سلسلہ ابھی بھی جاری ہے، 2022ء میں پاکستان کے کل رقبے کا ایک تہائی حصہ تباہ کن سیلاب سے متاثر ہوا جس کے بعد اس کے تمام ترقیاتی اور کلائمیٹ فنڈ بنیادی ریلیف اور انسانی کاوشوں کیلئے صرف کرنے پڑے، ترقی یافتہ ملکوں کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے آگے آنا ہو گا موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ترقی پذیر ممالک شدید مشکلات کا شکار ہیں، اقوام متحدہ کے فریم ورک کے مطابق اس کیلئے خصوصی فنڈز مختص کرنا ہوں گے، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے فنانسنگ کے نام پر قرض کی فراہمی کی بجائے غیر قرضہ جاتی حل پر توجہ مرکوز کئے جانے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے تجویز دی کہ یو این ایف سی سی سی، آئی ڈی سیز کے ہر 15 روز بعد جائزہ کیلئے کمیٹی تشکیل دے۔وزیراعظم نے بعد ازاں شرکاء کا پاکستان کی دعوت پر اس کانفرنس میں شرکت اور ان کی جانب سے اہم تجاویز پر شکریہ ادا کیا۔اس سے قبل کاپ کانفرنسوں میں کئے جانے والے فیصلوں ، طے کئے جانے والے اہداف پر موثر عملدرآمد کی ضرورت ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عالمی برادری کی جانب سے وقتاً فوقتاً کلائمیٹ فنانسنگ کے وعدوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، ملٹی لٹرل ازم کی روح کو مضبوط بنایا جائے، ترقی پذیر ممالک کو کلائمیٹ فنانسنگ ترقی یافتہ معیشتوں کی جانب سے قرضوں کی مد میں نہیں ہونی چاہئے،لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کو بڑھائے جانے کی ضرورت ہے، تاکہ مل کر ہم اپنی آنے والی نسلوں کو ان چیلنجوں سے نجات دلا سکتے ہیں