کراچی(نمائندہ خصوصی )سیلانی بلڈ بینک اینڈ تھیلیسمیا سینٹر کی بڑی کامیابی، مسلسل تحقیق اور دیکھ بھال کے بعد تھیلیسیمیا سینٹر میں زیر علاج 73 بچوں کو انتقال خون سے نجات مل گئی۔ان بچوں کو گزشتہ دو سال سے خون چڑھانے کی ضرورت نہیں پڑی۔یہ انکشاف سیلانی کے بانی اور چیئرمین مولانا محمد بشیر فاروق قادری نے جمعرات کو سیلانی بلڈ بینک اینڈ تھیلیمیسا سینٹر گلشن اقبال میں منعقدہ ایک میڈیا بریفنگ کے دوران کیا۔اس موقع پر سینٹر کے سربراہ محمد اقبال قاسمانی اور ممتاز ہیماٹولوجسٹ غلام سرور بھی موجود تھے۔ صحت یابی کے مراحل تیزی سے طے کرنے والے بچوں کے والدین نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے سیلانی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہیں ایک ایسی اذیت ناک صورتحال کا سامنا تھا جسے بیان نہیں کیا جاسکتا ۔اب وہ دو سال سے صرف دوا کے لیے یہاں آتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سیلانی کے بانی مولانا بشیر فاروق قادری نے اہل وطن کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اب پاکستان میں تھیلیسمیا جیسے جان لیوا مرض کا علاج بون میرو ٹرانسپلانٹ کے بغیر ممکن ہوگیا ہے ۔ماضی میں یہی کہا جاتا رہا ہے کہ تھیلیسمیا کا علاج بون میرو کے بغیر ممکن نہیں ہے جو کہ کئی لاکھ روپے کا آپریشن ہوتا ہے۔تاہم اب اہل ایمان نے اس مرض کا علاج دریافت کرکے وہ منفرد کام کردکھایا ہے جس کی پذیرائی ضروری ہے۔سیلانی نے اس علاج کی دریافت پر خطیر رقم خرچ کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تھیلیمیسا کا علاج ایک بہترین ڈائیگنوسٹک لیب کے بغیر ممکن نہیں تھا۔اس لیے سیلانی نے پہلے اس لیب کی بنیاد رکھی ۔سیلانی نے تھیلیسمیا مرض کے علاج کے اس مشن کو 2017 میں یہ سینٹر کھول کر شروع کیا تھا۔اس سینٹر میں مجموعی طور پر 720 بچے زیر علاج ہیں اورابتدا ء میں 385 بچوں کو اس مخصوص علاج کے لیے منتخب کیا۔جس میں سے 73 بچوں کا رزلٹ بہت کامیاب رہا اور انہیں دو سال سے خون نہیں چڑھایا جارہا ہے۔216 بچوں کے جسمانی اعضاء نے مثبت رزلٹ دینا شروع کردیے ہیں اور انہیں بھی کئی کئی ماہ سے خون نہیں لگایا جارہا ہے،امید ہے کہ ان بچوں میں سے مزید ایسے بچے سامنے آئیں گے جنہیں انتقال خون کی کبھی ضرورت نہ پڑے۔صحت مند بچے اب بلوغت کی عمر کو پہنچنے پر شادی کے قابل بھی ہورہے ہیں۔انہوں نےکہا کہ سیلانی کے اس سینٹر کو یہ انفرادیت حاصل ہے کہ یہاں صرف تھیلیسمیا کے مرض میں مبتلا بچوں یا بڑوں کا علاج ہی نہیں کیا جاتا بلکہ انہیں آنے جانے کا کرایہ اور راشن بھی دیتے ہیں اور اگر کوئی بہت غریب ہے تو گھر بھی بناکر دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں سمجھا جاتا ہے تھیلیسیمیا قابلِ علاج نہیں ہے پر ہم نے ثابت کردیا ہر مرض کا علاج ہے اگر بھرپور توجہ سے علاج کیا جائے۔سینٹر کے سربراہ اقبال قاسمانی نے کہا مشکلات آتی ہیں کبھی کبھی خون نہیں ملتا لیکن پھر مدد آجاتی ہے اور مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔دیکھا جائے تو یہاں سب مستحق آتے ہیں۔غریب علاقوں میں وبائی امراض کا راج ہے اور لیے ایسے بچوں میں مثبت نتائج ملنا مشکل ہورہا ہے۔ہیماٹولوجسٹ غلام سرور نے کہا کہ یہ مرض والدین سے منتقل ہوتا ہے ہم نے بہت کوشش کی مختلف ادوایات پر تجربہ کیا اور طویل تحقیق کے بعد نتیجہ ملنا شروع ہوگیاہے۔