پشاور۔ (نمائندہ خصوصی):نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے 26ویں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء نے گورنر ہاؤس پشاور کا دورہ کیااورگورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی سے ملاقات کی۔ ورکشاپ کے شرکاء پر مشتمل وفد کی قیادت ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز اینڈ ریسرچ انالائزز میجر جنرل رضا ایزاد کر رہے تھے۔ گورنر نے ورکشاپ کے شرکاء کو گورنر ہاؤس پشاور آمد پر خوش آمدید کہا اور گورنر ہاؤس کی آئینی ذمہ داریوں اور تاریخی پس منظر سے آگاہ کیا۔شرکاء ورکشاپ نے گورنر خیبرپختونخوا سے صوبہ بشمول ضم اضلاع کی صورتحال،اعلٰی تعلیمی جامعات کے مسائل، صوبہ کے قدرتی وسائل سمیت مختلف موضوعات سے متعلق سوالات بھی کئے۔اس موقع پر گورنرفیصل کریم کنڈی نے کہاکہ خیبرپختونخوا اپنے طول و عرض کی بدولت ملک کے دوسرے صوبوں سے منفرد حیثیت کا حامل ہے،یہ صوبہ افغان سرحد کے ساتھ منسلک ہے، افغانستان کے ساتھ 7سرحدی گزرگاہیں ہیں جن کوکھولناچاہئیے۔ افغانستان کے ساتھ تمام سرحدیں کھولنے سے وسط ایشیاء راہداری تک تجارتی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو گا۔انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا کے ضم اضلاع مختلف ادوار میں مختلف جنگوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں، قبائلی علاقہ جات کو صوبہ میں ضم کردیاگیا لیکن انہیں ان کا حق نہیں دیاگیا۔گورنرنے کہاکہ افغان بھائیوں کی سالہاسال مہمان نوازی کی ہے، ویزامعاملات کو آسان بناناہوگا۔افغانستان اور ایران کے ساتھ مشترکہ مارکیٹیں بھی کھولنی چاہئیے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہاکہ معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے ہوں گے، دنیا بات چیت کاراستہ اختیارکئے ہوئے ہے اور ہم تنازعات میں پھنسے ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ وقت اور توجہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو دینی چاہئے۔مہنگی بجلی کا رونارورہے ہیں لیکن خیبرپختونخوا میں ہائیڈل پاور کی بھاری استعداد کواستعمال میں ہی نہیں لایاگیا۔خیبرپختونخوا کو تیل وگیس کی رائلٹی، پانی کے شئیر بھی آج تک نہیں ملے،بہت سے ایسے معاملات ہیں جن کو ایسی ورکشاپ کے ذریعے تھنک ٹینک کو حل کرنے کیلئے اپنی تجاویز پیش کرناہوں گی۔ورکشاپ کے شرکاء میں اراکین پارلیمنٹ، اکیڈیمیا، بیوروکریسی، بزنس کمیونٹی،میڈیاپرنسزاور سول سوسائٹی سمیت دیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔