اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):وفاقی وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ اور اس کی ذیلی تنظیموں کا پاکستان میں اہم کردار ہے۔منگل کے روز قیصر احمد شیخ سے اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر محمد یحییٰ نے ملاقات کی۔ اس موقع پر انٹرنیشنل لیبر آرگنائیزیشن (آئی ایل او) کے نمائندے گیئر ٹونسٹول بھی موجود تھے۔ قیصر احمد شیخ نے دونوں مہمانوں کو وزارت بحری امور آنے پر خوش آمدید کہا۔آغاز میں میری ٹائم سیکٹر کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی بین الاقوامی بحری تنظیم اور وزارت بحری امور مل کر کام کررہے ہیں تاکہ پاکستان کے میری ٹائم سیکٹر کے مسائل کو حل کیا جاسکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی حوالے سے ستمبر میں ہم نے انٹرنیشنل میری ٹائم کانفرنس منعقد کی جس میں بین الاقوامی بحری تنظیم کے سیکرٹری جنرل نے شرکت کی اور وہاں میری ٹائم انڈسٹری کی بہتری کے لئے اہم گفتگو ہوئی۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگراموں کے تحت پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے پاکستان کی میری ٹائم انڈسٹری ماحول دوست ماڈل میں تبدیل ہو رہی ہے۔قیصر احمد شیخ نے کہا کہ اس مقصد کے لیے ہم ایکواکلچر اور ہائبرڈ ویسلز اور روٹ آپٹیمائزیشن اور ڈیجیٹلائزیشن پر توجہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وفاقی حکومت اور تمام صوبائی حکومتیں ایس ڈی جیز پر توجہ مرکوز کر رہی ہیں کیونکہ ہمیں سموگ اور دیگر اقسام کی آلودگی کا سامنا ہے اور ہم اپنے ایئر کوالٹی انڈیکس کو بہتر بنانے کے لیےبھرپور کوشش کررہے ہیں۔پاکستان میں مزدوروں کے حقوق کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ حکومت لیبر کورٹس کو مضبوط کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام وفاقی وزارتیں بشمول میری ٹائم منسٹری اپنے کنٹریکٹ ملازمین اور یومیہ اجرت والے ملازمین کومقررہ بین الاقوامی معیار کے مطابق معاوضہ ادا کررہی ہیں۔ قیصر احمد شیخ نے تسلیم کیا کہ بطور ترقی پذیر ملک ہمارے ہاں مزدوروں کے حقوق کے چند مسائل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام صوبائی حکومتیں انٹرنیشنل لیبر آرگنائیزیشن کے ساتھ مکمل تعاون کررہی ہیں۔وفاقی وزیر نے 2022 کے سیلاب میں یو این آر سی کے دفتر کےکردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس دوران 33 ملین لوگ بے گھر، جس میں یو این آر سی نے بذریعہ فنڈنگ بھی ہماری مدد کی اور رضاکار بھی فراہم کئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لئے اب بھی یو این آر سی کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔