کراچی( وقائع نگار خصوصی)کراچی میں ورلڈ بینک کی تقریبا 2ہزار ارب لاگت کی فنڈنگ سے جاری پروجیکٹ کی تفصیلات طلب کرلی گئیں،ستمبر 2019 ءسے اب تک کئے جانے والے تمام کاموں، مشینری کی خریداری،اخراجات کی تفصیلات فراہم کرنے کیلئے واٹر کارپوریشن کی آبکار ورکز یونین نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے ڈبلو ایس ایس آئی کو خط ارسال کردیا،پروجیکٹ کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر عدالت عالیہ سے رجوع کا عندیہ بھی دیدیا گیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں فراہمی ونکاسی آب کے نظام کی بہتری کیلئے ورلڈ بینک کی تقریبا 2 ہزار ارب روپے کی سرمایہ کاری سے جاری کراچی واٹر اینڈسیوریج سسٹم امپرومنٹ پروجیکٹ(KWSSIP) میں گذشتہ پانچ سالوں کے دوران کئے گئے کاموں اور ان پر ہونے والے اخراجات کی تفصیلات واٹر کارپوریشن کی آبکار ورکرز یونین نے طلب کی ہیں اور اس سلسلے میں پاکستان کے آئین کے سیکشن نمبر19/A عوامی طور پر معلومات تک رسائی کا حوالہ دیتے ہوئے تفصیلات فراہم کرنے کی استدعا کی گئی ہے، چیئرمین آبکار ورکرز یونین سید رشیداحمد نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے ڈبلو ایس ایس آئی پی عثمان معظم کو اس سلسلے میں ایک خط4 نومبر2024ءکو جمع کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انہیں پاکستان کا آئین معلومات تک رسائی کا حق فراہم کرتا ہے اس لئے کے ڈبلو ایس ایس آئی پی کے تحت ستمبر 2019ءسے اب تک کئے جانے والے تمام کاموں کی معلومات اور تفصیلات فراہم کی جائیں ،چیئرمین آبکار ورکز یونین نے خط میں مزید لکھا ہے کہ ورلڈ بینک ،ایشین انفراسٹرکچر بینک اور سندھ حکومت کی جانب سے کے ڈبلو ایس ایس آئی پی کو ستمبر2019 ءسے اب تک کتنا فنڈز فراہم کیا گیا اور ان سے کیا خدمات انجام دی گئیں اور یہ فنڈز کس طرح خرچ کیا گیا اس کی شعبوں کے ساتھ تفصیلات فراہم کی جائیں،کنسلٹنٹ فرموں کی خدمات حاصل کرنے کی ،تقرریوں کی تعداد ،ان کی فیلڈ اور انہیں دیئے جانے والے پیکیجز کے حوالے سے بھی آگاہ کیا جائے،ملازمین کی تقرریوں کی تعداد جس میں کنٹریکٹ اور مستقل ملازمین کی تعداد اور ان کو دی جانے والی تنخواہوں اور مراعات سے آگاہ کرنے کی بھی درخواست کی گئی ہے،خط میں خریدی گئی کسی بھی قسم کی گاڑیوں، کرینوں، جنریٹرز، گٹر صاف کرنے والی گاڑیوں کی فہرست سے بھی آگاہ کرنے کی درخواست کی گئی ہے،اس کے علاوہ KWSSIP کے دفاتر کے لیے حاصل کی گئی عمارتوں کی فہرست اور اخراجات کی تفصیل ، فراہمی ونکاسی آب کے کاموں کیلئے کیا خدمات انجام دی گئیں اس کی تفصیل،پانی وسیوریج کی نئی ڈالی جانے والی لائنوں کی تنصیب کے مقامات اور ان پر آنے والے اخراجات کی تفصیلات،مرمت کی گئیںسیوریج اور پانی کی لائنوں پر ہونے والے اخراجات، تربیتی پروگرام کے انعقاد اور ان پر آنے والے اخراجات سمیت دیگر تفصیلات بھی فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے ،خط میں واضح کیا گیا ہے کہ مذکورہ خط کے جواب میں خاموشی یا تفصیلات فراہم نہ کئے جانے کی صورت میں یونین عدالت عالیہ سے رجوع کرنے پر مجبور ہوگی،چیئرمین آبکار ورکرز یونین سید رشید احمد کا کہنا ہے کہ کراچی کے فراہمی ونکاسی آب کے منصوبوں پر کھربوں روپے کے اخراجات کئے جارہے ہیں لیکن اس سے عام عوام تو دور کی بات واٹر کارپوریشن کے افسران تک لاعلم ہیں ان منصبوں کی تفصیلات منظر عام پر آنی چاہئے کیونکہ اس فنڈنگ کی واپسی کراچی کے عوام کے ٹیکسوں کے پیسوں سے کی جانی ہے۔