لاہور( نمائندہ خصوصی )کالج آف آفتھالمالوجی اینڈ الائیڈ وژن سائنسز، میو ہسپتال لاہور نے قبل از وقت پیدا ہونے نومولود بچوں میں ہونے والی ریٹینوپیتھی کے موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا اور ڈاکٹر عمر خلیل میاں، ایم ڈی، مونٹیفور میڈیکل سنٹر، البرٹ آئن سٹائن کالج آف میڈیسن، برونکس، نیو یارک کے ایسوسی ایٹ پروفیسر نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ ویڈیو کانفرنس ہال KEMU میں بہت ہی احسن طریقے سے "پاکستان میں قبل از وقت پیدا ہونے نومولود بچوں میں ہونے والی ریٹینوپیتھی” پر ایک زبردست گفتگو کی۔ اس پروگرام کا مقصد ریٹینوپیتھی آف پری میچورٹی کے بارے میں بیداری پیدا کرنا، بطور ٹیم اس حالت سے نمٹنے کے لیے حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کرنا اور پاکستان میں RoP کی روک تھام کو فروغ دینے میں ڈاکٹر عمر خلیل میاں کی خدمات کو سراہنا تھا۔ ROP، بچوں میں اندھے ہونے والی بیماری۔ قبل از وقت پیدا ہونے نومولود بچوں میں ہونے والی ریٹینوپیتھی نابینا پن کی ایک بڑی وجہ ہے، خاص طور پر وہ جو 35 ہفتوں کے حمل سے کم میں پیدا ہوئے، جن کا وزن دو کلو گرام سے کم ہو، یا آکسیجن کی ضرورت ہو۔ پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کی پیدائش کی شرح اور قبل از وقت پیدائش کا سروائیول ریٹ بڑھ چکا ہے، جس کے پیش نظر ریٹینوپیتھی آف پریمیچورٹی (ROP) کی تشخیص اور بھی ضروری ہو گئی ہے۔ اگر ان بچوں کی بروقت تشخیص نہ کی جائے تو یہ مرض وبا کی شکل اختیار کر سکتا ہے اور مستقل نابینا پن کا سبب بن سکتا ہے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر، قبل از وقت پیدا ہونے والے نوزائیدہ بچوں کا ایک مہینے کے اندر اندر ماہر امراض چشم سے معائنہ کروانا ضروری ہے تاکہ ان کی آنکھوں کو بچایا جا سکے.پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی، پروفیسر محمد معین پرنسپل COAVS، پروفیسر اسد اسلم خان پروفیسر آیمرائٹس، پروفیسر ڈاکٹر ہارون حامد چیئرمین پیڈز ڈیپارٹمنٹ کے ای ایم یو، پروفیسر ڈاکٹر۔ شاہد، پروفیسر ڈاکٹر فرخ چیئرمین اینستھیزیا ڈیپارٹمنٹ کے ای ایم یو، پروفیسر ڈاکٹر علی مدیح ہاشمی چیئرمین سائیکاٹری ڈیپارٹمنٹ کے ای ایم یو، پروفیسر ڈاکٹر علی ایاز صادق، ڈاکٹر سمن علی، ڈاکٹر لبنیٰ اور دیگر کئی نامور ماہرین امراض چشم، فیکلٹی اور طلباء نے شرکت کی۔پروفیسر ڈاکٹر محمد معین، پرنسپل، کالج آف آفتھالمالوجی اینڈ الائیڈ وژن سائنسز نے کہا: "COAVS کی جانب سے ضلع شیخوپورہ، مریدکے اور کامونکی میں ایک پائلٹ پروجیکٹ چلایا جا رہا ہے جو قبل از وقت پیدا ہونے نومولود بچوں میں ہونے والے نابیناپن کے خطرے کو کم کرنے کے لیے ایک انقلابی قدم ہے۔ اس کے ذریعے ہم اپنی خدمات کو دور دراز علاقوں کے بچوں تک بڑھا سکتے ہیں اور انہیں بروقت علاج فراہم کر سکتے ہیں۔ڈاکٹر عمر خلیل میاں نے پروفیسر ڈاکٹر محمد معین کے اس انقلابی قدم کو سراہا اور کہا کہ یہ صحت کے شعبے میں ایک اہم پیشرفت ہے۔ ان اقدامات کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا: "COAVS کا یہ اقدام صحت کے شعبے میں ایک اہم پیشرفت ہے۔ اس سے دور دراز کے علاقوں میں بچوں کو بروقت علاج کی سہولت ملے گی۔” یہ منصوبہ ایک امید افزا پیش رفت ہے جو صحت کی دیکھ بھال کو سب کے لیے قابل رسائی بنانے میں مدد کر سکتی ہے۔ COAVS، میو ہسپتال کا قدم ایک مثالی اقدام ہے جس کی پیروی دوسرے ہسپتالوں کو بھی کرنی چاہیے۔وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز صادق نے کہا "ہم بچوں میں اندھے ہونے والی بیماری ROP کی تشخیص اور علاج متعارف کرواتے ہوئے بہت خوش ہیں۔ یہ ایک انقلابی قدم ہے جو دور دراز علاقوں کے بچوں کی زندگیوں کو بدل سکتا ہے۔”پروفیسر ہارون حامد نے بتایا کہ کس طرح ایک ماہر اطفال ROP اندھے پن کو محدود کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔پروفیسر ایمریٹس ڈاکٹر اسد اسلم نے دو دہائیوں سے صوبائی سطح پر آر او پی سے متعلق اقدامات، مسائل اور ان کے حل پر روشنی ڈالی اور جدید لائحہ عمل کی تعریف کی اور جدید طریقوں کا خیرمقدم کیا۔آر او پی کے شعبے میں ڈاکٹر عمر خلیل میاں کی نمایاں خدمات کے اعتراف میں اور ایسوسی ایٹ پروفیسر آف آفتھالمالوجی کے عہدے پر ترقی پانے ڈاکٹرز کو پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز وائس چانسلر کے ای ایم یو کی طرف سے معزز مہمانوں کی موجودگی میں انہیں بلترتیب اچیومنٹ ایوارڈ اور سرٹیفیکیٹس سے نوازا گیا۔