اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)وفاقی پارلیمانی سیکریٹری برائے اطلاعات و نشریات بیرسٹر دانیال چوہدری نے پی ٹی آئی کے ڈی چوک آپریشن کے دوران بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے دعوی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس آپریشن میں کسی قسم کے ہتھیار استعمال نہیں کیے گئے اور حکومت نے امن قائم رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ اپنے ایک بیان میں بیرسٹر دانیال چوہدری نے پی ٹی آئی پر الزام عائد کیا کہ وہ غیر ملکی شخصیات کے دوروں کو سبوتاژ کرنے کے لیے اشتعال انگیزی پھیلانے کی کوشش کر رہی ہےدانیال چوہدری نے وضاحت کی کہ کوئی بھی مظاہرین گولیوں کا نشانہ نہیں بنے اور بھگدڑ کے دوران ہونے والی اموات
کو غلط رنگ دے کر سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں، بشریٰ بی بی اور خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ، پر بھی تنقید کی کہ وہ مظاہروں کے دوران عوام کو اکیلا چھوڑ کر خود موقع سے فرار ہو گئے۔ دانیال چوہدری نے بتایا کیا کہ آپریشن کے دوران 900 جرائم پیشہ افراد گرفتار کیے گئے، جن میں 37 افغان شہری شامل تھے جو اسلحہ لے کر آئے تھے۔انہوں نے بتایا کہ 52 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، جن میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے، جبکہ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پولیس گاڑیوں کو نذر آتش کرنے اور سی سی ٹی وی کیمروں کو تباہ کرنے کے ساتھ فائرنگ بھی کی۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کا ذکر کیا اور کہا کہ تمام ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ انہوں نے راولپنڈی اور اسلام آباد کے عوام کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پرتشدد مظاہروں کو مسترد کیا اور امن کا ساتھ دیا۔