اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):پاکستان نے اپنی سرزمین پر افغانستان کی جانب سے دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث گروپوں اور افراد کے خلاف کارروائی کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ پاکستانی عوام کے صبر کا امتحان نہ لیا جائے۔دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ دہشت گردی کا خطرہ، جس کا ہمیں افغانستان میں تنظیموں اور افراد کی طرف سے سامنا ہے، کے حوالے سے پاکستانی عوام کے صبر کا امتحان نہ لیا جائے۔انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ نہ صرف پاکستان بلکہ ماسکو فارمیٹ اور ہمسایہ ممالک کی ریاستوں نے بھی افغان حکام کی ذمہ داری قرار دیا ہے کہ وہ ایسے گروہوں کے خلاف کارروائی کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی سرزمین پاکستان یا کسی دوسرے ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔ ترجمان نے پاکستان میں چینی شہریوں کی سلامتی کے لیے پاکستان اور چین کے درمیان کسی بھی مشترکہ سیکیورٹی میکانزم سے متعلق خبروں کو’قیاس آرائیوں’اور’ایجنڈے پر مبنی’ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور میڈیا پر زور دیا کہ وہ اس طرح کی خبروں کے پیچھے کے محرکات کا پتہ لگائیں کیونکہ آئرن برادرز اور سٹریٹجک پارٹنر ہونے کے ناطے پاکستان اور چین باہمی تعاون اور ایک دوسرے کی خودمختاری کے احترام پر مبنی مضبوط مذاکرات اور تعاون رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اپنے دوطرفہ تعلقات کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کا عزم اور صلاحیت رکھتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے کے دوران ہونے والی سفارتی سرگرمیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ترجمان نے وزیر اعظم شہباز شریف کی11 سے22 نومبر تک باکو میں منعقد ہونے والی اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے موسمیاتی تبدیلی کے فریقین کی29 ویں کانفرنس کے عالمی رہنمائوں کی کلائمیٹ ایکشن سمٹ میں شرکت کا ذکر کیا جہاں وزیر اعظم نے عالمی رہنمائوں کی کلائمیٹ ایکشن سمٹ اور سمٹ کے اعلی سطح کے سائیڈ لائن ایونٹس سے خطاب کیا۔جن میں پاکستان کی میزبانی میں کلائمیٹ فنانس گول میز کانفرنس اور گلیشیئرز 2025، تاجکستان کی میزبانی میں گلیشیئرز کے لیے ایکشن بھی شامل ہے۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی اس اعلی سطح کی تقریب میں پاکستان کی نمائندگی کی اورعالمی درجہ حرارت میں اضافے سے نمٹنے کے علاوہ آب و ہوا سے پیدا ہونے والے خطرات کے لیے قبل از وقت وارننگ سسٹم کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے آذربائیجان، ترکی، متحدہ عرب امارات اور نیپال کے صدور، برطانیہ، چیک جمہوریہ اور ڈنمارک کے وزرائے اعظم، چینی نائب وزیر اعظم اور بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر کے ساتھ وزیر اعظم کی ملاقاتوں کا بھی ذکر کیا۔ترجمان نے ریاض میں منعقدہ مشرق وسطی کی صورتحال پر غیر معمولی عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں وزیراعظم کی شرکت سے میڈیا کو آگاہ کیا جہاں پاکستان نے غزہ کی نسل کشی، فلسطین اور لبنان کے خلاف اسرائیلی جارحیت اور ایران پر حالیہ حملوں کی مذمت کی۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے عرب اسلامک سمٹ کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد کا خیرمقدم کیا ہے جس میں رہنمائوں نے پاکستان سمیت ممالک کے ایک گروپ کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل پر اسلحے کی پابندی عائد کرنے، پابندیاں عائد کرنے اور اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے خطرے کے پیش نظر اس کی شرکت معطل کرنے کے مشترکہ مطالبے کی توثیق کی ہے۔ترجمان نے کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس مطالبے پر توجہ دے اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرے، انسانی حقوق اور فلسطینی عوام کا تحفظ کرے۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ضمیر کابلوف پاکستان کا دورہ کررہے ہیں،وہ سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ سے ملاقات کریں گے اور ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ افغانستان اور مغربی ایشیا سفیر احمد نسیم وڑائچ سے تفصیلی بات چیت اور افغانستان کی صورتحال کا جائزہ لیں گے اور علاقائی امن و استحکام کے فروغ میں ہمسایہ ممالک کے کردار پر تبادلہ خیال کریں گے۔ ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالت زار پر پاکستان کی شدید تشویش کا اعادہ کیا کیونکہ ان قیدیوں کی ایک بڑی تعداد بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر سے باہر قید ہے،ان میں سے بہت سے لوگ جیلوں میں غیر انسانی حالات کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں پر ہجوم قیدیوں والے سیلوں میں قید کرنا، ضروری طبی دیکھ بھال سے انکار اور مناسب کارروائی کے بغیر مسلسل حراست میں رکھنا شامل ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہم بھارتی حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ تمام سیاسی قیدیوں، کارکنوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف من گھڑت الزامات ختم کریں اور انہیں فوری طور پر رہا کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لئے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ترجمان دفتر خارجہ نے اعلان کیا کہ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار متحدہ عرب امارات میں15 سے 17 نومبر تک منعقد ہونے والے15 ویں سر بنی یاس فورم میں شرکت کریں گے جہاں وہ علاقائی سلامتی، اقتصادی تعاون اور پائیدار ترقی کے اہم امور پر عالمی رہنمائوں اور ماہرین کے ساتھ اعلی سطحی مذاکرات کریں گے۔ وہ پیچیدہ علاقائی چیلنجوں کے سفارتی حل کو فروغ دینے اور اجتماعی خوشحالی کو آگے بڑھانے کے حوالے سے پاکستان کے تزویراتی نقطہ نظر پر بھی روشنی ڈالیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے گزشتہ کانفرنس آف پارٹیز(کوپ) سربراہ اجلاسوں میں کئے گئے وعدوں کو پورا نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوپ29 ایک اہم فورم ہے جہاں ترقی پذیر ممالک نے مایوسی کا اظہار کیا اور اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ترقی یافتہ ممالک کی ناکامی کو اجاگر کیا۔