اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جے یو آئی کی مرکزی مجلس شوریٰ 26 ویں آئینی ترمیم پر قوم کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، دینی مدارس کی رجسٹریشن اور بینک اکائونٹس کے حوالے سے پاس کیا جانے والا ایکٹ بھی مستحسن اقدام ہے۔پیر کو یہاں جے یو آئی کی مرکزی مجلس شوری کے دو روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جمیعت علماء اسلام پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس 2 اور 3 نومبر کو یہاں اسلام آباد میں منعقد ہوا، آئین میں 26 ویں ترمیم کے حوالے سے یہاں پر جو مذاکرات ہوئے اور جو حتمی بل پر اتفاق رائے ہوا مرکزی مجلس شوریٰ نے اس پر اطمینان کا اظہار کیا،آئین میں سود کے خاتمے کے لیے تاریخ کا تعین، فیڈرل شریعت کورٹ کو مضبوط بنانا، ان کے اختیارات میں اضافہ کرنا اور اس کو حقیقی معنوں میں ایک عدالت تسلیم کرانا، اس کے علاوہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پیش ہو جانے کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ میں اس پر بحث کرنا آئینی طور پر لازم قرار دیا گیا ہے، جمعیت علماء اسلام کی مرکزی مجلس شوریٰ نے اس پر خراج تحسین پیش کیا ہے اور قوم کو مبارکباد دی ہے۔انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے حوالے سے ان کی رجسٹریشن اور بینک اکائونٹس کا جو ایکٹ پاس کیا گیا ہے اسے بھی مرکزی مجلس شوریٰ نے ایک مستحسن اقدام قرار دیا اور پورے ملک میں دینی مدارس نے اس پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ جمعیت علماء اسلام کی مرکزی مجلس شوریٰ نے فلسطین پر اور غزہ کے عوام پر وحشیانہ بمباری کر کے جن جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے، جمعیت علماء اسلام اس کو انسانیت کش اقدام قرار دیتی ہے، اقوام متحدہ کی ہدایات اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے باوجود اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اہل فلسطین کی مالی معاونت کے لیے آگے آئیں ، وہاں پر یتیم بچے رہ گئے ہیں، غذائی قلت ہے، دوائیں موجود نہیں، علاج کی تمام سہولتیں تباہ و برباد کر دی گئی ہیں، یہ انسانیت کا فریضہ بن جاتا ہے کہ وہ ان مظلوم انسانوں کی مدد کے لیے آگے بڑ ھیں ۔ انہوں نے کہا کہ 28 نومبر کو سکھر میں باب الاسلام کانفرنس کریں گے یہ ایک عوامی اسمبلی ہوگی۔