کوئٹہ۔ (نمائندہ خصوصی):چین کی حکومت کی دعوت پر، گوادر کا 10 رکنی وفد 10 روزہ دورے پر چین پہنچ گیا ہے۔ وفد میں اعلیٰ افسران عوامی نمائندے، بزنس کمیونٹی، اساتذہ، اور میڈیا کے افراد شامل ہیں۔ وفد کی قیادت گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل شفقت انور شاہوانی اور ڈپٹی کمشنر گوادر حمود الرحمٰن کر رہے ہیں۔دیگر ارکان میں تحصیل میونسپل کمیٹی گوادر کے وائس چیئرمین ماجد جوہر، کونسلر ثنا ء اللہ، جی پی اے کے ڈائریکٹر فنانس محمد حنیف، ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ حفیظ الرحمن، ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن وہاب اسحاق، بزنس کمیونٹی کے نمائندے ناگمان عبدل، سینئر صحافی سلیمان ہاشم، اور پاک چین گورنمنٹ ہائی اسکول فقیر کالونی کے فوکل پرسن نسیم دشتی شامل ہیں۔چین روانگی سے قبل، وفد نے اسلام آباد میں چین کے نائب سفیر سے ملاقات کی اور سی پیک سیکرٹریٹ کا بھی دورہ کرکے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔ چین پہنچنے پر، وفد نے بیجنگ میں وزارت خارجہ میں ڈائریکٹر جنرل برائے ایشیائی امور لیو جنسونگ سے ملاقات کی، جبکہ سرکاری نیوز چینل ‘شنہوا نیوز’ اور ‘چائنا کمیونیکیشن کنسٹرکشن کمپنی’ کے ہیڈکوارٹر کا بھی دورہ کیا۔دورے کے دوران وفد چین کے صنعتی شہر شینزن کا بھی دورہ کرے گا، جہاں وہ اس شہر کی ترقی کے ماڈل کا جائزہ لیں گے شینزن حالیہ دہائیوں میں ماہی گیری کے ایک چھوٹے قصبے سے ایک بڑے صنعتی شہر میں تبدیل ہوا ہے، اور گوادر سمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان اسی ماڈل سے مشابہت رکھتی ہے۔ وفدچین میں مختلف تعلیمی، تجارتی، اور انفراسٹرکچر سہولیات کا جائزہ لینے کے ساتھ بریفنگز میں شرکت کرے گا۔یہ دورہ پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی اور تعلیمی تعلقات، خاص طور پر گوادر کی تعمیر و ترقی اور عوامی تبادلے کے فروغ میں معاون ثابت ہوگا۔ اس موقع پر وفد کے ارکان مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے چینی ماہرین، محققین، اور سرکاری حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔ بات چیت کے دوران وفد چین کے تعاون سے گوادر میں جاری منصوبوں، تجارت، ٹیکنالوجی، اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے حوالے سے تعاون کے نئے مواقع تلاش کرے گا۔گوادر میں چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کے تحت عوامی نوعیت کے منصوبے جیسے جی ڈی اے پاک چائنا ہسپتال، پاک چائنا ٹیکنیکل اینڈ وکیشنل انسٹیٹیوٹ، گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے کی توسیع، سی پیک فیز ٹو کے نئے منصوبوں اور دیگر بنیادی سہولتوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ وفد نوجوانوں کو چین میں اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کرنے، اسکالرشپس کے اجرا، تعلیم اور دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لیے بھی اقدامات پر زور دے گا۔