اسلام آباد(نمائندہ خصوصی):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف سے کسی بھی لیول پر کوئی بات چیت یا مذاکرات نہیں ہو رہے، پی ٹی آئی نے ہمیشہ ملکی مفاد کو نقصان پہنچایا، جب بھی کسی ملک کا صدر یا کوئی کانفرنس پاکستان میں ہونے لگتی ہے تو یہ لوگ احتجاج کی کال دے دیتے ہیں، ماضی میں انہوں نے چین کے صدر کا دورہ سبوتاژ کیا، اب یہ بیلاروس کے صدر کے دورہ کو ناکام بنانا چاہتے ہیں، پاک فوج کے جوان ملک کی خاطر جانیں قربان کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اپنے صوبے میں امن و امان قائم رکھنے کی بجائے احتجاج پر دھیان دے رہے ہیں، بہتر ہوتا کہ علی امین گنڈاپور اپنے لوگوں کی اشک شوئی کرتے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کے بعد پی ٹی آئی کا احتجاج غیر قانونی ہے، اب جو آئے گا گرفتار ہوگا، املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، جن افسران نے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیا ان سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ہفتہ کو یہاں پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان میں مختلف ممالک سے سرمایہ کاری آ رہی ہے، ہماری معیشت ترقی کر رہی ہے، مہنگائی گزشتہ سال 32 فیصد تھی جو اس سال کم ہو کر 6.9 فیصد پر آ چکی ہے، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں بیرون ممالک سے 8.8 ارب ڈالر کی ترسیلات پاکستان آئیں، شرح سود کم ہو کر 15 فیصد پر آگئی ہے جس سے معیشت بہتر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری بڑھتی ہے تو معاشی اشاریئے مثبت ہوتے ہیں، کوئی الزام ان اعداد و شمار کو رد نہیں کر سکتا، پوری دنیا انہیں تسلیم کرتی ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کی سٹاک مارکیٹ پوری دنیا میں دوسرے نمبر پر ابھرتی ہوئی سٹاک مارکیٹ بن چکی ہے، سٹاک مارکیٹ میں تیزی معاشی اشاریوں میں بہتری کی علامت ہے۔ وفاقی وزیر نے
کہا کہ کیا یہ محض اتفاق ہے کہ جب بھی کوئی دوست ملک پاکستان سے تعاون بڑھانا یا سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے تو اسی وقت پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کی کال دی جاتی ہے؟ پی ٹی آئی نے ماضی میں چین کے صدر کے دورہ کے موقع پر احتجاج اور دھرنا دیا، اس کے بعد ایس سی او کے دوران احتجاج کا اعلان کیا گیا، اب بیلاروس کے صدر پاکستان آ رہے ہیں، اس موقع پر بھی انہوں نے احتجاج کی کال دے دی۔ انہوں نے کہا کہ بیلا روس پاکستان کا بہترین دوست ہے دونوں ممالک پاکستان میں ٹریکٹر مینوفیکچر کرنا چاہ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف اسلام آباد انتظامیہ شہر کو سجا رہی ہے، پاکستان اور بیلاروس کے جھنڈے لگائے جا رہے ہیں اور دوسری طرف وہ اپنے شہریوں کی سیکورٹی کے لئے پریشان ہے، کیا یہ نظام اکٹھا چل سکتا ہے؟ عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ تحریک انصاف سے کسی سطح پر کوئی بات چیت یا مذاکرات نہیں ہو رہے، ان کی اور پاکستان دشمنوں کی سوچ ایک ہی ہے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے صرف ایک مرتبہ بیرسٹر گوہر کے ساتھ رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں کسی قسم کا احتجاج، دھرنا یا ریلی غیر قانونی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل ہو چکی ہے اور پی ٹی آئی کو بتایا جا چکا ہے کہ احتجاج غیر قانونی ہے، اب جو بھی احتجاج کے لئے آئے گا گرفتار ہوگا اور مقدمات قائم ہوں گے، اس میں کوئی کنفیوژن نہیں، واضح ہدایات دے دی گئی ہیں، کسی کو امن و امان ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہو گی۔ کسی کو اجازت نہیں ہوگی کہ وہ سرکاری و نجی املاک اور شہریوں کے جان و مال کو نقصان پہنچائیں، بیرسٹر گوہر کے ساتھ ایک مرتبہ اسی غرض سے رابطہ ہوا کہ احتجاج غیر قانونی ہے جو آئے گا گرفتار ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی احتجاج میں اب جو بھی آئے گا اس کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہوگی، جن سرکاری افسران نے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیا، ان سے سختی سے نمٹا جائے گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بیلاروس کے صدر کے دورہ کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، انتظامات اور تیاریوں پر بریفنگ بھی دی جائے گی۔ وفاقی وزیر عطاءاللہ تارڑ نے مزید کہا کہ کرم ایجنسی سے 37 لاشیں گرائی گئیں لیکن وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے وہاں جانے کی زحمت تک نہیں کی، اڈیالہ جیل وہ روزانہ کی بنیاد پر جانا چاہتے ہیں لیکن انہوں نے کرم جا کر مرنے والوں، زخمی ہونے والوں کی اشک شوئی تک نہیں کی۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے یہ تک نہیں کیا کہ وہ کرم ایجنسی جا کر کہتے کہ میں اس مسئلے کو حل کرنا چاہتا ہوں، انکوائری کرواتا ہوں تاکہ وہاں امن قائم ہو سکے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران و اہلکار قیام امن کے لئے آئے روز اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں، کیا ہمارے یہ اہلکار قربانیاں اس لئے دے رہے ہیں کہ یہ صوبہ وفاق پر لشکر کشی کرے؟ پاک فوج کے اہلکار روز شہید ہو رہے ہیں، اسی فوج کے ادارے کو یہ تضحیک کا نشانہ بھی بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں قیام امن کی ذمہ داری وہاں کی پولیس کی ہے، پی ٹی آئی کی حکومت کا کام تھا کہ پولیس کو مضبوط کرتی، انہیں جدید آلات سے لیس کرتی۔ پولیس اہلکاروں کی تربیت کروائی جاتی کہ دہشت گردی کا مقابلہ کیسے کرنا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سویلینز اور فوجیوں کی لاشیں گری ہوئی ہیں اور یہ اسلام آباد پر لشکر کشی کرنا چاہتے ہیں۔ عطاءاللہ تارڑ نے مزید کہا کہ ابھی بشریٰ بی بی نے سعودی عرب کے خلاف بیان کیوں دیا؟ انہیں عالمی تعلقات کا بھی تجربہ نہیں لیکن یہ باتیں اس لئے کی جاتی ہیں کہ پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہوں اور ترقی کو روکا جا سکے، اس کے علاوہ ان کا دوسرا کوئی مقصد نہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اپنے صوبے (خیبر پختونخوا) پر توجہ دیں، وہاں پر روز لاشیں گر رہی ہیں، امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنائیں، قربانیاں دینے والوں کی عزت کرنا سیکھیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسلام آباد میں کسی کو بھی احتجاج یا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، سخت ترین کارروائی کریں گے۔ ہمارے غیر ملکی مہمان بھی آ رہے ہیں جنہیں ہم خوش آمدید کہیں گے۔ ان کے لئے بہتر ہوگا کہ یہ خیبر پختونخوا میں امن و امان پر توجہ دیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ عوام بھی اب ان کے عزائم دیکھ چکے ہیں، یہ سو کالڈ انقلابی گھروں میں بیٹھ کر جو مرضی کرتے رہیں، جو بھی احتجاج کے لئے باہر نکلے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی میں گروپ بندی کافی بڑھ چکی ہے، نند اور بھابھی کے الگ الگ گروپ ہیں، پی ٹی آئی علیمہ گروپ، نورین گروپ، بشریٰ بی بی گروپ میں تقسیم ہو چکی ہے، صورتحال ساس، بہو، نند اور بھابھی والے تھرڈ ریٹڈ ڈراموں سے بھی زیادہ خراب ہو چکی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جس ملک سے یہ بھر بھر کے تحفے لاتے تھے آج اسی کے خلاف باتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسجد نبوی میں پی ٹی آئی والوں نے احتجاج جیسی گھنائونی حرکت کی، پی ٹی آئی نے ہمیشہ انتشار پھیلایا، دوست ممالک کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی کوشش کی، مذہب اور سیاست کو مکس نہیں ہونا چاہئے، ہمارا آئین ہر چیز کے بارے میں بالکل واضح ہے۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومتی اخراجات میں کمی کے حوالے سے رائٹ سائزنگ کی ایک کمیٹی بنی ہے جس کی سربراہی وزیر خزانہ کر رہے ہیں، پی ڈبلیو ڈی کا ادارہ بند کیا گیا، اب وہی کام صوبائی محکموں سے کام کروائے جائیں گے، کئی سو ارب روپے کی لیکج تھی، ایف بی آرز کی ریفارمز آپ کے سامنے ہیں، بہت ساری چیزیں آٹومیشن پر چلی گئی ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف قانون نافذ کرنے والے ادارے قربانیاں دے رہے ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی امن و امان پر بالکل توجہ نہیں ہے۔ تحریک انتشار نے 9مئی کو جلائو گھیرائو کیا، ان کے جلسوں، دھرنوں میں خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی جاتی ہے، جب کچھ نہیں ملتا تو یہ درختوں کو آگ لگا دیتے ہیں، پولیس پر پتھرائو کرتے ہیں، ان کے پرامن رہنے کی گارنٹی کون دے گا؟ یہ اپنی گارنٹی نہیں دے سکتے۔ یہ بار بار کہہ رہے ہیں بات چیت کر لو، ان کا مہنگائی، معیشت ، فارن ریلیشنز سے کوئی سروکار نہیں، وہ بس ایک ہی بات کرتے ہیں ہمارے لیڈر کو رہا کرو، یہ عدالتی معاملات ہیں، غیر قانونی احتجاج کی بالکل اجازت نہیں ہے، یہ پشاور میں احتجاج کریں۔ ان کی پارٹی کے اپنے لوگ نہیں چاہتے ہیں کہ ان کا لیڈر باہر آئے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین جتنا کھل کر باتیں کرے گا اس کی نااہلی سامنے آئے گی۔وفاقی وزیر نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی تمام تر توجہ سیاست پر ہے، نوجوانوں کے لئے کوئی پروگرام شروع نہیں کر سکے، صحت اور تعلیم کے شعبوں پر ان کا کوئی فوکس نہیں، صوبے میں تباہی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپیکس کمیٹی میں بھی انہیں سمجھایا گیا تھا کہ معاملات اس طرح آگے نہیں چلیں گے، عوام کا ان کے خلاف غم و غصہ بڑھ رہا ہے، ایک دن وہ ان کا گریبان پکڑ کر جواب مانگیں گے۔عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ کسی بھی ملک کے ساتھ تعلقات سنجیدگی کے حامل ہوتے ہیں، پی ٹی آئی والے بتائیں کہ پہلے غلامی نامنظور تھی اب غلامی منظور ہے؟ ہم تو سٹیٹ ٹو سٹیٹ چلتے ہیں، ہمارے تو بالکل سنجیدہ معاملات ڈسکس ہوتے ہیں، ریاستوں کے درمیان غیر سنجیدہ باتیں نہیں ہوتیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاک فوج بھرپور طریقے سے سرگرم عمل ہے، وفاقی حکومت اس حوالے سے اپنا کردار ادا کر رہی ہے، صوبے کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا چاہیے، پولیس فورس کو سیاسی معاملات سے ہٹا کر عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے لگانا چاہئے۔