں کی حمایت، بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینے اور مساوی معاشرے کے لیے پالیسیوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔آج کی کانفرنس میں ادارے نے تعلیم، احترام اور بااختیاری کے ذریعے کمیونٹیز کے درمیان پل بنانے کے اپنے مشن کو دہرایا ہے۔کانفرنس میں دو اہم پینل مباحثے شامل تھے، جن میں "سماجی ہم آہنگی کیا ہے اور پرامن بقائے باہمی کا قومی سلامتی سے کیا تعلق ہے؟” جس کی میزبانی ڈاکٹر تحسین زہرہ نے کی اور مقررین میں جسٹس سہیل ناصر، ڈاکٹر شبانہ، مسرت قدیم، مسرور احمد اور ایم این اے نعیمہ کشور شامل تھے۔دوسرا مباحثہ "بین الاقوامی رجحانات اور بین المذاہب ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کو درپیش چیلنجز،” تھا جس کی میزبانی اظہر علی عابدی نے کی اور مقررین میں ایمبیسیڈر انیلہ چوہان، ڈاکٹر شعیب، امام مصطفیٰ نقوی اور ایم این اے شاہدہ اختر علی شامل تھے۔ کانفرنس میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر آر ڈبلیو این اور سابق رکن قومی اسمبلی آسیہ ناصر، FoRB پارلیمنٹریئنز کاکس کی کنوینر اور صنفی امور کی ماہر ہما چغتائی، سینیٹر فرحت اللہ بابر، بشپ ہمفرے سرفراز پیٹرز اور ایم این اے آسیہ ناز تنولی شامل تھیں۔