نئی دہلی(نمائندہ خصوصی):بھارت کی مرکزی حکومت نے شورش زدہ ریاست منی پور میں نریندر مودی کی جماعت بی جے پی کے کئی رہنمائوں کے گھروں پر حملوں اور تازہ جھڑپوں میں 16 افراد کے قتل کے ایک ہفتے بعد مزید 5 ہزار فوجی تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ اے ایف پی کے مطابق شمال مشرق ریاست منی پور میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے سے ہندو اور عیسائی برادری کے درمیان پر تشدد جھڑپیں جاری ہیں۔ گزشتہ ہفتے پولیس سٹیشن پر حملہ کرنے والے عیسائیوں کی کوکی برادری کے دس افراد مارے گئے اس کے جواب میں ہندو وں کی میتی برادری سے تعلق رکھنے والے چھ افراد کو قتل کر دیا گیا جن کی لاشیں کچھ دن بعد جیریبام ضلع سے ملی تھیں۔تشدد پر قابو پانے کے لئے بھارت کی مرکزی حکومت نے نیم فوجی دستوں کی 50 اضافی کمپنیوں کو منی پور جانے کا حکم دیا ہے ۔ سنٹرل آرمڈ پولیس فورسز (سی اے پی ایف) کی ہر کمپنی 100 فوجی اہلکاروں پر مشتمل ہوتی ہے ۔ان کمپنیوں کی منی پور میں تعیناتی کا عمل ہفتے کے آخر تک مکمل ہو جانے کی توقع ہے۔ واضح رہے کہ بھارت کے ہزاروں فوجی پہلے ہی منی پور میں تعینات ہیں جہاں ہندو اور عیسائی برادریوں کے درمیان پرتشدد جھڑپو ں میں گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران کم از کم 200 افراد مارے جا چکے ہیں۔تشدد پر قابو پانے کے لئے بھارتی حکومت نے منی پور میں انٹرنیٹ بند اور کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔پر تشدد واقعات کی وجہ سے ریاست میں ہزاروں افراد اپنے گھر بار چھوڑچکے ہیں۔ ریاست میں کئی مقامات پر مشتعل ہجوم نے مقامی سیاست دانوں خاص طور پر بی جے پی کے رہنمائوں کے گھروں پر دھاوا بولنے اور انہیں نذر آتش کرنے کی کوشش کی ہے۔