حیدرآباد (رپورٹ :صابر فیاص) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عدلیہ سے ون یونٹ والی سوچ کا خاتمہ کرنا شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے منشور کا حصہ تھا، ہم آئینی عدالت قائم کرکے شہید بی بی کا وعدہ پورا کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام، جمہوریت کی مضبوطی، تمام وفاقی اکائیوں میں برابری اور عوام کو فوری انصاف کی فراہمی کے لیے 26 ویں آئینی ترمیم پر اپنی گروہی” آج کی سیاست” کو بھول کر اتفاق رائے کا راستہ اختیار کریں۔ میڈیا سیل بلاول ہاوَس کی جانب سے جاری کردہ پریس رلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے سانحہ کارساز کی 17 ویں برسی کے موقعے پر حیدرآباد میں منعقد عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 18 اکتوبر 2007ع کو پیش آنے والا سانحہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑا دہشت گردی کا واقعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہدا نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی جان کو بچانے کے لیے اپنی جانوں کی قربانی دی۔ چیئرمین بلاول بھو زرداری کا کہنا تھا کہ2007ع میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو جلاوطنی ختم کرکے آئیں تھیں تو وہ ایک نظریے اور منشور کے ساتھ وطن لوٹیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید بی بی کا منشور 1973ع کے آئین کی بحالی، آمریت کا خاتمہ، عوام کو روٹی، کپڑا اور مکان کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ملک میں آئینی عدالت کے قیام پر مبنی تھا۔ انہوں نے مزیدکہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی خواہش تھی کہ وفاقی عدالت کے قیام سے عدالت میں ون یونٹ کی سوچ کو ختم کیا جائے، ان کا یہ مطالبہ اس لیے سامنے آیا تھا کیونکہ وہ ہمارے عدالتی نظام کو بہتر طریقے سے جانتی تھی، وہ جانتی تھی جب بھی موقع آیا عدالتوں نے عوام، آئین اور دستور کا ساتھ دینے کے بجائے آمر کا ساتھ دیا ہے۔پی پی پی چیئرمین نے جلسہ عام کے شرکاء سمیت ملک بھر کے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کو یہ خوشخبری دینا چاہتا ہوں کہ ہم آئینی عدالت بنانے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام آئینی عدالت کے مطالبے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاکستانی عوام کا مطالبہ ہے کہ برابری کی نمائندگی پر مبنی آئینی عدالت بنائی جائے تاکہ عوام کو فوری اور جلدی انصاف ملے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت بنانا قائد اعظم محمد علی جناح کا بھی مطالبہ تھا، اور اس کے بعد شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور آج میں اور پاکستان کی عوام اس کا مطالبہ کررہے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےکہا کہ ہمارا مطالبہ انصاف اور برابری کا ہے۔ عوام سوال کرتی ہے کہ آپ نے قائدِ عوام کو تختہ دار پر لٹکادیا، شہید بی بی کو انصاف نہیں دیا۔ یہی عوام سوال کرتی ہے کہ آپ نے (ججز نے) ہر آمر کے لیے دروازے کھولیں ہیں، جب تک یہ عدالت اپنی مرضی کے مطابق چلے گی تب تک پاکستان کی عوام کو انصاف نہیں مل سکتا۔ پی پی پی چیئرمین نے زور دیتے ہوئے کہا کہ آئینی عدالت کا قیام وہ مطالبہ ہے جو وہ دہائیوں سے کرتے آئے ہیں۔ آپ کو ہمارا مطالبہ ماننا پڑے گا اور وفاقی عدالت بنانی پڑے گی۔ آج سیاسی جماعتوں کے لیے ایک امتحان ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہرممکن کوشش کر رہے ہیں کہ 26 ویں آئینی ترمیم بھی اسی طرح متفقہ طور پر ہو، جس طرح 1973ع کا آئین اور پھر 18 ویں ترمیم منظور کیئے گئے تھے۔ ہم سے جو ہوسکا ہم نے وہ کرلیا، میں نے کہا بینچ ہی بنا لیں لیکن برابری کی نمائندگی دیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر میں موجودہ چیف جسٹس پاکستان، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، کو جرات مندانہ فیصلوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس قاضی نے شہید بھٹو کے عدالتی قتل کا فیصلہ سناکر بھٹو خاندان کی تیسری نسل کو انصاف دیا۔ انہوں نے کہا کہ قائدِ عوام کے عدالتی قتل کے متعلق صدارتی ریفرنس ہو یا فیض آباد دھرنا کیس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جیسی جراَت کا مظاہرہ کسی اور جج نے نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان تمام حقائق کے باوجود، آئینی ترمیم کی خاطر پی ٹی آئی کا یہ مطالبہ بھی پیپلز پارٹی نے تسلیم کرلیا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ آئینی عدالت کے سربراہ نہیں ہوں گے۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ وہ آئین سازی اکیلے طور نہیں، بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر متفقہ طور پر سرانجام دینا چاہتے ہیں اور انہیں اکثریتی فیصلے سے ترمیم کرنے پر مجبور نہ کیا جائے۔ میں اسلام آباد جاکر آئینی ترمیم کےلیے ایک آخری کوشش کروں گا۔ میں مولانا فضل الرحمٰن سے آج رات ایک آخری بار جاکر درخواست کروں گا کہ آئینی عدالت کے قیام پر رضامند ہوجائیں تاکہ ہم اس کام کو جمہوری اور غیر متنازعہ طریقے سے سرانجام دیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے آئینی عدالت کے لیے طویل انتظار کیا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ اس پر عملدرآمد ہو۔ اپوزیشن اگر اتنے سارے سمجھوتوں کے باوجود یہ کام نہیں کرسکتی تو پھر مجبوراً ہمیں مسلم لیگ (ن) اور ان کے اضافی ممبران کے ساتھ اکثریت کے طور پر قانون سازی کرنی پڑے گی۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن ہمارے ساتھ اس کام کو کرنے پر رضامند نہیں ہوں گی تو پھر ہمیں متنازعہ راستہ چُننا پڑے گا، اس طریقے سے ملک میں سیاسی کشیدگی کم ہونے کے بجائے مزید بڑھے گی۔ پی پی پی چیئرمین نے سپریم کور ٹ کے سابق جج جسٹس دراب پٹیل مرحوم کو بھی خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ یہ وہی بہادر جج تھے جنہوں نے شہید بھٹو کو ان کی زندگی میں ہی انصاف دے دیا تھا۔