اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):سپریم کورٹ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آبادکے سیکٹر ایف 14 اور 15 میں پلاٹس الاٹمنٹ کیس کا محفوظ فیصلہ جاری کر دیا ۔ سپریم کورٹ نے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ اتھارٹی کی اپیل منظور کر لی اور اسلام آباد ہائیکورٹ کو دوبارہ معاملہ دیکھنے کی ہدایت کر دی۔جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 21 مئی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ تین رکنی بنچ میں شامل جسٹس عائشہ ملک نے محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔مذکورہ کیس کا 14 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس عائشہ ملک نے تحریر کیا ۔فیصلے میں جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر آئینی اور اختیارات سے تجاوز قرار دیا گیا۔تحریری فیصلے کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے پلاٹس سے متعلق نظرثانی شدہ پالیسی کو غیر آئینی قرار دیا تھا جو ہائیکورٹ میں چیلنج ہی نہیں تھی۔ 22 نومبر 2022 کو پلاٹس کی نظرثانی شدہ پالیسی اس وقت عدالت کے سامنے آئی جس دن فیصلہ محفوظ کیا گیا۔اس حوالے سے پلاٹس کی نظرثانی شدہ پالیسی پر نہ دلائل دیئے گئے اور نہ ہی وفاقی حکومت کو سنا گیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ توفیق آصف کیس میں اس عدالت نے قرار دیا ہے کہ ہائی کورٹ ایسا ریلیف نہیں دے سکتی جو درخواست میں طلب ہی نہ کیا گیا ہو، ہائی کورٹ خود سے کسی پالیسی کو غیر آئینی یا غیر قانونی قرار نہیں دے سکتی، اسلام ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرکے نظرثانی شدہ پالیسی کو غیر آئینی قرار دیا۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ آرٹیکل 10 اے کے تحت ہر شخص کو شنوائی کا حق دینا آئینی تقاضا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کو ایسا فیصلہ دینے سے قبل تمام فریقین کو سننا چاہیے تھا، ہائی کورٹ کسی معاملے کو اس وقت سن سکتی جب اس کے سامنے کوئی فریق ہو۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں آئین اور قانون کی خلاف ورزی کی گئی لہٰذا عدنان سید کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التواء اپیل بحال کی جاتی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ اپیل پر فیصلے کی مصدقہ نقل کے بعد 90 دن میں فیصلہ کرے۔