اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف انتشار کا شکار ہے، پی ٹی آئی اپنی اندرونی دھڑا بندی کو پارلیمنٹ کے کھاتے میں نہ ڈالے۔ پی ٹی آئی کا ایک گروہ پارلیمنٹ کے اندر اور دوسرا باہر ہے۔پی ٹی آئی والوں نے آئینی ترمیم کے مسودے پر مذاکرات کئے، اگر انہیں اعتراض تھا تو مذاکرات میں شامل کیوں ہوئے؟ آپ انکار کر دیتے۔انہوں نے اپنے ارکان کو اندھیرے میں رکھا، پی ٹی آئی ارکان کو اغواءکرنے کا جھوٹا پروپیگنڈا کیاگیا۔چار ارکان نے آئینی ترمیم پر آزاد حیثیت سے ووٹ دیئے۔ منگل کو قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں تمام قانونی عوامل کو پورا کیا گیا، اس پر سیاسی اتفاق قائم کیا گیا، کی قسم کی عجلت نہیں دکھائی گئی۔انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر مشاورت میں دو سے اڑھائی ماہ کا عرصہ لگا، مولانا فضل الرحمان کا مطالبہ تھا ا آئینی ترمیم کو ایس سی او کے بعد زیر غور لایا جائے، اس میں تعطل بھی آیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنمائوں نے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ پریس کانفرنس میں خود کہا کہ 90 فیصد تحفظات دور ہوگئے ہیں، آئینی ترمیم کے مسودہ پر اتفاق رائے موجود تھا، اس میں تمام جماعتوں کی آراءشامل تھیں اور پی ٹی آئی کے کہنے پر دو شقیں خصوصی طور پر نکالی گئیں۔انہوں نے کہا کہ پارلیمانی لیڈر نے اپنے ارکان کو بتانا ہوتا ہے کہ انہوں نے ووٹ کہاں ڈالنا ہوتا ہے، پی ٹی آئی نے نہ تو پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ کی اور نہ ہی انہوں نے ارکان کو بتایا، جن ارکان نے ووٹ ڈالا وہ آزاد ارکان تھے، نہ ہی انہیں کوئی ہدایت ملی تھی اور نہ ہی انہیں کوئی قانونی نوٹس بھیجا گیا تھا، وہ آزاد حیثیت سے ایوان میں موجود تھے، میڈیا میں ان ارکان کی باقاعدہ شناخت ہوئی، پی ٹی آئی نے اس معاملے کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی اور ارکان کو اغواءکرنے کا الزام عائد کیا۔انہوں نے کہا کہ ان چاروں ارکان نے ضمیر کی آواز پر بلا خوف و خطر اپنی مرضی سے ووٹ ڈالے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ تحریک انصاف انتشار کا شکار ہے، تحریک انصاف کا ایک گروہ اسمبلی سے باہر اور دوسرا اسمبلی کے اندر بیٹھا ہے، ایک گروہ کہتا ہے کمیٹی میں مت بیٹھو۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے لوگ بات چیت میں شامل تھے، انہوں نے اپنی مرضی سے مذاکرات کئے، آئینی ترمیم کی ایک ایک شق پر انہوں نے اپنی رائے دی، مسودہ کو متفقہ قرار دیا اور کہا کہ 90 فیصد اتفاق ہو گیا ہے اور اس کے بعد یہ کہا کہ مسودہ پر اتفاق نہیں تھا۔تحریک انصاف نے اپنے لوگوں کو اندھیرے میں رکھا، انہوں نے اپنے ارکان کو بریف نہیں کیا، آج ان کی طلبی ہوئی اور ان سے پوچھا گیا کہ آپ نے کس سے پوچھ کر نام دیئے ہیں، یہ اپنی لڑائی کو پارلیمان کے سر پر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے اندر اتفاق نہیں، اگر آپ نے مذاکرات میں حصہ نہیں بننا تھا اور آئینی مسودہ پر بات نہیں کرنی تھی تو آپ نہ کرتے، آپ کیوں مولانا فضل الرحمان کے پاس بار بار گئے؟ آپ ان سے کہتے کہ ہم نے بات نہیں کرنی تھی۔آپ نے پارلیمانی کمیٹی کے لئے نام بھی اپنی مرضی سے دیئے، اپنی مرضی سے اس میں شریک نہیں ہوئے، آپ کے آپس کے اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے چار گروپ ہیں جو یہاں آپس میں لڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو چاہئے کہ وہ اپنی جماعت میں معاملات کو درست کریں۔ آئینی ترمیم تاریخی دستاویز ہے جو اس ایوان نے منظور کی ہے، اس کا عوام کو فائدہ پہنچے گا اور عام آدمی کے مقدمات ترجیحی بنیادوں پر سنے جائیں گے۔