اندور:(مانیٹرنگ ڈیسک )بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور کے علاقے چھتری پورہ میں ہندو انتہاپسندوں نے مسلمانوں کے گھروں پر پٹاخے پھینکنے کے بعد ان پر تلواروں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہندو انتہا پسندوں نے دیوالی کی تقریبات کے دوران مسلمانوں کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور مذہبی مقامات کی بے حرمتی کی۔ زخمیوں میں شامل مسلمان خاتون راشدہ بی نے بتایاکہ جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب ان کے گھر میں پٹاخے پھینکے گئے۔دیوالی کے دن ہمارے گھر کو آگ لگا دی گئی۔ بعد میں ہم نے اسے بجھا دیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتے تھے لیکن اگلے دن انہوں نے دوبارہ ہمارے گھر میں پٹاخے پھینکنا شروع کر دیے۔ جب ہم نے اعتراض کیا تو 40افرادکے ہجوم نے ہمارے گھر کو آگ لگائی اور ایک لڑکے پر حملہ کردیا جب ہم نے مداخلت کی کوشش کی تو ہم پر تلواروں اور دیگر ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا۔تشدد اس وقت بڑھ گیا جب راشدہ سمیت تین خواتین کو بے دردی سے مارا گیا۔ ایک خاتون کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔ راشدہ نے بتایاکہ ہمیں مارا پیٹا گیا اور مدد کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ ہم شکایت درج کروانے پولیس کے پاس گئے، لیکن جب ہم پہنچے تو تقریبا 300لوگوں نے تھانے کو گھیرے میں لے لیا اور ہمارا داخلہ روک دیا۔انہوں نے مرکزی مجرموں کی شناخت سریش گوڈلا اور اس کے ساتھیوں کے طور پر کی جو رویداس پور کے رہائشی ہیں۔ ایک مقامی صحافی جاوید عالم کے مطابق صورت حال اس وقت بگڑ گئی جب وی ایچ پی اور بجرنگ دل جیسی ہندوانتہا پسند تنظیموں کے ارکان علاقے میں پہنچے اور مقامی انتظامیہ پر دبا ئوڈالنے کے لیے نعرے لگائے۔پولیس نے ہندوتوا کے مجرموں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے سلمان، شانو، فیصل اور ندیم سمیت مسلمانوں کوہی گرفتار کر لیا۔