اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):پاکستا ن جدید ریلوے سے ایران، چین اور وسط ایشیائی ممالک سے تجارتی راہداری کے ذریعے منسلک ہو سکتا ہے جبکہ کم خرچ اور تیز ترین کارگو سروس یقینی بنانے سے خود ریلوے کا ادارہ منافع بخش بن سکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر مواصلات، نجکاری اور سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان نے پاکستان ریلوے کے موجودہ ٹریک اور اس سے منسلک اہم امور کا جائزہ لینے کیلئے فوکل گروپ کے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا جس میں مواصلات، ریلوے،انڈسٹریزکے وفاقی سیکرٹری صاحبان،چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور دیگر سینئر افسران نے بریفنگ دی۔وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ چین اور روس پاکستان ریلوے کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں اور ریلوے میں بہتری لانے کے لئے قرض نہیں نجی شعبے کو سرمایہ کاری کی پیشکش کریں گے تاکہ مالیاتی بوجھ بڑھانے کی بجائے ادارے کو مستحکم کیا جا سکے۔عبدالعلیم خان کا مزید کہنا تھا کہ عارضی ریلیف نہیں ہمیں ریلوے کی بہتری کے لئے لانگ ٹرم منصوبہ بندی کی ضرورت ہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ ریلوے سسٹم کی اپ گریڈیشن کے لئے ٹرین ٹریک کومحفوظ، مضبوط اور تیز تر بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں لوگ ٹرین میں سفر کو سیاحت اور تفریح کے طو ر پر اختیار کرتے ہیں جبکہ ہمارا ریلوے کا نظام اس سے کہیں پیچھے ہے۔وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے ریلوے کے محکمے اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے مابین زیر التواء امور کو ہی تیزی سے نمٹانے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ صارفین کی توقعات کے مطابق ریلوے کے کارگو کے شعبے کو پرائیویٹ سیکٹر سے مقابلہ کرنا ہوگا اور موجودہ دور کے تقاضوں پر پورا اترنا ہوگا۔ فوکل گروپ کے اجلاس میں مختلف محکموں کے سیکرٹری صاحبان اور دیگر سینئر افسران نے بھی بریفنگ دی اور بالخصوص محکمہ ریلوے کی بہتری کے حوالے سے مختلف تجاویز پیش کیں۔