لاہور(اسٹاف رپورٹر)نجی کالج میں طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کی تحقیقات جاری ہیں اور اس حوالے سے پولیس نے طالبہ سے متعلق غیر مصدقہ خبر وائرل کرنے پر مقدمہ درج کرلیاپولیس نے لاہور میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے پر غیر مصدقہ خبر وائرل کرنے کے معاملے میں مقدمہ درج کرلیاایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبر وائرل ہوئی واقعے کی تصدیق کے لیے مختلف طلبا و طالبات سے دریافت کیا گیا جب کہ متعلقہ لڑکی اور اس کے والدین نے واقعے کی مکمل تردید کی ایف آئی آر کے مطابق بچی کے والدین نے کہا کہ بیٹی 2 اکتوبر کو گھر میں گری جس سے اس کو گہری چوٹ آئی تھی طالبہ سے مبینہ زیادتی کیس میں غلط معلومات پھیلانے کی چھان بین کے لیے ایف آئی اے نے 7 رکنی کمیٹی قائم کی ہے جب کہ ایف آئی اے سائبر کرائم نے واقعے سے متعلق 66 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نشاندہی بھی کرلی ہےحکام کے مطابق متعلقہ کالج کیمپس کی پرنسپل کا کہنا ہے کہ سکیورٹی گارڈ اور سی سی ٹی وی پولیس کی تحویل میں ہےپنجاب پولیس نے شہریوں کو واقعے سے متعلق معلومات سے آگاہ کرنے کی ہدایت بھی کی ہےگزشتہ روز پنجاب حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی نے بھی اسپتال میں داخل رہنے والی لڑکی اور والدین سےگھر پر 3 گھنٹے ملاقات کی جہاں طالبہ والدین اور طالب علموں کے بیانات ریکارڈ کیںدوسری جانب لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے خلاف فیصل آباد جہلم وہاڑی اور بورے والا میں آج پھر طلبہ نے احتجاجی مظاہرے کیےفیصل آباد میں مشتعل طلبہ کو منتشر کرنے کےلیے پولیس نے آنسو گیس کے شیل برسائے جب کہ طلبہ کی جانب سے بھی جوابی پتھراؤ کیا گیا جہلم میں جی ٹی روڈ پر احتجاج میں بعض طلبہ نے کالج کے باہر لگے بورڈ توڑ دیےطالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے پر احتجاج کا سلسلہ آزاد کشمیر تک جاپہنچا جہاں راولا کوٹ میں مظاہرے میں بڑی تعداد میں طلبہ و طالبات شریک ہوئے جنہوں نے مبینہ زیادتی کے واقعے کی تحقیقات کرکے حقائق سامنے لانے کا مطالبہ کیا