اقوام متحدہ (نیوز ڈیسک):اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں10لاکھ بچے زمین پر جہنم کی طرح کی زندگی گزار رہے ہیں، غزہ کی پٹی میں ایک سال کے دوران ہر روز تقریباً 40 بچے شہید ہوئے۔العربیہ اردو کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا کہ فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کو ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اس جنگ میں بچوں کو روزانہ ناقابل بیان نقصان پہنچ رہا ہے۔انہوں نے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئےکہا کہ غزہ کی پٹی اپنے اندر موجود لاکھوں بچوں کے لیے زمین پر جہنم کی صورت مجسم ہوگئی ہے، یہاں صورت حال دن بدن بدتر ہوتی جا رہی ہے۔جیمز ایلڈر نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں اب تک 14,100 سے زائد بچے شہید ہو چکے ہیں ،اس سے معلوم ہوا ہے کہ غزہ میں روزانہ 35 سے 40 کے درمیان لڑکیاں اور لڑکےشہید ہو رہے ہیں۔جیمز ایلڈر کے مطابق غزہ میں حکام کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمارکے مطابق شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 42 ہزار سے زائد ہو گئی ہے، اس کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ لاپتہ ہیں جو ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ روزانہ فضائی حملوں اور فوجی کارروائیوں میں بچ جاتے ہیںانہیں اکثر خوفناک حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بچوں کو بار بار تشدد اور بار بار انخلا کے احکامات سے بے گھر کیا گیا یہاں تک کہ محرومیت نے پورے غزہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ بچے اور ان کے اہل خانہ کہاں جائیں؟ وہ سکولوں اور پناہ گاہوں میں محفوظ نہیں ہیں۔ وہ ہسپتالوں میں محفوظ نہیں ہیں۔ وہ زیادہ بھیڑ والے کیمپوں میں بھی محفوظ نہیں ہیں۔جیمز ایلڈر نے قمر نامی سات سالہ بچی کی مثال پیش کی اور بتایا کہ اس کا پائوں شمالی غزہ میں جبالیا کیمپ پر حملے کے دوران زخمی ہو گیا تھا، اسے ایک ایسے ہسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں اسرائیل نے 20 دن تک محاصرہ کر رکھا تھا۔ علاج کی سہولت نہ ملنے پر اس کی ٹانگ کٹوا دی گئی۔ کسی بھی عام صورت حال میں اس چھوٹی بچی کی ٹانگ کو کبھی کاٹنے کی ضرورت نہیں پڑنی تھی۔انہوں نے کہا کہ یونیسیف نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ ایک سال قبل غزہ ہزاروں بچوں کا قبرستان بن چکا ہے۔ گزشتہ دسمبر میں ایجنسی نے غزہ کو بچوں کے لیے دنیا کا سب سے خطرناک مقام قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دن بہ دن ایک سال سے زیادہ عرصے کے دوران اسرائیلی سفاکیت کے ثبوت سامنے آتے گئے۔