لاہور ہائیکورٹ نے عثمان بزدار کو وزیر اعلی پنجاب کے عہدے پر بحال کرنے کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی جبکہ فاضل عدالت نے درخواست دائر کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آپ لوگوں نے عدالتوں کو مذاق بنایاہوا ہے، ملک لٹ رہا ہے، سانس نہیں آرہی، یہاں باتیں ہو رہی ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی نے درخواست پر بزدار کا استعفیٰ قانون کے مطابق نہیں تھا، استعفیٰ گورنر پنجاب کی بجائے وزیر اعظم کو بھیجا گیا۔چیف جسٹس امیر بھٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کا اس سے کیا تعلق ہے، یہ آپ کا معاملہ نہیں۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ استعفیٰ ہاتھ سے لکھنا ضروری ہوتا ہے، چیف جسٹس نے سوال کیا کہ اگر وزیر اعلی کو لکھنا نہ آتا ہو۔ فاضل عدالت نے درخواست گزار تنویر سرور کے وکیل پر سخت اظہار برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ متاثرہ فریق نہیں ہیں کیوں درخواست دائر کی ۔ وکیل ندیم سرور ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ میںنے بطور قانون کے طالب علم درخواست دائر کی ۔ چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے کہا کہ جب متاثرہ فریق مطمئن ہے تو آپ نے درخواست کیوں دائر کی ۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ عدالت کو مذاق بنایا ہوا ہے، کیا یہ جمہوری نظام ہے، پورے پاکستان کو نچایا ہوا ہے،کسی میں بھی صبر نہیں ہے۔