کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ)جوڈیشل مجسٹریٹ(XV) ویسٹ کی عدالت نے مسلح ڈکیتی، لوٹ مار، دھمکیوں اور زبردستی کنڈا لگانے کی کوشش اور خواتین پر بدترین تشدد کے سنگین الزامات ثابت ہونے پر آئی بی سی بلدیہ ٹاون کے مینجر محمد سعد، انسپکٹر بلنگ ابراہیم،انسپکٹر مینٹیننس سعد، سپروائزر ارسلان، سرویئر راجہ مشتاق اور واقعے میں ملوث دیگر افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔ شہری محمد مہتاب کی جانب سے دائر کردہ ڈائریکٹ کمپلینٹ نمبر 03/2024 پر عدالت کی جج سعیدہ عروج فاطمہ نقوی نے متعلقہ پولیس اور کے الیکڑک حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کی، تاہم فریقین عدالت کو مطمین کرنے میں ناکام رہے۔ دوسری جانب مدعی محمد مہتاب کے وکیل بیرسٹر سید جعفر عباس جعفری نے عدالت کو بتایا کہ متاثرہ شہری کے گھر پر کے الیکٹرک کے مذکورہ اہلکاروں نے تین مرتبہ دھاوا بولا۔ کسی نوٹس اور بغیر اجازت کے چادر اور چہار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے مدعی محمد مہتاب کی والدہ مسمات حلیمہ و دیگر اہل خانہ پر بہیمانہ تشدد کیا، گھر میں لوٹ مار کی اور قیمتی اشیاء کے الیکٹرک کے ٹرک میں لوڈ کرکے اپنے ساتھ لے گئے جبکہ زبردستی میٹر اتار کر کنڈے کے ذریعے بجلی کے کنکشن پر مجبور کیا۔ عینی شاہدین محمد آصف اور محمد رفیق و دیگر گواہان نے اپنے حلفیہ بیانات ریکارڈ کرائے جبکہ ضعیف والدہ اور مدعی مقدمہ نے بھی اپنے حلفیہ بیانات ریکارڈ کرائے۔ عدالت نے مکمل چھان بین کے بعد قرار دیا کہ کے الیکٹرک کے مذکورہ اہلکاروں پر مسلح ڈکیتی ادارے کو غلط استعمال کرنے، اختیارات سے تجاوز کرنے، لوٹ مار، چادر و چہار دیواری کا تقدس پامال کرنے، دھوکہ دہی، چوری، منظم و گھٹیا اور گھناونی سازشوں کے الزامات ثابت ہوگئے ہیں۔ مذکورہ عدالت نے ملزمان کو 28 اکتوبر 2024 کو ضمانت حاصل کرکے کیس ٹرائل کے لئے طلب کرتے ہوئے ایس ایچ او بلدیہ کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں کہ مذکورہ تاریخ کو ملزمان کو عدالت میں پیش کریں۔ ادھر عدالت کے مذکورہ اقدام اور کے الیکٹرک کے ڈکیت اہکاروں کے وارنٹ جاری کرنے کی خبر شہر بھر میں آگ کی طرح پھیل گئی جبکہ کے الیکٹرک حکام نے فوری طور پر ایک ہنگامی میٹنگ کے دوران مذکورہ اہلکاروں سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہ ہونے اور انہیں اپنا اسٹاف ظاہر نہ کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے اپنے وکلاء سے صلاح مشورے شروع کر دیئے ہیں۔