کراچی (نمائندہ خصوصی) اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ رہائی کیس کی سماعت کے دوران بتایا گیا کہ پاکستانی وفد کا دورہ امریکہ خطرے میں پڑ رہا ہے کیونکہ وائٹ ہاوس/محکمہ خارجہ/محکمہ انصاف نے وزارت خارجہ کے خطوط کا جواب نہیں دیا ہے۔ وزارت خارجہ نے وائٹ ہاوس اور دیگر امریکی محکموں میں ملاقاتوں کے لیے فوری انتظام کی درخواست کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی فیڈریشن آف پاکستان، وزارت خارجہ اور دیگر کے خلاف دائرآئینی پٹیشن نمبر 3139/2015 کی سماعت کی۔جس میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اورڈاکٹر عافیہ کے وکیل کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ نے آن لائن حصہ لیا جبکہ ایڈوکیٹ عمران شفیق نے عدالت میں حاضر ہوکر کیس کی پیروی کی۔ وفد کو اب اس مخمصے کا سامنا ہے کہ آیا وہ اس دورے کے اخراجات اپنی جیب سے ادا کریں یا حکومت کی طرف سے اس کی مالی امداد کی جائے گی۔ حکومت کا مو¿قف یہ ہے کہ اگر یہ سرکاری دورہ ہے تو اس کی مالی اعانت فراہم کی جائے گی لیکن قوانین اس دورے کی فنڈنگ میں رکاوٹ ہیں اگر اسے باقاعدہ اصولوں کے مطابق” آفیشل دورہ“ نہیں بنایا جاتا۔عدالت نے اس مضحکہ خیز صورتحال کوکسی مزاحیہ ناول کے اسکرپٹ سے تشبیہ دیتے ہوئے حکمنامے (Order Sheet) میں کہا ہے کہ اگلے 24 گھنٹوں میں وزارت خارجہ کے ذریعے سمری وزیراعظم کو بھیجی جائے۔ حکمنامے میں اس صورتحال کو بدترین قرار دیا گیا ہے کہ ڈاکٹر فوزیہ اپنے اور ڈاکٹر اقبال آفریدی کے اخراجات خود برداشت کریں۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے دوران سماعت کا کہا تھا کہ میں نے گذشتہ 20 سالوں سے حکومت سے کوئی فنڈ نہیں لیا ہے اس لیے میں اس دورہ امریکہ کے اخراجات بھی برداشت کرلوں گی۔مسٹر محمد حمزہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ آج پاسپورٹ حاصل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے اور اگر آج ممکن نہیں ہو سکا تو پیرکے دن حاصل کر لیں گے۔عافیہ موومنٹ کے ترجمان محمد ایوب نے کہا ہے کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ میں پاکستانی سفارتخانہ وفد اور دورے کو سہولیات فراہم کرے۔ وزیراعظم پاکستان نے عافیہ کی رہائی کے لیے امریکی صدر کو خط لکھا ہے، اب سرکاری مشینری اس کا پاس کرے، وفد میں حکومت کی نمائندگی کے لیے کسی قابل رکن کو فوری طور پر شامل اور دورے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرے۔ آئندہ سماعت پیر 2 دسمبر کو صبح 10 بجے ہوگی۔