باکو۔(نمائندہ خصوصی):وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ پاکستان اب اپنے موسمیاتی اہداف کے حصول، سبز سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور کم کاربن والی معیشت کی جانب منتقلی کے لئے کاربن مارکیٹوں کی ترقی کو ایک کلیدی حکمت عملی کے طور پر فعال طور پر تلاش کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اب مقامی نجی شعبے کے ساتھ ساتھ کاربن مارکیٹوں کی ترقی کے لئے بین الاقوامی شراکت داروں کی قیادت، جدت طرازی اور تعاون کے لئے تیار ہے تاکہ پیرس ماحولیاتی معاہدے کے تحت ماحولیاتی اہداف کے حصول کے لئے ماحول دوست اقدامات میں سرمایہ کاری کو راغب کیا جاسکے۔انہوں نے یہ اعلان باکو میں کاپ۔29عالمی موسمیاتی کانفرنس کے موقع پر پاکستان پویلین میں منعقدہ ایک اعلی سطحی تقریب "پاکستان کی کاربن مارکیٹ پالیسی کا اجرا اور پیرس الائنڈ کاربن مارکیٹس کے ذریعے نیٹ زیرو ڈویلپمنٹ فنانسنگ تک مربوط رسائی سے متعلق پینل”سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی مارکیٹوں میں حصہ لے کر پاکستان کاروباری اداروں اور صنعتوں کو صاف ستھری ٹیکنالوجیز اور طریقوں کو اپنانے کی ترغیب دے سکتا ہے۔ کاربن مارکیٹیں کاربن کریڈٹ کی تجارت کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہیں ، جوماحولیاتی تبدیلی میں کارفرما گرین ہائوس گیس(جی ایچ جی) کے اخراج میں کمی یا خاتمے میں مددگار ہیںیہ مارکیٹیں ”کیپ اینڈ ٹریڈ”سسٹم یا کریڈٹ پر مبنی میکانزم کے اصولوں پر کام کرتی ہیں ، جس سے اداروں کو اپنے اخراج کو خریدنے ، فروخت کرنے یا آف سیٹ کرنے کی اجازت ملتی ہے۔ یہ اجرا ءصرف آغاز ہے۔ انہوں نے افتتاحی تقریب کے شرکا کو بتایا کہ حکومت پاکستان اس مارکیٹ کی ترقی میں مدد دینے کے لئے مکمل طور پر پرعزم ہے تاکہ یہ ہماری موسمیاتی حکمت عملی کا سنگ بنیاد اور پائیدار ترقی کے لئے محرک بن جائے، جس میں بین الاقوامی سول سوسائٹی تنظیموں کے ارکان، مختلف ممالک کے وفد کے ارکان، ماہرین تعلیم، محققین، پالیسی سازوں اور میڈیا نے شرکت کی۔ وزیر اعظم کی ماحولیاتی معاون نے یہ بھی کہا کہ کاربن مارکیٹ کے مضبوط میکانزم کا قیام پاکستان کے پیرس معاہدے سے وابستگی کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے، جس سے ملک کو اپنے اخراج میں کمی سے فائدہ اٹھانے کے قابل بنایا جائے گا جبکہ پائیدار ترقی اور ماحولیاتی اقدامات میں سرمایہ کاری کے ذریعے مختلف موافقت اور تخفیف سے متعلق اقدامات میں مدد ملے گی۔ پاکستان میں کاربن کی ممکنہ منڈیوں کی نوعیت کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے، وزیر اعظم کی ماحولیاتی معاون نے تقریب کے شرکا ءکو بتایا کہ پاکستان کا مقصد صاف ٹیکنالوجی کی تعیناتی میں تیزی لانا اور توانائی، زراعت، فضلے کے انتظام اور جنگلات سمیت اخراج میں نمایاں کمی کے امکانات والے شعبوں اور منصوبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔ رومینہ خورشید عالم نے ملک میں کاربن مارکیٹوں کی ترقی میں دلچسپی رکھنے والے مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی ممکنہ شراکت داروں کو مدعو کرتے ہوئے کہا کہ ہم مشترکہ طور پر کاربن مارکیٹوں کے قیام میں دلچسپی رکھنے والے شراکت داروں اور فریقین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہیں تاکہ اس قومی کاربن مارکیٹ پالیسی کو نہ صرف فعال بلکہ تبدیلی لانے والی بنایا جاسکے، جس سے ملک اور کاربن مارکیٹوں کی تعمیر میں دلچسپی رکھنے والوں کے لئے زیادہ پائیدار اور لچکدار مستقبل اور فائدہ مند صورتحال کی راہ ہموار ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کاربن مارکیٹ کی کامیابی کا انحصار ہماری سرحدوں کے اندر اور ان کے آر پار تعاون پر ہے۔ ہم بین الاقوامی سرمایہ کاروں، تنظیموں اور حکومتوں کے ساتھ شراکت داری کا خیرمقدم کرتے ہیںتاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ یہ مارکیٹ علاقائی اور عالمی کامیابی کی کہانی بن جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ تاہم ہم کاپ۔29 کے فوائد کو اجتماعی طور پر ان ممالک کے لئے حاصل کرنے پر زیادہ توجہ مرکوز کریں گے جو کاربن مارکیٹ کریڈٹنگ میں تعاون کے ذریعے کم اخراج کر رہے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کی سیکرٹری نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ پاکستان کی کاربن مارکیٹ پالیسی دو سال کی سخت محنت کا نتیجہ ہے اور پاکستان کے ماحولیاتی اور ترقیاتی مقاصد کو پورا کرنے کے لئے ایک اہم میکانزم کے طور پر کاربن مارکیٹوں کو فعال کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا فریم ورک ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ پالیسی گائیڈ لائنز بین الاقوامی تقاضوں اور گڈ پریکٹسزکو اپناتے ہوئے پاکستان میں رضاکارانہ اور تعمیل کاربن مارکیٹ کی سرگرمیوں کی تخلیق اور گورننس کے لئے ایک واضح ریگولیٹری فریم ورک قائم کرتی ہیں۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی کے سیکرٹری نے کہا کہ اس پالیسی کے ذریعے ملک کا مقصد صاف ٹیکنالوجی کی تعیناتی میں تیزی لانا اور توانائی، زراعت، فضلے کے انتظام اور جنگلات سمیت اخراج میں نمایاں کمی کی صلاحیت رکھنے والے شعبوں اور منصوبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ گائیڈ لائنز سے اس بات کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ کاربن مارکیٹیں حقیقی اور قابل تصدیق کمی کو فروغ دیں گی جبکہ پاکستان بھر میں خاطر خواہ معاشی اور سماجی مشترکہ فوائد پیدا کریں گے۔ وفاقی سیکرٹری عائشہ حمیرا موریانی نے کہا کہ اس پالیسی کے اجرا ءسے پاکستان عالمی کاربن مارکیٹوں میں شمولیت کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کرتا ہے اور ملکی اور بین الاقوامی شراکت داروں کو مضبوط احتساب اور اثرات کے ساتھ ریزیلینس، کم کاربن معیشت کو آگے بڑھانے میں ہمارے ساتھ شامل ہونے کی پیشکش کرتا ہے۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آج دنیا عالمی موسمیاتی بحران پر اپنے اجتماعی ذمہ داری میں نازک موڑ پر کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا، "جب عالمی برادری یہاں کاپ۔29 گلوبل کلائمیٹ سمٹ میں جمع ہے، ہم سب کو اپنے موسمیاتی اقدامات کی فوری ضرورت کی یاد دہانی کرائی جا رہی ہے، ایک ایسا مشن جو سرحدوں کو پار کرتا ہے، متنوع برادریوں کو متحد کرتا ہے، اور ہماری موجودہ اور آنے والی نسلوں کی خاطر جرات مندانہ اور فیصلہ کن اقدامات کا متقاضی ہے۔