اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ہم جمہوری ذہن کے لوگ ہیں، آئینی ترامیم پر نمبرز پورے ہیں اس کے باوجود ہماری کوشش ہے کہ آئینی ترامیم پر مکمل اتفاق رائے سے آگے بڑھا جائے، ہمارا فرض ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو آن بورڈ لیا جائے، مشاورت کا عمل تیزی سے جاری ہے، کوشش ہے اسے آج ہر حال میں مکمل کرلیا جائے۔ ہفتہ کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما حنیف عباسی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 7 بجے طلب کیا گیا ہے، آئینی ترامیم پر سیاسی مشاورت کا عمل جاری ہے، مکمل اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کا مشاورت کے عمل میں حصہ لینا جمہوریت کا حسن ہے۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی وزیراعظم محمد شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتیں ہوئیں، پی ٹی آئی کے وفد نے بھی اڈیالہ جیل میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کرلی ہے۔ نمبرز پورے ہونے اور ہوم ورک مکمل ہونے کے باوجود ہم نے کوشش کی ہے کہ مشاورتی عمل کو نہ روکا جائے اور آئینی ترامیم پر وسیع تر مشاورت اور اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم پر ہمارا فرض ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو آن بورڈ لیا جائے اور ایک ایک شق پر سیر حاصل گفتگو کر کے اسے منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اتنی مشاورت کسی بھی قانون سازی یا آئینی ترامیم پر نہیں ہوئی جو اب ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری سوچ کے لوگ ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے پیدا ہو۔ ہمارے پاس نمبرز بھی پورے ہیں لیکن جمہوری معاشروں کی سوچ یہی ہوتی ہے کہ مشاورت اور اتفاق رائے پیدا کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے اندر رولز تبدیل کر کے پولیس افسران کی پوسٹنگ اور ٹرانسفر کے اختیارات آئی جی سے لے کر وزیراعلیٰ نے اپنے پاس رکھ لئے ہیں۔ انہوں نے اپنے لوگ خیبر پختونخوا کے اندر بند کئے ہوئے تھے، انہوں نے پولیس کو سیاسی انجینئرنگ میں ملوث کر کے اس سے سیاسی کام لینے کی کوشش کی، پولیس کو وفاق کے خلاف استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگوں کو سیاسی طور پر کنٹرول میں لینا چاہتے تھے، پنجاب سے بھی جن لوگوں کا تعلق تھا انہیں بند کیا اور الزام اداروں پر لگا دیا گیا۔ انہوں نے وفاق کے خلاف سرکاری وسائل کا استعمال کیا، جب یہ دوسروں پر الزام لگاتے ہیں تو اپنے گریبان میں نہیں جھانکتے کہ ان کا اپنا طرز عمل کیا ہے۔ انہوں نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے غدداری پر جلاﺅ گھیراؤ اور گھر، کاروبار تباہ کرنے کی دھمکیاں دیں، انہوں نے شہداءکے مجسمے مسمار کئے، آئی ایم ایف کو خطوط لکھے، ایس سی او کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی اور اس پر انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ہمارا ملک ہے، سیاسی لیڈر اور سیاسی جماعتیں بعد میں ہیں، اگر کسی رکن پارلیمنٹ پر حملے کئے تو ریاست ایکشن لے گی، ریاست کی عملداری ہر صورت قائم رہے گی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ تحریک انصاف کے لوگ الزام اس لئے لگا رہے ہیں کہ انہیں پتہ ہے کہ ہمارے پاس نمبرز پورے ہیں، الزام تراشی کی سیاست کر کے یہ سیاسی فیس سیونگ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نمبرز پورے ہونے کے باوجود ہماری خواہش مشاورت اور اتفاق رائے کی ہے اور کوشش ہے کہ اس عمل کو اتفاق رائے سے چلایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو آرمی چیف اور ملکی اداروں کے خلاف تو استعمال کر سکتے ہیں لیکن یہ کبھی زیک گولڈ سمتھ کے خلاف استعمال نہیں کریں گے۔ صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کے اندر رہتے ہوئے دیگر آپشنز موجود ہیں مگر ہماری لیڈر شپ اور پارٹی کی سوچ ہے کہ اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھلے ذہن سے آئینی ترامیم پر آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی طرف سے تاخیر ہوئی، تحریک انصاف کے لوگ اپنے لیڈر سے ملنے سے گھبرا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وسیع تر قومی مفاد میں عدالتی اصلاحات کے حوالے سے بہتر سمجھا گیا تو پھر آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر دیگر آپشنز کی طرف جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب کے کالجوں میں طلباءکو ایک منظم مہم کے ذریعے اکسایا گیا۔ کل ایک خاتون نے سوشل میڈیا پر جعلی خبر جاری کی، اس خاتون کا تعلق کراچی سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریپ کی جعلی خبر پھیلانے والوں کو ٹریس کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلباءکے حالیہ احتجاج میں کسی طالب علم پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا، طلباءکے احتجاج میں ایک سیکورٹی گارڈ بھی جاں بحق ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر منظم مہم کے ذریعے طلباءکو سڑکوں پر لایا گیا، پنجاب میں آگ پھیلائی گئی، اس مہم میں جن لوگوں نے حصہ لیا ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہو چکی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ، توشہ خانہ، سائفر کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، 190 ملین پاؤنڈ کیس پاکستان کی تاریخ کا میگا کرپشن کیس ہے، شہزاد اکبر کے بارے میں پہلے بھی کہا تھا کہ یہ ملک سے بھاگ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیسز کے حوالے سے زیرو ٹالرنس پالیسی ہے، قومی مجرم کو کسی قسم کا این آر او نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے کیسز کو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچایا جانا چاہئے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اراکین پارلیمنٹ کو مسودہ پر بریفنگ دی ہے، مسودہ پر وزیر قانون میڈیا کو بھی بریف کریں گے اور فلور آف دی ہاؤس پر بھی بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اتحاد کے تمام لوگ یہاں موجود ہیں، محمد نواز شریف اور حمزہ شہباز بھی تھوڑی دیر بعد قومی اسمبلی میں پہنچ جائیں گے، وہ بھی ووٹنگ میں حصہ لیں گے، تمام نمبرز پورے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کبھی کسی صحافی سے کوئی تلخی نہیں رہی، ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ ہر صحافی کی خوشی غمی میں شرکت کروں، خیبر پختونخوا ہاؤس کے باہر بھی جو صحافی ڈیوٹی دے رہے ہوتے ہیں میری کوشش ہوتی ہے کہ ان کا بھی خیال رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی صحافی کے خلاف کوئی کارروائی ہو رہی ہے تو اس کی نشاندہی کریں، آزادی صحافت کے لئے 24 گھنٹے حاضر ہوں۔