اسلام آباد(نمائندہ خصوصی):وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور حکومت کا فیصلہ ہے کہ مظاہرین سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ،احتجاج کے دوران ہونےوالے جانی اور مالی نقصانات کی ذمہ دار ایک خاتون ہے ۔وہ منگل کی رات ڈی چوک میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ سب جان چکے ہیں کہ کس طرح کے لوگ آئے اور کارروائی کررہے ہیں ، ان کے حلیے بھی سب کے سامنے ہیں،کیا یہ ہوتا ہے پرامن احتجاج؟ مظاہرین کی کوشش تھی کہ کسی نہ کسی طریقے سے لاشیں لیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں واضح فیصلہ کیا گیا ہے کہ علاقہ بھی کلیئر رکھنا ہے اور جانی نقصان بھی نہیں ہونے دینا ۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین ڈی چوک پہنچ چکے ہیں ، ان کے آنےکے بعد یہ نہیں ہوسکتا کہ ان کے ساتھ مذاکرات بھی کیے جا ئیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور حکومت کا فیصلہ ہے کہ مظاہرین سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ،جانی اور مالی نقصان کی ذمہ دار ایک خاتون ہے ۔ ایک سوال کےجواب میں وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ اس مرتبہ اسلام آباد میں مظاہرین کو روکنے کے لئے کوئی کھدائی نہیں کی گئی،جڑواں شہروں کے مابین آمدورفت بھی جاری رہی ۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ ایک ہفتے سے ہم کہہ رہے ہیں کہ اسلام آباد کے شہریوں کو تنگ نہیں کرنا چاہتے ، ایسی صورتحال کے باوجود موبائل سروس چل رہی ہے، ٹریفک بھی ایک لائن کے ساتھ چل رہی ہے ۔ مظاہرین کے پاس اسلحہ ، غلیلیں ہیں ، کیا انھیں کھلا چھوڑ دیتے ؟ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جھوٹ کی انتہا کر دی اور کہتی ہے کہ رینجرز کے اہلکاروں کی شہادت کے بعد بیانیہ دیا گیا کہ وہ اپنی گاڑیوں کے نیچے آکر جاں بحق ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ مذاکرات پاکستان کے پرامن شہریوں کے ساتھ ہوسکتے ہیں لیکن افغانیوں اور انتہا پسندوں کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہونگے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ لاشیں لیکر جانے والوں نے ہمارے سکیورٹی اہلکاروں کو شہید کیا ہے۔