اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی)وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑنے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے 26 ویں آئینی ترامیم کے مسودے کی منظوری دیدی ہے ، اس میں چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ کار واضح کیا گیا ہے،چیف جسٹس کی تقرری کا اختیار وزیراعظم استعمال نہیں کریں گے بلکہ انہوں نے اپنا یہ اختیار پارلیمان کو تفویض کر دیا ہے ، 12 رکنی کمیٹی نام فائنل کر کے وزیراعظم کو بھجوائے گی ،چیف جسٹس ریٹائرمنٹ تک یا تین سال تک چیف جسٹس رہ سکیں گے ، آئینی ترامیمی مسودے میں جے یو آئی کی پانچ تجویز کردہ ترامیم پہلے ہی موجود تھیں۔ وہ اتوار کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑنے بتایا کہ وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد 26ویں آئینی ترامیم پارلیمنٹ میں پیش کرنے جارہے ہیں ، یہ وہ ہی مسودہ ہے جو خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے اتفاق رائے سے منظور کیا تھا ۔ پاکستان مسلم لیگ ن ، پی پی پی ، استحکام پاکستان پارٹی ، عوامی نیشنل پارٹی، ایم کیو ایم ، مسلم لیگ ن ضیاء ، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی سمیت دیگر اتحادی جماعتوں نے مختلف اوقات میں خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں اتفاق رائے کیا ہے ۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی کاوشیں تھیں ، انہوں نے نہ صرف اتحادی جماعتوں بلکہ جے یو آئی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں سے بات چیت کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ لاہور ، کراچی میں مولانا فضل الرحمان کی قانونی ٹیم کے ساتھ تفصیلی بات چیت ہوئی تھی، اس میں وسیع اتفاق رائے ہوا ، اس کے بعد اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی پاکستان نے جو پانچ ترامیم تجاویز کیں تھیں وہ پہلےسے ہی مسودے میں شامل تھیں ۔ اس میں اسلامی نظریاتی کونسل کی رپوٹس ، شریعت کورٹ کے سود کے حوالے سے فیصلے اور دیگر امور ہیں، اگر فلور پر جے یو آئی لائے گی تو اس پر غور کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آئینی بنچوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کی سطح پر اور صوبوں میں میکنزم واضح کر دیا گیا ہے ، صوبوں میں آئینی بنچوں کی لاجسٹک تیاری ضروری ہے ،صوبوں کی اسمبلیاں مجموعی ممبران کے 51 فیصد کے ساتھ قرادار منظور کرے تو وہاں صوبائی آئینی بنچ بن سکے گا ۔آئینی بنچوں کی تشکیل کا اختیار چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے پاس ہوگا ۔ججز کی تقرری اور کنفرمیشن 18 ویں ترامیم کے بعدجوڈیشل کمیشن کرتا ہے ، جوڈیشل کمیشن کی نئی شکل یہ ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ ،چار سینئر ججز سپریم کوٹ، چار پارلیمنٹرین ، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل اسکا حصہ ہونگے ، صوبائی جوڈیشل کمیشن میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی ۔ ججز کی کارکردگی ،صوبے کے چیف جسٹس ،سینئر جج ، صوبائی وزیر قانون بدستور حصہ رہیں گے ،کارکردگی کی تشخیص بھی شامل کر دی گئی ہے ۔جوڈیشل کمیشن کو اختیار ہوگا کہ وہ رولز بنا کر ایک طریقہ کار واضح کریں ۔ جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس اور صوبائی ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے ساتھ ملکر ججز کی کارکردگی کا جائزہ لے سکیں گے ۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ کمیشن ججز کی پیشہ وارانہ استعداد کے بارے میں اپنی رپورٹ دے گا ۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی میں پانچ پانچ ٹینکیکل ایڈوائزز آئین کے تحت لگا سکتے ہیں ۔چیف جسٹس کی تقرری اس پیکیج کا حصہ ہے ،چیف جسٹس کے لئے تین سینئر ججز کے نام جائیں گے ، ان میں سے چیف جسٹس تعینات کیاجا ئے گا ۔یہ اختیار وزیراعظم استعمال نہیں کریں گے بلکہ انہوں نے اپنا یہ اختیار پارلیمان کو تفویض کر دیا ہے ، 12 رکنی کمیٹی جس میں 8 ایم این اے 4 سینیٹر ہونگے نام فائنل کر کے وزیراعظم کو بھجوائے گی ۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی مدت ریٹائرڈ منٹ تک یا تین سال مقرر کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چھ ماہ میں بہت محنت کی ہے ، 100 ترامیم پر مشتمل ٹرائل میں تاخیر ،ایف آئی آر، ضمانت ، اخراج ،ماہرین کی رپورٹس سمیت 150 سال سے رکی ہوئی چیزوں کو بہتربنانے کی کوشش کی ہے ،یہ مسودہ آنے والے دنوں میں پارلیمان میں پیش کی جائے گا۔