کراچی(رپورٹ۔اسلم شاہ)ملیر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کا طاقتور سسٹم باغی بن گیا، سسٹم کو ننگا کرنا شروع کر دیا۔مبینہ طور پر سسٹم کا مرکزی کردار عرفان بیگ کی ایک آڈیو میں اتھارٹی میں ہونے والے غیر قانونی کاموں کا پردہ چاک کرتے ہوئے سسٹم کی موجودگی کا اعتراف جرم بھی کیا ہے اور اپنی بے بسی کا اظہار بھی کیا ہے۔اس سلسلے میں مزید انکشافات کی توقع ہے تاہم سسٹم کے کرتا دھرتاؤں کے اشارے پر سسٹم کے اہم کردار کے باغی ہونے پر ان کے خلاف اچانک نیب کراچی، اینٹی کرپشن کے ساتھ دیگر تحقیقاتی ادارے متحرک ہوگئے ہیں اور انہیں تنگ کرنے کیلیئے باربار طلب کرنا شروع کر دیا ہے، ان کے تمام زیر التواء کیسوں کی ازسرنو تحقیقات کھول دی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ مبینہ طور پر سسٹم کی سرپرست ایک خاتون ہیں جس کی وجہ سے لینڈ مافیا آزاد گھوم رہے ہیں اور نیب سمیت کسی ادارے میں لینڈ مافیا کے خلاف کسی قسم کی کاروائی کی ہمت ہی نہیں ہے۔ مصدقہ ذرائع کی اطلاعات ہیں کہ اب دوبارہ لینڈ مافیا نے زمینوں پر قبضہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس دوران میں قومی احتساب بیورو (نیب)کراچی نے ملیر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی تیسر ٹاون اسکیم 45 میں سرکاری سرپرستی میں 868 ایکٹر زمینوں پر قبضہ ہونے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں لیکن سندھ حکومت کے بڑوں کی سرپرستی کی وجہ سے ان کے نتائج آنا مشکل نظر آرہا ہے۔ یہ زمینیں جعلی کاغذات اور نام نہاد بدلے کی زمینوں کے نام پر بورڈ آف ریونیو سندھ نے الاٹ کی تھی۔ سرکاری رپورٹ میں عرفان بیگ اتھارٹی کے سب سے بڑے بااثر اور سسٹم کا مرکزی کردار ہے ان کے پاس ڈائریکٹر لیگل، ڈائریکٹر اسٹیٹ، ڈائریکٹر انفورسمنٹ، ڈائریکٹر لینڈ اور سیکریٹری کی حیثیت سے بیک وقت کئی عہدے تھے اور وہ کئی عہدوں کے ساتھ اپنے فرائض ادا کررہے تھے، لیکن اچانک ان کے تقرری اور ڈگری کی جانچ پڑتال کی تو ان کی ڈگری کے ساتھ ان کی گریڈ 19 تک میں تمام ترقی اور ٹرانسفر جعلی ثابت ہوگئی تھی۔ سابق ایڈیشنل چیف سیکریٹری نجم شاہ کی نگرانی میں ہونے والی تحقیقات پر انہیں ان کے اصل گریڈ 5 میں ان کے اصل مدر محکمہ ڈی ایم سی جنوبی بھیج دیا گیا تھا، لیکن کیونکہ سسٹم مافیا انتہائی طاقتور ہے اس لیئے ان نے اس تحقیقات کے برخلاف عرفان بیگ کی تقرری دوبارہ ملیر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی میں کردی جو تاحال گریڈ 19 میں انجوائے کررہے ہیں حالانکہ انہیں کئی ماہ سے ان کو تمام عہدوں سے ہٹایا دیا گیا تھا لیکن ان کی تنخواہ برابر جارہی، جس پر ادارے کے ڈائریکٹر جنرل بھی حیرت زدہ تھے۔ مبینہ طور پر آڈیو میں عرفان بیگ نے اعتراف جرم کیا ہے کہ زمینوں پر قبضہ تاحال جاری ہے البتہ رشوت اور کمیشن کے فنڈز نہیں مل رہے ہیں، جبکہ ہم سسٹم کے ایماء پر درجنوں متنازعہ زمینوں کے لیئے الاٹمنٹ پلان جاری کر دیئے ہیں۔سسٹم کے مرکزی کردار عرفان بیگ نے بتایا کہ دیہہ ناگن میں جعلی کلیم پر 330 ایکٹر اراضی الاٹ کردی گئی ہے اور قبضہ مافیا نے اس کا لے آوٹ پلان بھی پاس کردیا گیا ہے جبکہ یہ کیس تاحال نیب کراچی میں زیر التواء ہے۔ مبینہ طور پر مشہور زمانہ بدنام لینڈ گریبر آدم جوکھیو اور دیگر کے خلاف تیسر ٹاون اسکیم 45 میں 300 ارب روپے مالیت کی 330 ایکٹر اراضی جعلی زمین کے بدلے دی گئی ہے اور سسٹم کے تحت اتھارٹی نے ریگولرائز کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نیب کراچی نے سروے سپریٹنڈنٹ کراچی اور بورڈ آف ریونیو کے افسران سے براہ آدم جوکھیو کے دیہہ ناگن منگھوپیر غربی ضلع میں 330 ایکٹر اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ،جعلی و بوگس اندراج، ریکارڈز آف رائٹس کے تمام دستاویزات طلب کیئے تھے لیکن وہ سب جعلی پیش کیئے گئے۔ خود سسٹم نے بھی اس کو جعلسازی،دھوکہ دہی کے ساتھ مجرمانہ فعل قرار دیا تھا۔ نیب کراچی کا کہنا ہے کہ سرکاری سرپرستی میں تمام گھٹ وڈ نمبر 11,12,13,14,15,16&17 دیہہ ناگن تعلقہ منگھوپیر غربی ضلع میں اراضی الاٹمنٹ ریکارڈ میں اراضی آدم جوکھیو کو الاٹ کر دی گئی ہے اور با اثر شخصیات اور سسٹم کی مبینہ سرپرست کی ایما پر زمین کا قبضہ بھی دے دیا گیا ہے، جبکہ سیکٹر 6-B میں 82 ایکٹر اراضی،سیکٹر 9 میں 30 ایکٹر اراضی،سیکٹر 28-A میں 65 ایکٹر اراضی، سیکٹر 31 میں 50 ایکٹر اراضی، سیکٹر 38-A میں 46 ایکٹر اراضی، سیکٹر 45 میں 118 ایکٹر اراضی، سیکٹر 46 میں 80 ایکٹر اراضی، سیکٹر 49-A میں 22 ایکٹر اراضی،سیکٹر 56 میں 50 ایکٹر اراضی، سیکٹر 85 میں 85 ایکٹر اراضی پر قبضہ ہوچکا ہے،تمام اراضی مختلف سیکٹر میں پبلک ہاوسنگ، رہائشی و تجارتی، بلڈنگز،کوآپریٹو سوسائٹیز اور بلند و بالا عمارتوں کے لئے مختص تھی۔ عرفان بیگ کا کہنا ہے کہ قبضہ ہو رہا ہے، پیسے لیا جارہا ہے لیکن بدنام ہم ہو رہے ہیں۔ نل کا پائی ملتا نہیں، لیکن اس کے باوجود تمام متنازعہ قبضہ کی زمینوں کا لے آوٹ پلان پاس کر دیا گیا ہے۔ ان کے فنڈز کہاں جا رہے ہیں، اس سلسلے میں انہوں نے اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ اس سسٹم کے ساتھ چلتے ہوئے بھی ہمارے کوئی کام نہیں ہو رہے ہیں۔ ہمیں بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا ہے، ہمارا کوئی پرسان حال نہیں،میری ایک ملازمت کی انکوائری بھی حل نہ ہوسکی اور ہم مقدمات کا سامنا کررہے ہیں،اور جو کام ہوئے ان کی انکوئری بھی ہم بھگتیں گے، اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ہمارے گھروں کا حال بھی کوئی نہیں پوچھے گا۔ سسٹم کے مرکزی کردار عرفان بیگ کے پیغام نے سسٹم کو چیلنج کر دیا ہے اور اتھارٹی کی زمینوں اور دیگر غیر قانونی کاموں کا گھناونا کاروبار بے نقاب کردیا ہے۔ مبینہ طور پر کراچی میں سسٹم کے نگران تیمور ڈومکی اور سابق ڈپٹی کمشنر محمد علی شاہ ہیں، اس کے مرکزی کردار کینیڈا سے ہدایت جاری کرنے والے یونس سیٹھ عرف یونس میمن ہیں جن کے ساتھ دیگر کردار بھی شامل ہیں جبکہ کئی کردار وقت کے ساتھ شامل ہوتے جا رہے ہیں۔