اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی 2019 میں 2030 تک گیسوں کے اخراج میں 50 فیصد کمی اور 30 فیصد گاڑیوں کو الیکٹرک وہیکلز ، 50 فیصد بائیک کو ای بائیکس میں تبدیل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، میسرز ملت گروپ پاکستان میں زرعی آلات کی تیاری کے لئے ایک جوائنٹ وینچر کا خواہاں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو بیلاروس کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا جس کی قیادت وزیر برائے صنعت الیگزینڈر یافیموا کر رہے تھے۔ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات بالخصوص صنعتی اور زرعی شعبے میں توسیع کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ اس موقع پر مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان صنعتی تعاون کو بڑھانے کے طریقے تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا کہ پاکستان بیلاروس کے ساتھ فٹ بال، بستروں کے سامان اور اسی طرح کی چیزیں، کھیلوں اور آؤٹ ڈور گیمز کا سامان، جوتے، ربڑ جیسی اشیاء پلاسٹک اور دھاتی مصنوعات کی برآمدات کی کافی صلاحیت رکھتا ہے۔ ملاقات کے دوران فریقین نے پاکستان اور بیلاروس کے درمیان کثیر الجہتی شعبوں میں شراکت داری کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ تجارتی صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے بیلاروس کے وزیر یافیموا نے بتایا کہ بیلاروس سالانہ 17.2 بلین ڈالر کی اشیا درآمد کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی مصنوعات کو بیلاروس کی مارکیٹ میں جگہ دی جائے گی۔ انہوں نے اہم مصنوعات کی نشاندہی کی جو پاکستان بیلاروس کو برآمد کر سکتا ہے جن میں فٹ بال، بستر کی اشیاء، کھیلوں اور بیرونی سامان ، جوتے، ربڑ،
پلاسٹک اور دھاتی اشیاء ہیں۔انہوں نے زرعی مشینری اور ٹریکٹر مینوفیکچرنگ پلانٹس کے شعبے میں تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا جس کے بعد وفد نے جوائنٹ وینچرز کے تحت ٹیکنالوجی کی منتقلی کے علاوہ زرعی مشینری کی پیداوار اور ٹریکٹر پلانٹس کے قیام میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔وفاقی وزیر نے بیلاروس کے ہم منصب کو پاکستان میں زرعی پیداوار بڑھانے کے لئے پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے کی دعوت دی۔انہوں نے کہا کہ زرعی مشینری کے ساتھ کام کرنے والا میسرز ملت گروپ پاکستان میں زرعی آلات کی تیاری کے لئے ایک جوائنٹ وینچر چاہتا ہے۔ ملاقات کے دوران دونوں فریقوں نے الیکٹرک گاڑیوں کے شعبے میں بیلاروسی سرمایہ کاری اور جوائنٹ وینچر کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کی طرف سے تقریباً 31کمپنیوں کو مینوفیکچرنگ لائسنس جاری کئے گئے ہیں جس سے وہ پاکستان میں دو/تین پہیوں والی ای وی تیار کر سکیں اور پیداوار کے اعداد و شمار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی 2019 میں 2030 تک گیسوں کے اخراج میں 50 فیصد کمی اور 30 فیصد گاڑیوں کو الیکٹرک وہیکلز (ای ویز)، 50 فیصد بائیک کو ای بائیکس میں تبدیل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، ای ویز کو تیزی سے اپنانے اور ای وی ماحولیاتی نظام کی ترقی کے لئے حکومت ایک ای وی سیل قائم کرنے اور ملک میں ای ویز کو فروغ دینے کے لئے ای۔بائیکس کے لئے سبسڈی سکیم شروع کرنے پر غور کر رہی ہے۔انہوں نے سمال میڈیم انٹرپرائزز کے شعبے میں ممالک کے درمیان تعاون کو بڑھانے کے مواقع پر بھی تبادلہ خیال کیا۔اس وقت پاکستان کی سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) اور بیلاروس کے فنڈ برائے کاروباری افراد کی مالی معاونت کے درمیان مشترکہ تعاون زیر غور ہے۔ پاکستان بیلاروس جوائنٹ ورکنگ گروپ کا دوسرا اجلاس 16 نومبر 2017 کو گروڈنو، بیلاروس میں منعقد ہوا جہاں دونوں ممالک کے درمیان صنعتی، سائنسی اور تکنیکی تعاون کے معاہدے پر دستخط کئے گئے۔فی الحال معاہدے کے مسودے پر دوبارہ دستخط کے لئے دونوں ممالک کی طرف سے دوبارہ جائزہ لیا جا رہا ہے کیونکہ اس پر بیلاروس کی منظوری کا انتظار ہےبیلاروس کی منظوری حاصل کرنے کے بعد جلد از جلد اس پر دوبارہ دستخط کرنے کی منظوری کے لئے کابینہ کو ایک سمری بھیجی جا سکتی ہے۔دونوں اطراف نے تعاون کے باہمی شعبوں کو تلاش کرنے اور تعاون کے مختلف شعبوں میں عمل کو تیز کرنے کے منصوبے کو حتمی شکل دینے کے لئے جلد از جلد مشترکہ ورکنگ گروپ کا اجلاس بلانے پر اتفاق کیا۔ملاقات کا اختتام دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور صنعتی تعاون میں غیر استعمال شدہ امکانات کو تلاش کرنے اور اس سے فائدہ اٹھانے کے باہمی عزم کے ساتھ ہوا۔