لاہور۔(نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر براے نجکاری عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ پی آئی اے پاکستان کا اثاثہ ہے اس کو اونے پونے داموں نہیں بیچ سکتے ،ہماری ڈیمانڈ پرجو پورا اترے گا وہ پی آ ئی ا ے خرید سکتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا ۔وفاقی وزیرعبدالعلیم خان نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل جاری ہے ،میرے ذمے پی آ ئی اے کو ٹھیک کرنا نہیں بلکہ اس ادارے کی نجکاری کا کام مجھے سونپا گیا ہے ،جہاں تک پی آئی اے کے خسارے کی بات ہے تو اس میں میرا کوئی کردار نہیں، دیکھا جانا چاہیے کہ پی آئی اے کو نقصان پہنچانے میں کس کس کا کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ پی آ ئی اے کی نجکاری کے بارے میں فریم ورک نگران حکومت کے دور میں بنایا گیا تھا اور فریم ورک میں کسی قسم کی تبدیلی میرے اختیار میں نہیں تھی، نجکاری کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے اس کے تحت ہی ہم چلتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل میرے آنے سے 6 ماہ قبل شروع ہو چکا تھا، جو عمل پہلے شروع ہوچکا تھا اس میں خود سے
کوئی تبدیلی نہیں کرسکتا ، مجھے اپنی ذمہ داری کا احساس ہے۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ مجھ پر تنقید کر رہے ہیں، انہیں اپنی کارکردگی بھی عوام کو بتانی چاہیے ،قانون کے تحت جو مجھے اختیارات حاصل ہیں اس کے اندر رہ کر ہی کام کروں گا ،میرے پاس جو وزارت ہے وہ اللہ کی امانت ہے اس میں کوئی خیانت نہیں کروں گا ۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے سے پیسے بنائے جاسکتے ہیں، قومی ایئرلائن کو اگر درست طریقے سے چلایا جائے تو یہ بہت بڑا اثاثہ ہے، میں نے قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر سوال اٹھایا تھا کی کونسی ایسی جماعت ہے جو اس حکومت میں شامل نہیں رہی جس نے پی آئی اے کا یہ حال کیا ہے، اس میں تمام لوگ حصہ دار ہیں۔ایک سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ مجھے نہ بتایا جائے کہ کیسے کام کرنا ہے، مجھے ان سب سے بہتر کام کرنا آتا ہے، اگر پی آئی اے ٹھیک کرنے کی ذمہ داری مجھے دی جائے گی تو پھرمیں جوابدہ ہوں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر قومی ایئرلائن کو بیچنے میں کوئی کوتاہی ہوگی تو اس کی ذمہ داری میں اٹھاوں گا لیکن میں خریدار نہیں ہوں، میں صرف نجکاری کے قانون پر عمل درآمد کرسکتا ہوں اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں لاسکتا۔انہوں نے کہا کہ مجھے وہ لوگ بھی سمجھا رہے ہیں جو پہلے نجکاری کے وزیر رہ چکے ہیں، یہ لوگ جب خود وزیر تھے اس وقت یہ کام انہیں کرلینا چاہیے تھا، میرے آنے سے پہلے نجکاری کے 25 وزیر رہ چکے ہیں۔ایک اورسوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ میرے پاس سرکاری گاڑی بھی نہیں، میں بیرون ملک اپنے خرچے پرگیا،حکومت اور عوام کا ایک پیسہ نہیں لگایا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پی آئی اے میں اصلاحات کی ضرورت ہے اس کو صحیح طریقے سے چلا کر منافع بخش ادارہ بنایا جا سکتا ہے، پی آ ئی اے کے پاس فلائٹوں کے جو ٹائم ہیں وہ آئیڈیل ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے محکمہ ڈاک میں3509 نوکریاں ختم کر کے 2’8 بلین روپے کی بچت کی جبکہ سابق وزیر نے 4500 نوکریاں اپنے حلقے کے عوام میں بانٹیں،چاہتا تو میں بھی ساڑھے تین ہزار نوکریاں اپنے حلقے کے لوگوں میں تقسیم کرسکتا تھا لیکن میں نے انپے ملک کی خاطر ایسا نہیں کیا حالانکہ میں میں بھی ایک سیاسی آدمی ہوں اور مجھے بھی اپنے حلقے کے عوام کو خوش کرنا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے دور میں این ایچ اے کی آمدن میں ریکارڈ اضافہ ہوا ،میں نے ایک سال میں ادارے کی کارکردگی کو بہتر کر کے حکومت کو 50 ارب روپے کا ریونیو اکٹھا کر کے دیا ۔