اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):اسلام آباد پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے احتجاج کے دوران گرفتاریوں، سکیورٹی اہلکاروں کے زخمی ہونے اور نقصانات کے حوالے سے تفصیلات جاری کر دی ہیں، تین دنوں میں پولیس نے 56 افغانیوں سمیت 954 شرپسندوں کو گرفتار، 200 سے زائد گاڑیاں، مظاہرین کے زیراستعمال 39 ہتھیار قبضے میں لئے گئے ، شرپسند عناصر نے 167 سیف سٹی کیمروں کو نقصان پہنچایا جس کا تخمینہ تقریبا 38 ملین روپے ہے،مختلف کیمروں کی مدد سے اسلام آباد داخل ہونے والی 3 ہزار گاڑیوں اور ان میں موجود افراد اور اسلحے سے متعلق تفصیلات حاصل کر لی گئی ہیں، پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد میں احتجاج نہیں بلکہ دہشت گردی کی گئی ہے جس پر سات مقدمات درج کر لیے گئے ہیں، ان میں احتجاج کرنے، کرانے والوں اور سہولت
کاروں کو نامزد کیا گیا ہے، احتجاج کے دوران 71 سکیورٹی اہلکارزخمی ہوئے جن میں سے 27 کو گولیاں لگی ہیں، 3 رینجر اہلکاروں سمیت 4 سکیورٹی اہلکار شہید ہوئے ہیں۔انسپکٹر جنرل آف اسلام آباد پولیس سید علی ناصر رضوی نے بدھ کو یہاں پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گرد احتجاج میں آتشی اسلحہ استعمال کر رہے تھے، احتجاج کرنے والوں کے پاس ہتھیار،آنسوگیس کے شیل موجودتھے، اسلام آباد پولیس نے پنجاب پولیس ،رینجر اور دیگر اداروں کی مدد سے 954 شرپسندوں کو گرفتار کر کے 200 سے زائد گاڑیوں کو بھی قبضہ میں لے لیا ہے۔آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ احتجاج کے بہانے شرپسندی کرنے والے عناصر سے 39 ہتھیار بھی ضبط کئے گئے ہیں۔آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے آنسو گیس کا اسلام آباد میں استعمال کیا گیا اور سرکاری وسائل سے بڑے پنکھے تیار کر کے ان کا استعمال کیا گیا اور آنسوگیس کو پولیس کی جانب دھکیلا گیا۔انہوں نے بتایا کہ مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے 954 شرپسندوں کو گرفتار کیا گیا، صرف 26 نومبر کے دن 600 سے زائد کارکنان اور 200 سے زائد گاڑیوں کو پکڑا گیا، اسلحہ بھی پکڑا گیا جس میں کلاشنکوف اور بھاری اسلحہ موجود تھا۔آئی جی نے بتایا کہ شرپسندوں کی فائرنگ، آنسو گیس کی شیلنگ اور ربڑ بلٹ سے سکیورٹی فورسز کے 71 اہلکار زخمی ہوئے، 52 صرف کل زخمی ہوئے، 27 اہلکار ایسے تھے جو گولی لگنے سے زخمی ہوئے ۔انہوں نے بتایا کہ رینجرز کے 3 اہلکار شہید ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ کیمروں کی مدد سے تمام ثبوت اکھٹے کر رہے ہیں ،شرپسندی کرنے اور کرانے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔آئی جی نے بتایا کہ پولیس نے اس کو روکا تو سیدھے فائر مارے گئے، کیسے ممکن تھا کہ کسی بھی ایک رکاوٹ کو عبور کر لیا جائے لیکن جب خطرناک اسلحہ استعمال کیا جاتا ہے تو آسان نہیں ہوتا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوان زخمی اور شہید بھی ہوئے۔آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ اب تک انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت 7 مقدمات درج کیے گئے ہیں، مقدمات میں شرپسندی کرنے اور کروانے والے سب کو نامزد کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ جرم کرنے والے کی طرح کروانے والے کی بھی وہی سزا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چند ہزار لوگ آئیں اور ریاست کی رٹ کو چیلنج کریں یہ نہیں ہو سکتا، کل رات ہوئے آپریشن میں ہم نے آنسو گیس کے ذریعے علاقے کو کلیئر کروایا، 3000 سے زائد ایسی گاڑیوں کی فوٹیجز آ گئیں جن کواستعمال کیا جا رہا ہے، سرچ آپریشن ابھی بھی جاری ہے، کیمروں کی مدد سے گھروں اور ہاسٹلز کو بھی دیکھا جا رہا ہے ،مظاہرین میں غیر ملکی شہریوں کا ہونا تشویش ناک ہے ۔انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر 56 افغانیوں کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 19 کی گرفتاریاں 26 نومبر کو جبکہ باقی 37 افغان شہریوں کو احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا۔آئی جی نے کہا کہ اسلام آباد میں بغیر این او سی کے کسی بھی افغان شہری کو شہر میں رہنے نہیں دیں گے، یہ ملک کا دارالحکومت ہے یہاں اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی، آپ یہاں رہیں بھی اور دہشتگردی بھی کریں یہ ممکن نہیں۔آئی جی اسلام آباد نے واضح پیغام دیا کہ بس بہت ہو گیا اب اسلام آباد میں بغیر این او سی کے کسی کو بھی جلسہ جلوس کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔آئی جی نے کہا کہ احتجاج اور دہشتگردی میں فرق ہے۔اس موقع پر چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا نے کہا کہ احتجاج اور دہشت گردی میں فرق ہے، احتجاج کی آڑ میں کسی بھی قسم کی دہشت گردانہ کارروائی کو برداشت نہیں کیا جائے گا، این او سی کے بغیر کسی بھی افغان شہری کو اسلام آباد میں رہنے کی اجازت نہیں دے سکتے ، شر پسندوں سے اسلام آباد خالی کرا لیا گیا ہے اور تمام سرگرمیاں معمول کے مطابق بحال ہو گئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کی ہدایات کے مطابق اسلام آباد میں رہنے والے تمام افغان شہریوں کی دوبارہ چھان بین کریں گے اور بغیر این او سی کے رہنے والے تمام غیر ملکیوں کو اسلام آباد سے بے دخل کر دیا جائے گا۔چیف کمشنر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر انتظامیہ نے احتجاجی مظاہرے کرنے والوں کو سنگجانی کے مقام پر جلسہ کرنے کی آفر کی تاہم انہوں نے کہا کہ ہم تمام روکاوٹیں عبور کر کے اور قانون ہاتھ میں لے کر شہر میں داخل ہوں گے ۔ایک سوال کے جواب میں چیف کمشنر اسلام آباد نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس ،رینجرز ،پنجاب پولیس اور دیگر ادارواں نے بہترین حکمت عملی کے تحت آنسو گیس کی مدد سے شرپسندوں کو بھاگنے پر مجبور کر دیا ۔