اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی نے صحت کی سہولیات تک عوام کی رسائی یقینی بنانے کیلئےمل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بنیادی طبی سہولیات ان لوگوں تک پہنچناضروری ہے جنہیں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے،شہریوں کو بنیادی طبی سہولیات کے ساتھ صحت مند ماحول کی فراہمی بھی ضروری ہے، تمام شہریوں کو یکساں، سستی و معیاری طبی سہولیات کی فراہمی ہماری ترجیح ہے۔وہ منگل کو ہیلتھ سروسز اکیڈمی (ڈگری ایوارڈڈ انسٹی ٹیوٹ) میں دو روزہ 14ویں سالانہ بین الاقوامی عوامی صحت کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ قائم مقام صدر نے کہا کہ ہیلتھ سروسز اکیڈمی صحت عامہ کی بہتری کیلئے اہم کردار ادا کر رہی ہے، اس ادارے کا آنے والی نسل کوطبی شعبے میں ہنرمند بنانے میں کلیدی کردار ہے، ہیلتھ سروسز اکیڈمی ہنر مند افرادی قوت کی تیاری کیلئےعملی اقدامات اٹھا رہی ہے ،صحت عامہ کی سہولیات کی بہتر ی اورتکنیکی تربیت سے قومی سطح پر استفادہ کیا جا سکے گا، موجودہ حکومت کے صحت عامہ بارے وژن پر عملدرآمد کیلئے طبی شعبے کے تربیت یافتہ افراد نمایا ں کردار ادا کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بطوروزیراعظم دیہی علاقوں میں طبی سہولیات کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی، کوشش ہے کہ صحت کے شعبے کو ترجیحی بنیادوں پر آگے بڑھا سکیں،شعبہ صحت میں جدت، سرمایہ کاری اور تحقیق پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں ۔عالمی کانفرنس صحت کے شعبے سے وابستہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے موثر پلیٹ فارم ہے، صحت کی سہولیات تک عوام کی رسائی یقینی بنانے کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ قائم مقام صدر نے اپنی سابق پرنسپل سیکرٹری نرگس سیٹھی کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کے قیام اور فعال بنانے میں ان کی محنت بھی شامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ صحت کے ماہرین کو پیشہ وارانہ مہارتیں اور وسائل فراہم کر کے صحت کے شعبے میں خدمات کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔صحت کی دیکھ بھال محض علاج تک محدود نہیں بلکہ یہ ایسے حالات پیدا کرنے کے بارے میں ہے جو لوگوں کی صحت کو بہتر کرنے میں معاون و مددگار ثابت ہو۔انہوں نے کہاکہ میں قانون سازی، پالیسی، اور ان اقدامات کی اہمیت کو سمجھتا ہوں جو صحت کے اداروں کے لئے سازگار ماحول فراہم کریں اور جدت، سرمایہ کاری، اور تحقیق کو فروغ دیں۔ صحت کے حوالے سے آگاہی اور ادارہ جاتی ترقی پر توجہ مرکوز کرنا صحت عامہ کے شعبے کو بہتر بنانے کے لئے ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشرتی اور طرزِ زندگی کے عوامل کو سمجھ کر ہم ایسے بہتر پروگرام اور پالیسیاں تشکیل دے سکتے ہیں جو صحت کے مسائل کے حل اور دیرپا مثبت تبدیلی کو فروغ دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ریسرچ، انونوویشن اور پریکٹس کو یکجا کر کے علاج معالجے کی بہتر سہولیات کی فراہمی ممکن ہو سکے گی ۔انہوں نے یقینی دہانی کرائی کہ ادارے کی جانب سے اٹھائے گئے امور کو پارلیمان کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے ذریعے حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ میرے والد 1950 میں وزیر صحت رہے ،انہوں نے ملتان، ڈی جی خان اور میانوالی میں ڈی ایچ کیو کے قیام اہم کردار ادا کیا ، وہ لاہور میں نشتر ہسپتال کے بانی تھے ۔وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی پروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہا کہ جب ہم نے اس پلیٹ فارم سے پہلی کانفرنس کا انعقاد کیا تو بہت کم ڈاکٹر اور معاون سٹاف ایسا تھا جنھیں صحت کی تعریف بھی مکمل طور پر نہیں پتہ تھی ۔حکومت ، وزارت صحت اور سٹیک ہولڈرز کی مدد سے ہم نے اس شعبے میں کام کیا ہے۔اس ادارے نے صحت کے شعبہ سے منسلک افراد کے لئے ایک موثر پلیٹ فارم فراہم کیا ۔انہوں نے کہاکہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے ملک میں ہیلتھ ورک فورس کا تصور پیش تھا ،ہم اسی مشن اور سفر کو لیکر چل رہے ہیں ۔ پاکستان سویٹ ہوم کے سرپرست زمرد خان نے کہا کہ حکومت الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل کونسل اور نرسنگ کونسل کو ضم کرنے پر کام کررہی ہے ۔یہ دونوں ادارے مکمل طور پر الگ کام کرتے ہیں۔انضمام سے مشکلات بڑھیں گی، اس فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ۔کانفرنس کا مرکزی موضوع ’’تحقیق کو عمل میں تبدیل کرنا: سماجی اور رویے میں تبدیلی کے ذریعے عوامی صحت کی نئے سرے سے تعریف کرنا‘‘ہے۔وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی پروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی خان ، پاکستان سویٹ ہوم کے سرپرست زمرد خان ، رجسٹرار ایچ ایس اے پروفیسر ڈاکٹر محمد عبداللہ خان ، ڈپٹی کنٹرولر امتحانات ڈاکٹر خالد اقبال ملک کےعلاوہ صحت کے شعبے میں کام کرنے والے سٹیک ہولڈرز کی کثیر تعداد موجود تھی ۔