لاہور۔(نمائندہ خصوصی)سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سموگ سے بچنے کیلئے ہمیں اپنے رویوں کو بدلنا ہو گا، پنجاب حکومت پہلے دن سے ہی سموگ کے خاتمے کیلئے کام کر رہی ہے ،لاہور کے پرائمری سکولوں کو ایک ہفتے کیلئے بند کیا جا رہا ہے ،بھارتی ہوائوں کی وجہ سے لاہور میں فضائی آ لودگی میں اضافہ ہوا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا ۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ لاہور میں سموگ کی صورت حال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے ، شہر کے بارڈر کے علاقے کا ایئر کوالٹی انڈکس صبح کے وقت ایک ہزار سے تجاوز کر گیا ، عالمی ایئر کوالٹی انڈیکس میں 1194 نمبر سے لاہور پہلے نمبر آ گیا۔انہوں نے کہا کہ لاہور میں سموگ کی شدید صورت حال بھارت سے آنے والی ہوائوں کے نتیجے میں پیدا ہوئی اور شہر کے بہت سے علاقے متاثر ہو ئے ، ہوا کے بدلتے رخ کی وجہ سے بھی لاہور میں سموگ کی شدت اوربھارت میں فصلوں کی باقیات جلانے اور دھویں سے فضائی آ لودگی میں اضافہ ہوا، سموگ کے خاتمے کے لئے بارڈر کے دونوں اطراف اقدامات کی ضرورت ہے ۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر متعلقہ ڈیپارٹمنٹ نے 8 ماہ سموگ پر کام کیا ،جس کے نتیجہ میں 550 سے زائد بھٹوں کو مسمار کیا گیا ،آلودگی کا باعث بننے والی فیکٹریوں اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو بند کیا گیا انہوں نے کہا کہ اب تک ایک ہزار سپر سیڈرز کسانوں میں بانٹے جا چکے ہیں ،ای بائیکس پراجیکٹ کا آغاز کیا گیا اور ہر قسم کے پلاسٹک بیگز کے استعمال پر پابندی لگائی گئی ، وزیر اعلیٰ صورت حال کی مسلسل نگرانی کر رہی ہیں ،سموگ سے بچائو کے حکومتی پلان پر سختی سے عمل در آ مد کرایا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سموگ سے بچنے کیلئے عوام احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں ،حفاظتی اقدامات کے طور پر ماسک کا استعمال یقینی بنایا جائے، کسانوں سے درخواست ہے کہ کھیتوں میں فصلوں کی باقیات کو آگ نہ لگائیں،خلاف ورزی کرنے والے کسانوں کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا ،کھیتوں میں آ گ لگانے والے متعددکسانوں کو گرفتار کر کے جرمانے کئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگلا پورا ہفتہ لاہور میں بدترین سموگ رہے گی، پنجاب حکومت نے ایک ہفتہ کیلئے مونٹیسوری پلے گروپ سے پرائمری سکول تک تمام سرکاری و پرائیویٹ تعلیمی ادارے بند کر نے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ سکولز ،کالجزکے اساتذہ، طلبہ، بزرگ اوربچے ماسک ضرور لگائیں، دروازوں اور کھڑکیوں کو بند رکھیں، سموگ کے پیش نظر 50 فیصدعملے کے گھر سے کام کرنے کی پالیسی کا آغاز کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر پورے پنجاب میں تجاوزات کے خلاف کارروائیاں جا ری ہیں ،ایل ڈی اے کا شعبہ انکروچمنٹ روزانہ کی بنیاد پر شہر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کر رہا ہے ، شملہ پہاڑی سے ایک کلومیٹر تک گرین ونگ کے اندر چلنے والی چنگ چی کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ تعمیراتی کام کے دوران حفاظتی اقدامات نظر انداز کرنے والوں کی کنسٹرکشن سائٹ کو سیل کر دیا جا ئے گا۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے سموگ پر قابو پانے کیلئے تمام متعلقہ اداروں کو اہداف دیئے ،ماحولیاتی تحفظ کے ادارے میں قائم” وار روم”24 گھنٹے جنگی بنیادوں پر کام کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سموگ کا خاتمہ نہ گاڑیوں کے بند کرنے اور نہ تعلیمی اداروں میں چھٹیاں کرنے سے ہوسکتا ہے یہ تبھی ممکن ہے جب عوام حکومت کے ساتھ تعاون کرے اور اپنے رویوں میں تبدیلی لائے۔ انہوں نے کہا کہ سموگ پر قابو پانے کے لئے ایک ، دو سال نہیں بلکہ کم از کم دس سال کا عرصہ درکار ہو گا ۔ایک سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ سموگ کورونا سے زیادہ خطرناک صورتحال ہے، اگلے دو دن انتہائی اہم ہیں صورت حال کو دیکھ کر مزید فیصلے کریں گے ، سموگ کے حوالے سے اگر حالات نہ بدلے تو لاک ڈائون بھی لگایا جا سکتا ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو سپر سیڈر کے ساتھ کسان کارڈ بھی دیا ہے، سپر سیڈر پر ساٹھ فیصد قیمت حکومت ادا کرے گی،پانچ ہزار سپر سیڈر ٹارگٹ ہے اس سے فصلوں کی صلاحیت بھی بڑھ جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ لاہور میں ہوا کی سپیڈ زیرو کلو میٹر فی گھنٹہ جبکہ گوجرانوالہ یا سیالکوٹ میں ہوائیں جاتی ہیں تو ایک جگہ نہیں ٹھہرتی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھٹہ اور ٹرانسپورٹ سیکٹر نے سموگ کے بارے میں احتیاط نہ برتی تو پھر غیر معمولی صورتحال پر جا سکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب حکومت 4نومبر کو وزارت خارجہ کو خط لکھے گی کہ وہ بھارت سے سموگ کے حوالے سے بات چیت کیلئے راہ ہموار کرےانہوں نے کہا کہ ہائوسنگ سوسائٹیز میں تعمیرات پر پابندی نہیں لگا رہے،ہائوسنگ سوسائٹیز میں تعمیرات ایس او پیز کے ذریعے چلائیں گے، لاہور میں پارکنگ اور سڑکوں پر ریڑھیوں کے قبضہ کیلئے پلان بنا رہے ہیں ۔ مصنوعی بارش کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مصنوعی بارش کے لئے پہلے یو اے ای سے ٹیکنالوجی لی تھی لیکن اب مختلف محکموں نے اپنی مصنوعی بارش کی ٹیکنالوجی حاصل کر لی ہے، جیسے ہی موقع ملا تو مصنوعی بارش کریں گے۔