اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک کی ترقی ک اولین ترجیح دی جائے اور سول سروس میں جدت لائی جائے،ہر سرکاری افسر اپنی جگہ محنت کر رہا ہے، لیکن نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے ۔پلاننگ کمیشن کی طرف سے جاری بیان کے مطابق 36ویں سینئر مینجمنٹ کورس کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت "5 ایز فریم ورک” کے تحت برآمدات کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہی ہے۔احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ ہر سرکاری افسر اپنی جگہ محنت کر رہا ہے، لیکن نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے موٹر ویز اور میٹرو بس کو کسی بھی ملک کے بنیادی انفراسٹرکچر کا لازمی حصہ قرار دیا اور کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کنیکٹیویٹی پر سمجھوتہ نہیں کرتے۔انہوں نے پاکستان کی معیشت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 77 سالوں میں ترقی نہ ہونے کی بڑی وجہ برآمدات پر مبنی اکانومی کا فقدان ہے، جس کے نتیجے میں برآمدات کی کمی اور درآمدات کی تیزی سے اقتصادی توازن متاثر ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ترقیاتی بجٹ کم ہو کر 4 فیصد رہ گیا ہے اور اس وقت حکومتی ترجیحات میں حیدرآباد سکھر موٹر وے شامل ہے۔ ترقیاتی منصوبوں میں اب پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ معاشی ترقی کے لیے سیاسی استحکام کا ہونا ضروری ہے، معاشی ترقی اور سیاسی استحکام کا آپس میں گہرا تعلق ہے، جب ملک میں سیاسی استحکام ہوتا ہے تو سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کا اعتماد بڑھتا ہے، جو کہ معیشت کی مضبوطی کے لیے لازمی ہے۔ سیاسی استحکام کے بغیر، حکومتی پالیسیاں اور ترقیاتی منصوبے اکثر تاخیر کا شکار ہوتے ہیں یا عدم تسلسل کا شکار ہو جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں ملک کی اقتصادی ترقی متاثر ہوتی ہے۔ مستحکم سیاسی ماحول نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سرمایہ کاری کو بھی فروغ دیتا ہے، جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور معیشت ترقی کرتی ہے۔