اسلام آباد۔:سابق سینیٹر مشاہد حسین نے کہاہے کہ چین پاکستان تعلقات میں ثقافتی سفارت کاری کلیدی کردار کی حامل ہے ، دونوں ممالک کے درمیان پائیدار دوستی کاتعلق باہمی تعاون، مشترکہ اقدامات کے ذریعے مضبوط ہوا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو اکادمی ادبیاتِ پاکستان میں فائونڈیشن یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام ”چائنا پاکستان کلچرل سمپوزیم سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سمپوزیم میں چین اور پاکستان کے درمیان گہرے ثقافتی روابط کو بھر پور انداز میں اجاگر کیا گیا۔ ڈاکٹر حنا شاہد سربراہ شعبہ آرٹس اینڈ میڈیا فائونڈیشن یونیورسٹی اسلام آباد، ڈو جیننگ ڈائریکٹر سی ایم جی اسلام آباد اسٹوڈیو ڈاکٹر سلیم مظہر، ڈائریکٹر نیشنل لینگویج پروموشن اتھارٹی اور انجم داراٹیکسلا کلچرل اینڈ ہیریٹیج میوزیم کے ڈائریکٹر نے خصوصی شرکت کی۔تقریب کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان ثقافت رشتے اور ان کے روایتی طرز کو نمایاں کرنا اور مضبوط بنانا تھا۔سی جی ٹی این اردو کی طرف سے پیش کی گئی دستاویزی فلم میں چینی ثقافت اور متنوع روایات کو اجاگر کیا گیا جبکہ فاونڈیشن یونیورسٹی کے میڈیا اسٹڈیز ڈیپارٹمنٹ نے شاہراہ ریشم پر ایک دستاویزی فلم پیش کی جس میں پاکستان اور چین کے درمیان تاریخی اور ثقافتی روابط کو دکھایا گیا۔
مہمان خصوصی سابق سینیٹر مشاہد حسین نے فائو نڈیشن یونیورسٹی کی دستاویزی فلم کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کے مشترکہ ثقافتی بندھن پر شاہراہ ریشم کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ثقافتی تبادلے اور شمولیت کے حوالے سے چین کا نقطہ نظر ایک عالمی ماڈل کے طور پر کام کرتا ہے، جو باہمی احترام کو فروغ دیتا ہے۔شعبہ آرٹس اینڈ میڈیا کی سربراہ ڈاکٹر حنا شاہد نے ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے میں میڈیا کے کردار پر روشنی ڈالی۔انہوں نے زور دیا کہ میڈیا ثقافتی تقسیم کو ختم کرنے اور روابط کو مزید مضبوط اور استوار کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔سی ایم جی اسلام آباد اسٹوڈیو کے ڈائریکٹر ڈو جیننگ نے چین اور پاکستان کے درمیان ثقافتی افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ میڈیا ایک پل کے طور پر کام کرتا ہے جو دونوں ممالک کو قریب لاتا ہے۔نیشنل لینگویج پروموشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سلیم مظہر نے ثقافتی شناخت کے تحفظ اور اسے منانے میں زبان اور میڈیا کے کردار پر گفتگو کی۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زبان ثقافتی بندھنوں اور افہام و تفہیم کو مضبوط کرنے کے لیے ایک بنیاد کے طور پر کام کرتی ہے۔ٹیکسلا کلچرل اینڈ ہیریٹیج میوزیم کے ڈائریکٹر انجم دارا نے ثقافتی تبادلے کی علامت کے طور پر ٹیکسلا کی تاریخی اہمیت اور ثقافتی ورثے کے تحفظ میں میوزیم کے کردار کی عکاسی کی جو دونوں قوموں کو جوڑتی ہے۔تقریب میں چینی خطاطی کی ورکشاپ کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں حاضرین نے روایتی فن کا مظاہرہ کیا اورچینی ثقافت کو بھر پور انداز میں اجاگر کیا۔ تقریب مختلف میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد، مقررین، فائونڈیشن یونیورسٹی کی فکیلٹی اور طلباءنے کثیر تعداد میں شرکت کی۔