اسلام آباد(نمائندہ خصوصی):پاکستان اور بیلاروس نے دوستانہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے باہمی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او ) میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ فریقین نے تمام بین الاقوامی تنازعات کو پرامن طریقوں سے اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ منگل کو یہاں پاکستان اور بیلاروس کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دعوت پر جمہوریہ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے پاکستان کا سرکاری دورہ کیا، دورے کے دوران دونوں رہنمائوں نے دو طرفہ تعلقات کا جامع جائزہ لیا اور سیاسی، تجارتی، اقتصادی، ثقافتی، سماجی اور دیگر شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے اپنے باہمی عزم کا اعادہ کیا۔منگل کو یہاں پاکستان اور بیلاروس کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ رواں سال پاکستان اور بیلاروس کے درمیان سفارتی تعلقات کی30 ویں سالگرہ منائی گئی، فریقین نے تسلیم کیا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات ایک پائیدار، وسیع البنیاد اور بڑھتی ہوئی اہمیت کی جامع شراکت داری میں پروان چڑھے ہیں۔ پاکستان نے بیلاروس کو شنگھائی تعاون تنظیم میں مکمل رکنیت پر مبارکباد پیش کی، بیلاروس نے اس سلسلہ میں پاکستان کی جلد حمایت کو نوٹ کیا۔ وزیر اعظم نے اس سال اکتوبر میں پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے اجلاس میں بیلاروس کے وزیر اعظم کی فعال شرکت کو سراہا۔
فریقین نے اپنے تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اس اہم فورم کے اندر مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران دونوں رہنمائوں نے سیاسی مذاکرات کو آگے بڑھانے اور بین الپارلیمانی تعلقات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے تجارتی اور اقتصادی تعاون کو وسعت دینے، علاقائی اقتصادی انضمام اور روابط کے لیے باہمی تعاون پر مبنی نقطہ نظر کو اپنانے اور دوطرفہ تعاون کو آسان بنانے کے لیے قانونی فریم ورک کو بڑھانے پر بھی توجہ دی۔ بیلاروس کی جدید زرعی پیداواری صلاحیتوں اور پاکستان کی زراعت پر مبنی معیشت کی ضروریات کو تسلیم کرتے ہوئے فریقین نے زراعت اور صنعتی شعبوں میں مشترکہ منصوبوں کے قیام کو فروغ دینے پر اتفاق کیا جس میں ہائی ٹیک اور بڑے پیمانے پر زرعی مشینری کی پیداوار شامل ہے۔مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں اطراف نے بشمول دونوں ممالک کی نجی اور عوامی تنظیموں کے درمیان شراکت داری کے ذریعے گاڑیوں کی فروخت، مینوفیکچرنگ اور سروسنگ میں تعاون پر بھی اتفاق کیا، اس اقدام کا مقصد آٹوموٹو مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی میں دونوں ممالک کی طاقتوں سے فائدہ اٹھانا، صنعتی ترقی اور جدت کو بڑھانا ہے۔ دونوں فریقوں نے پاکستان کے مختلف شہروں میں پاکستانی نجی اور عوامی تنظیموں کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے بیلاروسی زرعی مشینری کی فروخت اور خدمات کے نیٹ ورک کو بڑھانے میں تعاون کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ مزید برآں انہوں نے زرعی مشینوں کی تیاری کے شعبے میں تعلیمی پروگرام شروع کرنے پر بھی غور کیا۔
دورے کے دوران ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بیلاروسی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے تعاون سے بیلاروس-پاکستان بزنس فورم کا انعقاد کیا۔ اس تقریب میں بیلاروس کی 30 سے زائد کمپنیوں اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً ایک سو پاکستانی ہم منصبوں نے شرکت کی۔ دونوں رہنمائوں نے فورم کے کامیاب انعقاد پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے تجارتی رکاوٹوں کو کم کرنے اور مارکیٹ تک رسائی کو آسان بنانے کے مقصد سے ”ایک دوسرے کے ساتھ کاروبار کرنے“ کے سلسلے میں سرکاری اور نجی شعبوں کو تعاون اور سیمینارز کی سیریز منعقد کرنے کی ترغیب دینے پر بھی اتفاق کیا۔جاری مشترکہ بیان کے مطابق فریقین نے تجارتی روابط کو بڑھانے کے لیے نیشنل لاجسٹک کارپوریشن اور بیلٹا موزی سروس کے درمیان مفاہمت نامے پر دستخط کا خیرمقدم کیا اور لاجسٹکس کمپنیوں سمیت دیگر سٹیک ہولڈرز کی حوصلہ افزائی کرنے پر اتفاق کیا کہ وہ ایک دوسرے کی منڈیوں تک سامان کی موثر ترسیل کے لیے بہترین سمندری اور زمینی راستے تیار کریں۔ اس اقدام کا مقصد نقل و حمل کو ہموار کرنا، اخراجات کو کم کرنا اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی مجموعی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون کو وسعت دینے کی بے پناہ صلاحیت کو تسلیم کرتے ہوئے اور گزشتہ دہائی میں ہونے والی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے دونوں فریقوں نے سائنسی برادریوں کے درمیان مضبوط تعلقات قائم کرنے پر اتفاق کیا، فریقین سائنس اور ٹیکنالوجی کے مشترکہ کمیشن کی چھتری کے تحت مشترکہ سائنسی اور تکنیکی منصوبوں پر توجہ مرکوز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ دورے کے دوران اس بہتر تعاون کو باضابطہ شکل اور فروغ دینے کے لیے اس ضمن میں دو معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ فریقین نے دوائیوں کی مصنوعات، طبی آلات، صحت سے متعلق اشیاء اور زائد المیعاد مصنوعات میں باہمی تجارت کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔دونوں فریقوں نے حکمت عملی تیار کرنے پر اتفاق کیا جس کا مقصد تجارتی رکاوٹوں کی نشاندہی اور ان سے نمٹنے خاص طور پر ریگولیٹری چیلنجز تاکہ مارکیٹ تک رسائی کو ہموار کیا جاسکے جس کا مقصد تجارت کی سہولت کو بہتر بنانا ہے۔ مزید برآں فریقین ترقی اور تعاون کو فروغ دیتے ہوئے قومی ضابطوں کی تعمیل کو یقینی بناتے ہوئے ان شعبوں کے لیے باہمی مارکیٹ تک رسائی کو بڑھانے والی پالیسیوں کو تلاش کرنے اور ان پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں۔ فریقین نے ثقافتی تبادلے کے پروگراموں کے فروغ، فن، موسیقی، ادب اور دیگر ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعے عوام سے عوام کے رابطوں کو فروغ دینے سمیت تعلیم اور ثقافت کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ دونوں ممالک نے تعلیمی تعاون کو بڑھانے، طلباءکے تبادلے میں سہولت فراہم کرنے اور دونوں ممالک کی یونیورسٹیوں کے درمیان مشترکہ تحقیقی منصوبوں کی حمایت کے لیے بھی عہد کیا۔
دورے کے دوران فریقین نے پندرہ اہم معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط کیے جن میں ”اسلامی جمہوریہ پاکستان اور جمہوریہ بیلاروس کے درمیان 2025-2027 کی مدت کے لیے جامع تعاون کا روڈ میپ“ بھی شامل ہے، یہ روڈ میپ مختلف اقدامات کے ذریعے دو طرفہ اقتصادی تعاون کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے جن میں اعلیٰ سطحی اور بین الحکومتی کمیشنز کی بروقت ملاقاتیں اور باہمی دلچسپی کے اہم شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا شامل ہے۔ دیگر اہم دستاویزات میں ای کامرس، سائنس اور ٹیکنالوجی ، ایکریڈیٹیشن کے شعبہ ، آڈیٹنگ، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق مالیاتی انٹیلی جنس کے تبادلے میں تعاون کے علاوہ دو طرفہ تجارت کے کسٹمز کے اعداد و شمار کا تبادلہ، سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون، بین الاقوامی روڈ ٹرانسپورٹ، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی کے شعبہ ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، پیشہ ورانہ تعلیم کے شعبہ میں تعاون شامل ہے۔اس کے علاوہ حوالگی کا معاہدہ، صحت کی خدمات کے شعبہ اور حلال تجارت میں تعاون شامل ہیں۔ مشترکہ بیان کے مطابق توقع ہے کہ ان انتظامات سے باہمی فائدہ مند دوستی کے اصولوں پر مبنی دوطرفہ تعلقات کی مسلسل ترقی کے نئے امکانات کھلیں گے۔ دونوں فریقوں نے اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان نے بیلاروس کو جموں و کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا، فریقین نے تمام بین الاقوامی تنازعات کو پرامن طریقوں سے اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں ملکوں کے رہنمائوں نے مشرق وسطیٰ میں تنازعات میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا جس کے باعث غزہ کی پٹی اور لبنان میں ایک تباہ کن انسانی بحران اور بڑی تعداد میں شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔فریقین نے غزہ کی پٹی اور لبنان میں دشمنی کے فوری، غیر مشروط اور مستقل خاتمہ، انسانی امداد کی بلا تعطل اور محفوظ ترسیل کو یقینی بنانے، زون کی توسیع کے خطرے کے پس منظر میں تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کیا۔ پورے خطے کے لیے امن، استحکام اور سلامتی کے حصول کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ فریقین نے فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی فارمولے کی بنیاد پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنمائوں نے سفارتی کوششوں اور تعمیری بات چیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے یوکرین کے تنازعے کے پرامن حل کی بنیادی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ جاری تنازعہ نہ صرف خطے بلکہ عالمی استحکام اور سلامتی کے لیے بھی دور رس نتائج کا حامل ہے۔ دونوں رہنمائوں نے اس میں شامل تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ تمام بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے مذاکرات اور پرامن ذرائع کو ترجیح دیں۔ انہوں نے خطے میں دیرپا امن اور استحکام کو فروغ دینے والے اقدامات کی حمایت کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور پاکستانی عوام کا گرمجوشی سے مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا اور وزیر اعظم کو مناسب وقت پر بیلاروس کے دورے کی دعوت دی جسے وزیر اعظم نے قبول کرلیا۔