لاہور(نمائندہ خصوصی):وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر جیل ریفارمز کے حوالے سے مثالی پیشرفت سامنے آئی ہے اور سزا یافتہ قیدیوں کو ان کے متعلقہ ضلع کی جیل میں رکھنے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔تفصیل کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے سزا یافتہ قیدیوں کو اپنے ضلع کی جیل میں رکھنے کی پالیسی بنا لی ہے۔ محکمہ داخلہ نے قیدیوں کو ان کے ضلع کی جیل میں بھیجنے کا طریقہ کار طے کرنے کیلئے ہائی پاور کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو ایک ہفتے میں اپنی سفارشات اور لائحہ عمل طے کریگی۔ کمیٹی میں ڈپٹی سیکرٹری (پریزن) ہوم ڈیپارٹمنٹ، ڈی آئی جی پریزن سرگودھا ریجن، ڈی آئی جی پریزن ڈی جی خان ریجن، اے آئی جی جوڈیشل انسپکٹریٹ آف پریزن پنجاب، سپرنٹنڈنٹ سنٹرل جیل فیصل آباد اور سیکشن آفیسر ہوم ڈیپارٹمنٹ شامل ہیں۔اس حوالے سے ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ ماضی میں5 سال سے زائد قید کی سزا پانے والے اسیران کو اپنے اضلاع کی بجائے سنٹرل جیلوں میں رکھا جاتا تھا۔ گھر سے دور قید کاٹنے والے اسیران کے والدین اور اہل خانہ قیدی سے ملاقات کیلئے شدید مالی و دیگر مشکلات کا سامنا کر رہے تھے ، اس حوالے سے محکمہ داخلہ کو شکایات موصول ہو رہی تھیں جس کے پیشِ نظر سیکرٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل نے پالیسی میں تبدیلی کا فیصلہ کیا اور کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ سابقہ پالیسی کے پیش نظر سنٹرل جیلوں میں گنجائش سے زائد قیدیوں کو رکھا جا رہا تھا۔انہوں نے بتایا کہ حکومت پنجاب کے حالیہ اقدامات سے ڈسٹرکٹ جیلوں کی سکیورٹی کو بھی بہتر بنایا گیا اور ڈسٹرکٹ جیلوں میں قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش بھی موجود ہے۔یاد رہے کہ سزائے موت کے قیدیوں کو پہلے ہی متعلقہ اضلاع کی جیلوں میں رکھا جا رہا ہے۔ اسی طرح تمام ڈسٹرکٹ جیلوں میں انڈسٹری لگائی جا چکی اور قید بامشقت بھی دی جاسکتی ہے۔ نئی پالیسی کے تحت اب پانچ سال سے زائد قید کے اسیران کو بھی ان کے متعلقہ اضلاع کی جیلوں میں رکھا جائے گا جہاں ان کے اہل خانہ سہولت سے ملاقات کر سکیں گے۔