کراچی وہاڑی (طارق جاوید ڈاٹ کام ) پنجاب پولیس کرایہ کی قاتل بن گئی کروڑوں روپے جائیداد کے مالک نوجوان کو خاندانی دشمنی پر مخالفین سے بھاری معاوضہ ہر وہاڑی پولیس نے مبینہ قتل کرواکے مقتول ثاقب والد مشتاق جٹ کو ڈاکو قرار دیدیا. کرائے کی قاتل بننے والی وہاڑی پولیس نے مبینہ قتل اپنے آفیشل موقف چار بار تبدیل کئے جس کے سبب وہاڑی پولیس کا کردارمشکوک ہو گیا ہے ایس ایچ او تھانہ دانیوال مظہر فرید نےمبنیہ مقابلے کی آڑ میں کروڑوں کے مالک اسٹوڈنٹس لیڈر کو ہزار کی موٹر سائیکل چھیننے والا ڈاکو قرار دیکر مقتول کی ساتھی خلاف قتل کا پرچہ کردیا جبکہ ہو کی آفیشلز سوشل میڈیا پر مسلسل بیانات کی تبدیلی نے پولیس کا کردارمشکوک بنا دیاڈی پی او وہاڑی نے www.tariqjaveed.com سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس میرٹ پر تحقیقات کر رہی ہے جلد نتائج سامنے آئیں گئے پولیس کے مبینہ مشکوک کردار پر ڈی پی او وہاڑی نے کہا کہ ایس پی کی زیر نگرانی تحقیقات کی جارہی ہے جو ذمےدار ہوں گے سامنے آجائیں گئے۔ذرائع کےمطابق تھانہ دانیوال ایس ایچ او کو معطل کرکے شامل تفتیش کیا جائے تو مقتول ثاقب جٹ کے قاتل سامنے آجائیں گے قتل کے بعد پولیس کی نگرانی میں مقتول ثاقب کی لاش کے ساتھ مبینہ طور پستول رکھوایا گیا خاندانی دشمنی میں پولیس نے "بڑی پکڑ ” کے ذریعے "کرائے کے قائل” بن گئی ہے ایس ایچ او تھانہ دانیوال مہر قیصر منظور نے تھانے کے عملے سے ملی بھگت سے نوجوان کا قتل کرایا ہے ۔ اب اعلی حکام کو” ماموں” بنا کر ہمدردیاں کر رہا ہے۔ ذرائع کےمطابق اب اعلی پولیس حکام اپنے "پیٹی بند ” قاتلوں کو بچانے میں مصروف ہوگئےہیں ۔قبل ازیں گذشتہ روز تحریک منہاج القرآن کے مرکزی نائب ناظم اعلیٰ چوہدری عرفان یوسف نے مقتول ثاقب کے والد مشتاق جٹ اور کزن چوہدری رستم جٹ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ 4 نومبر کی شام کو نوجوان ثاقب جٹ کے بہیمانہ قتل کو غلط رنگ دینے کی مذموم کوشش کو بے نقاب کر رہے ہیں اس حوالہ سے ہمارے پاس ٹھوس ثبوت موجود ہیں اس رات جب ثاقب کو شہید کیا گیا تو پولیس کی جانب سے متعدد موقف بدلے گئے جو کہ پولیس کی نااہلی اور اس کے واقعہ میں ملوث ہونے کے منہ بولتے ثبوت ہیں پولیس کی جانب سے پہلے ثاقب کے دو افراد کے ہاتھوں قتل ہونے ، پھر اسے منشیات فروش اور بعد ازاں اسے ڈاکو قرار دیا گیا جو کہ اس کے ساتھ سراسر زیادتی ہے اس دوران پولیس کے سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار نے ثاقب کو شہید کرنے کے بعد اس کے پاس اسلحہ رکھا جس کی ویڈیو بھی موجود ہے بعد ازاں جب ثاقب کا جسد خاکی ہسپتال
گیا تو ایک اہلکار اس کے خون پر منشیات پھیلاتا ہوا بھی ویڈیو میں دکھائی دیا ہے اس معاملہ میں براہ راست پولیس ملوث ہے اور ایس ایچ او تھانہ دانیوال شہید ثاقب کو بہت اچھی طرح سے جانتا تھا اس نے بورے والا تعیناتی کے دوران دو بار ثاقب کو اس کی خاندانی دشمنی میں مخالفین سے ساز باز ہو کر چالان کیا ہے اور اب ثاقب قتل معاملہ میں بھی وہ ملوث ہے پولیس نے 4 نومبر کی شام ہم سب کا دھیان بدلنے کیلئے ثاقب کا قتل کسی اور کے نام سے منسوب کردیا لیکن بعد میں ہمیں حقائق معلوم ہوئے پولیس نے ثاقب کو ڈاکو بنا کر بہت بڑی زیادتی کی ہے حالانکہ ثاقب جٹ کی کئی مربے زرعی زمین ہونے کے ساتھ ساتھ ذاتی پٹرول پمپ اور بہت بڑی آڑھت بھی ہے کروڑوں پتی شخص کس طرح ڈکیتی کر سکتا پولیس ثاقب کے ساتھ زیادتی کر رہی ہے جو ہم نہیں ہونے دیں گے ہمارا وزیراعظم پاکستان چیف اف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر وزیراعلی پنجاب مریم نواز اور آئی جی پنجاب سمیت دیگر حکام سے مطالبہ ہے کہ اس معاملہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے جس میں وہاڑی کا کوئی بھی پولیس آفیسر یا ملازم نہ ہو شفاف تحقیقات کر کے ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے