اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):قومی اسمبلی نے عدالت عظمی اور اسلام آبادہائیکورٹ میں ججز کی تعدادمیں اضافہ متعلق بلوں کی منظوری دیدی، ایوان نے تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 3سال سے بڑھاکرپانچ سال تک کرنے کی بلوں کی بھی منظوری دیدی۔پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے عدالت عظمی کے ججزصاحبان کی تعداد میں اضافہ سے متعلق 1997کے ایکٹ میں مزیدترامیم سے متعلق بل سپریم کورٹ کے ججز کی تعدادترمیمی بل 2024 پیش کرنے کی اجازت چاہی،اجازت ملنے پرانہوں نے بل ایوان میں پیش کیا۔وزیرقانون نے ایوان کوبتایاکہ اس ترمیم کے ذریعہ سپریم کورٹ کے ججزصاحبان کی تعدادکو34تک بڑھایا جارہاہے تاکہ مقدمات میں بیک لاگ سے نمٹاجاسکے۔انہوں نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعدآئینی بینچز میں بھی ججز چاہیے تھے۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ہمارے پاس عدالت عظمیٰ میں 16ججز ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہوسکتاہے کہ پہلے فیز میں چھ یاآٹھ ججز کی ضرورت پڑے، وقتاًفوقتاً اس تعدادمیں کمی بیشی ہوسکی گی۔ بعدازاں ایوان نے بل کی شق وارمنظوری دیدی۔ اجلاس میں وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے اسلام آبادہائیکورٹ ایکٹ2010میں ترامیم سے متعلق بل،اسلام آبادہائیکورٹ ترمیمی بل 2024پیش کرنے کی اجازت چاہی، اجازت ملنے پرانہوں نے بل ایوان میں پیش کردیا، ایوان نے بل کی شق وارمنظوری دی۔بل کے تحت اسلام آبادہائیکورٹ میں ججز کی تعداد کو9سے بڑھاکر12کردیاجائیگا۔ایوان میں کاروائی کے دوران تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت تین سال سے بڑھاکرپانچ سال تک کرنے کی بلوں کی منظوری بھی دی گئی۔ اجلاس کے دوران وزیردفاع خواجہ محمدآصف نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952میں مزیدترمیم کے بل، پاکستان آرمی 2024 ترمیمی بل ایوان میں پیش کرنے کی اجازت چاہی، اجازت ملنے پرانہوں نے بل ایوان میں پیش کردیا، ایوان نے بل کی شق وارمنظوری دیدی۔ وزیردفاع نے پاکستان ائیرفورس ایکٹ 1953میں مزیدترمیم کرنے کے بل، پاکستان ائیرفورس ترمیمی بل ایوان میں پیش کرنے کی اجازت چاہی،اجازت ملنے پرانہوں نے بل ایوان میں پیش کردیا، ایوان نے بل کی شق وارمنظوری دیدی۔وزیردفاع خواجہ محمدآصف نے پاکستان نیوی آرڈیننس 1961میں مزیدترمیم کرنے کے بل پاکستان نیوی ترمیمی بل ایوان میں پیش کرنے کی اجازت چاہی، اجازت ملنے پرانہوں نے بل ایوان میں پیش کردیا، ایوان نے بل کی شق وارمنظوری دیدی۔ اجلاس کے دوران سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجربل 2024کی منظوری بھی دی گئی۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے احتجاج اورشورشراباہوا، اس دوران سپیکرنے بیرسٹرگوہرسے بارہااستدعاکی کہ وہ وزیرقانون کاموقف سن لیں اوراس کے بعد اپنی رائے دیں،ایک موقع پرانہوں نے پی ٹی آئی کے چیف وہپ کوبھی بلایا اورانہیں اپنے ارکان کوسمجھانے کی ہدایت کی تاکہ ایوان کی کارروائی کو احسن اندازمیں آگے بڑھایاجاسکے۔ وزیرقانون نے کہاکہ اپوزیشن کے ارکان کوصرف اپنی بات سنانے کی عادت ہے ،انہیں دوسروں کاموقف سننے کی عادت نہیں۔انہوں نے کہاکہ نعرے مارنے والوں کوپہلے 190 ملین ڈالر کا حساب دینا چاہیے۔