اسلام آباد(نمائندہ خصوصی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان کے موجودہ ٹرانسپورٹ ڈھانچے کو وسیع تر اقتصادی ترقی کے لئے استعمال کیا جائے اور یہ کہ ملک کا مستقبل انہی کوریڈورز کو ترقی کے مراکز میں بدلنے میں مضمر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں ٹرانسپورٹ کوریڈورز کو اقتصادی کوریڈورز میں تبدیل کرنے کے موضوع پر ایک اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اعلیٰ حکام، شہری منصوبہ بندی، سیاحت، سول سوسائٹی اور نجی شعبے کے ماہرین نے شرکت کی اور اس وژن کو حقیقت میں بدلنے کے لیے کاروباری منصوبوں کی تیاری پر غور کیا گیا۔پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ ہمارا وژن یہ ہے کہ ہم اپنے ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس کی طاقت کو صنعتی ترقی، علاقائی انضمام اور پائیدار ترقی کے لیے استعمال کریں، یہ کوریڈورز صرف نقل و حمل کے راستے نہیں بلکہ تجارت، سرمایہ کاری اور علاقائی تعاون کے مواقع پیدا کرنے کے وسائل بنیں گے۔ ٹرانسپورٹ اور صنعت کے انضمام پر زور دیتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے وضاحت کی کہ ٹرانسپورٹ کوریڈورز صرف سڑکیں اور ریلوے لائنیں نہیں ہیں بلکہ ایسے اقتصادی زون ہیں جو صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کو یکجا کرتے ہیں، ہمیں یہ یقینی بنانا ہے کہ یہ کوریڈورز صنعتی ترقی کے مراکز بن جائیں جو صنعت، زراعت اور خدمات کے شعبوں کی ترقی میں مدد کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے سڑکوں اور ریلوے نیٹ ورک نے پہلے ہی پاکستان میں رابطے کے منظرنامے کو تبدیل کرنا شروع کر دیا ہے، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ٹرانسپورٹ کا ڈھانچہ کس طرح عالمی منڈیوں تک رسائی فراہم کر کے اقتصادی ترقی کو فروغ دیتا ہے اور علاقائی تعاون کو بہتر بناتا ہے۔اجلاس کا ایک اہم موضوع ٹرانسپورٹ راہداریوں کو اقتصادی راہداری میں تبدیل کرنے کے لئے جامع بزنس پلان کی ضرورت تھا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی کی جانب سے حکام اور متعلقہ وزارتوان کو سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے 15 دن کے اندر بزنس پلان مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم تفصیلی اور جامع منصوبے اور بزنس پلان تیار کریں جو ان اقتصادی زونز کی ترقی کے لیے ایک واضح روڈ میپ فراہم کریں، ہمیں تمام تر ٹرانسپورٹر کاریڈورز کے لیے فزیبلٹی اسٹڈیز تیار کرنی ہوں گی، ممکنہ صنعتی مراکز کی نشاندہی کرنی ہو گی اور ایسے اقتصادی ماڈلز تیار کرنا ہوں گے جو ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو متوجہ کریں، یہ پائیدار اقتصادی ترقی کے مواقع پیدا کرنے کا واحد راستہ ہے۔ سیاحت اور زرعی پروسیسنگ کی صنعتوں کے امکانات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہاکہ صحیح منصوبہ بندی کے ساتھ ہم ان راستوں کے ساتھ بے پناہ کشش پیدا کر سکتے ہیں، خاص طور پر سیاحت، زراعت اور زرعی پروسیسنگ کی سرگرمیوں کو مربوط کر کے ان کی افادیت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے، اس طرح ہم اپنی زرعی مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن کو بڑھا سکتے ہیں اور عالمی منڈیوں میں اپنی مسابقت کی استعداد بڑھا سکتے ہیں۔پروفیسر احسن اقبال نے انسانی وسائل کی ترقی کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ صرف انفراسٹرکچر کافی نہیں ہوگا، ہم یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہماری ورک فورس کو ابھرتی ہوئی صنعتوں میں کامیابی کے لیے درکار مہارتوں سے لیس کیا جائے، یہی وجہ ہے کہ ہم ان کوریڈورز کے ساتھ پیشہ ورانہ تربیتی مراکز اور تکنیکی تعلیمی پروگراموں کے قیام پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں تاکہ مقامی آبادیوں کو بھی معاشی خوشحالی اور اقتصادی ترقی کے یکساں مواقع میسر ہو سکیں۔ علاقائی انضمام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مرکزی ایشیا، جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے سنگم پر موجودگی ہمیں علاقائی تجارت اور اقتصادی تعاون میں ایک اہم کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے، چین، افغانستان اور ایران جیسے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اپنی رابطہ کاری کو بڑھا کر ہم بے پناہ اقتصادی مواقع حاصل کر سکتے ہیں، ہمیں اس کا فائدہ اٹھانا چاہیے اور اپنی تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانا چاہیے۔ آخر میں پروفیسر احسن اقبال نے مشترکہ کاوشوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک قومی منصوبہ ہے جس کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں، نجی شعبے کے شراکت داروں اور بین الاقوامی سٹیک ہولڈرز کے درمیان قریبی ہم آہنگی کی ضرورت ہے، صرف مل کر کام کر کے ہی ہم اپنے ٹرانسپورٹ کوریڈورز کو ترقی پذیر اقتصادی کوریڈورز میں تبدیل کر سکتے ہیں جو پاکستان کی ترقی کے لیے سنگ میل ثابت ہوں گے۔ احسن اقبال نے اجلاس کو پاکستان کی پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی کی طرف اہم قدم قرار دیا گیا جو ملک کے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کی حکمت عملی کے تحت ترقی پر مبنی ہے۔