کراچی(وقا ئع نگار خصوصی) بلدیہ عظمی کراچی محکمہ پارکس کے ٹھیکوں کی ادائیگیاں روکنے کیلئے خط ارسال کردیا گیا،سیکریٹری فنانس اور اکاﺅنٹنٹ جنرل سندھ مشکل میں پڑگئے،محکمہ پارکس کے ٹھیکوں میں سنگین بدعنوانیوں کے الزامات پر کنٹریکٹر نے عدالت عالیہ سے بھی رجوع کرلیا ہے۔تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمی کراچی محکمہ پارکس اینڈ ہارٹی کلچر کے کروڑوں لاگت کے ٹھیکوں میں مبینہ سنگین بدعنوانیوں اور من پسند کنٹریکٹرز میں ٹھیکوں کی بندر بانٹ کے الزامات کے بعد نہال ہاشمی ایڈوکیٹ نے سیکریٹری فنانس سندھ اور اکاﺅنٹنٹ جنرل سندھ کو باقاعدہ تحریری طور پر محکمہ پارکس کے ٹھیکوں کی ادائیگیاں نہ کرنے کیلئے خط ارسال کردیا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں واضح کیا گیا ہے کہ کیونکہ کنٹریکٹر کامران انٹرپرائزز نے محکمہ پارکس کے ٹھیکوں میں مبینہ جعلسازیوں کے الزامات پر انصاف کے حصول کیلئے عدالت عالیہ سے رجوع کررکھا ہے اس لئے عدالتی فیصلہ آنے تک ٹھیکوں کی ادائیگیاں نہ کی جائیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ خط 55 کروڑ لاگت کی این آئی ٹی کے حوالے سے جاری کیا گیا تھا تاہم مزید 20 کروڑ لاگت کی 10ترقیاتی اسکیموں کی مبینہ جعلسازی کے گذشتہ دنوں ہونے والے انکشافات کے بعد مذکورہ20 کروڑ لاگت کی اسکیموں کی ادائیگی بھی رکوانے کیلئے عدالت عالیہ سے رجوع کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم ڈائریکٹر جنرل پارکس اینڈ ہارٹی کلچر جنید خان مذکورہ 10 اسکیموں سے لاعملی کا اظہار کرچکے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ایم سی محکمہ پارکس میں ٹھیکوں کی مبینہ بندر بانٹ کے سنگین الزامات اور نت نئے انکشافات کے بعد تحقیقاتی ادارے بھی متحرک ہوچکے ہیں اور جلد ہی محکمہ پارکس کی کرپٹ مافیا کے گرد گھیرا تنگ کئے جانے کا امکان ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں سیکریٹری فنانس اور اے جی سندھ نئی مشکل میں پڑگئے ہیں،کنٹریکٹرز کے ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ پارکس کے متنازعہ ٹھیکوں کی ادائیگیوں کی صورت میں سیکریٹری فنانس اور اے جی سندھ کیخلاف بھی عدالت عالیہ سے رجوع کیا جائے گا۔