اسلام آباد(نمائندہ خصوصی):قائمقام صدر سید یوسف رضا گیلانی نے پاکستان میں گورننس بہتر بنانے کے لیے بین الاقوامی معیار اپنانےکی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو خدمات کی بہتر فراہمی کیلئے ڈیجیٹل گورننس ، ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی اور مصنوعی ذہانت کو اپنانا ہوگا۔ ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق قائمقام صدر سید رضا گیلانی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن کراچی کے 36ویں سینئر مینجمنٹ کورس کے شرکاء سے ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ گورننس میں بہتری کیلئے جدت اور جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے ، پاکستان کو معاشی مسائل، بلند افراط زر، بڑھتی آبادی، بے روزگاری، موسمیاتی تبدیلی اور سماجی ناانصافی جیسے مسائل درپیش ہیں، ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بیوروکریسی کو فعال اور تعمیری کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مستقبل کی سوچ رکھنے والی قوم کے طور پر عالمی سطح پر اجاگر کرنا ہوگا، پالیسیوں کے ثمرات ہر شہری تک پہنچانا ہوں گے،بیوروکریسی پاکستان کے مسائل کے پائیدار حل کیلئے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مضبوط نیٹ ورک بنائے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو مسائل حل کرنے ، جدت اپنانے، رہنما بننے کی ضرورت ہے ، بیوروکریسی ملک کو موجودہ چیلنجز سے نکالنے میں حکومتوں کی مدد کرے ، بیوروکریٹس عوامی خدمت کا رویہ اپنائیں، سرکاری ملازمت کیلئے ہمدردی، عاجزی اور دوسروں کی زندگیاں بہتر بنانے کی حقیقی خواہش کی ضرورت ہوتی ہے۔قائمقام صدر اور چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دنیا مسلسل بدل رہی ہے، سرکاری ملازمین کو بھی ارتقاء کی ضرورت ہے، سول سرونٹس علم حاصل کریں ، خود کو جدید ترین مہارتوں سے آراستہ کریں ۔سرکاری ملازمین اخلاقی طرز ِحکمرانی اپنائیں، عوام کے ساتھ ہمدردی سے پیش آئیں،18ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے بعد صوبوں کو زیادہ حقوق اور فنڈز دیئے گئے۔قائمقام صدر نے کہا کہ ملک کے بہترین مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے آئین میں ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا استحقاق ہے، پاکستان دشمن عناصر بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کے خلاف ہیں ، دہشتگرد سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری سے روکنے کی دانستہ کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے شرکاء کو بتایا جب میں وزیراعظم تھا تو اس وقت آغاز حقوق بلوچستان کا آغاز کیا ، عملدرآمد یقینی بنایا ، بطور وزیر اعظم میرے دور میں بلوچستان کو زیادہ فنڈز اور رائلٹی دی گئی تھی ۔