اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):پاکستان اور چین نے مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے اور نئے دور میں مشترکہ مستقبل کیلئے قریبی تعاون کے ذریعے پاک چین کمیونٹی کی تعمیر کے لئے کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے، دونوں فریقوں نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی اہمیت اور تمام تصفیہ طلب تنازعات کے حل کی ضرورت اور کسی بھی یکطرفہ کارروائی کی مخالفت کا اعادہ کیا۔دونوں فریقوں نے کہا ہے کہ پاک چین تعلقات سٹریٹجک اہمیت کے حامل ہیں ،پاک ۔چین تعاون میں خلل ڈالنے یا کمزور کرنے کی کوئی بھی کوشش ناکامی سے دوچار ہو گی، پاکستان اور چین کے درمیان ہمہ گیر، باہمی اور اعلیٰ معیار کے تعلقات ہیں، دونوں فریقین نے غزہ میں طویل تنازعہ ،سنگین اور تیزی سے بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور فوری اور مستقل جنگ بندی کے ساتھ ساتھ بلا تعطل انسانی امداد کو یقینی بنانے کی کوششوں پر زور دیا۔ یہ بات منگل کو ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کئے گئے پاکستان اور چین کے مشترکہ اعلامیہ میں کہی گئی۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دعوت پر عوامی جمہوریہ چین کی سٹیٹ کونسل کے وزیراعظم لی چیانگ نے 14 سے 15 اکتوبر تک پاکستان کا سرکاری دورہ کیا۔ دورہ کے دوران انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف سے بات چیت کی اور صدر آصف علی زرداری ، چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے ساتھ ساتھ پاکستان کی آرمی، نیوی اور فضائیہ کے چیفس آف سٹاف سے ملاقات کی۔دونوں فریقین نے تمام شعبوں پر وسیع تناظر میں تبادلہ خیال کیا اور پاک ۔چین سدا بہار سٹرٹیجک شراکت داری کو مزید مضبوط اور گہرا کرنے، مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو فروغ دینے اور باہمی مفادات کے امور پر وسیع اتفاق رائے پایا گیا۔ دونوں فریقوں نے اس بات پر زور دیا کہ سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سےپاکستان اور چین کے تعلقات نے ہر کڑی آزمائش کا مقابلہ کیا ہے اور چٹان کی طرح مضبوط رہے ہیں، 2015 میں صدر شی جن پنگ کے پاکستان کے تاریخی سرکاری دورے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان سدا بہار سٹرٹیجک شراکت داری میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے، جون 2024 میں وزیراعظم شہباز شریف کے چین کے کامیاب سرکاری دورے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مزید مضبوط سیاسی باہمی اعتماد، زیادہ متحرک تعاون اور قریبی سٹریٹجک روابط کو فروغ ملا ہے، دونوں ممالک نے پاک ۔چین تعلقات کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ اعلامیہ میں یہ بھی گیا ہے کہ پاکستان صدر شی جن پنگ کے پیش کردہ وسیع وژن اور تجاویز کی بھرپور تعریف اور مضبوطی سے حمایت کرتا ہے،جیسا کہ بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کو فروغ دینا، بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو، گلوبل سکیورٹی انیشیٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشیٹو ہیں۔ دونوں فریق ایک مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا اور عالمی سطح پر فائدہ مند اور جامع اقتصادی عالمگیریت کی وکالت کرتے ہیں اور امن، سلامتی، خوشحالی اور ترقی کے روشن مستقبل کے لئے دنیا بھر کے تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے کہا کہ ایک بدلتی ہوئی اور ہنگامہ خیز دنیا میں جہاں بڑی تبدیلیاں تیز رفتاری سے رونما ہو رہی ہیں، پاک چین تعلقات سٹریٹجک اہمیت کے حامل ہیں اور پاک چین تعاون میں خلل ڈالنے یا کمزور کرنے کی کوئی بھی کوشش ناکامی سے دوچار ہوگی۔ پاکستان اور چین کے درمیان ہمہ گیر، باہمی اور اعلیٰ معیار کے تعلقات ہیں۔چین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ چین پاکستان تعلقات کو اس کے خارجہ تعلقات میں اولین ترجیح ہے۔ پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ پاک چین تعلقات اس کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے جبکہ چین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ چین کی خارجہ پالیسی میں پاک چین تعلقات کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ دونوں فریق مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کریں گے اور نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک اور بھی قریبی پاک چین برادری کی تعمیر کے لئے کوششیں تیز کریں گے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے دو طرفہ تعلقات کی ترقی کے لئے اعلیٰ قیادت کی سٹریٹجک رہنمائی کے تحت تبادلوں کی رفتار کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے حکومتوں، قانون ساز اداروں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان تمام سطحوں اور مختلف شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔ پاکستان نے عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی 75 ویں سالگرہ اور چین کی کمیونسٹ پارٹی کی 20ویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے مکمل اجلاس کے کامیاب اختتام پر پرتپاک مبارکباد پیش کی اور کہا کہ چین اصلاحات کو مزید گہرا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔جامع طور پر اور پیشگی اعلیٰ معیار کا افتتاح پاکستان اور دنیا بھر کے دیگر تمام ممالک کے لئے ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔چین نے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اقتصادی اصلاحات اور ترقی میں پاکستان کی جانب سے حاصل کی گئی نئی کامیابیوں کو سراہا ہے۔ دونوں فریقوں نے آزادانہ طور پر ترقی کے راستے کا انتخاب کرنے میں ایک دوسرے کے ساتھ اپنی مضبوط حمایت کا اعادہ کیا جو ان کے متعلقہ قومی حقائق کے مطابق ہو اور حکمرانی کے تجربے کے تبادلے کو مضبوط بنانے اور اپنی ترقیاتی حکمت عملیوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ اعلامیہ کے مطابق دونوں فریقوں نے اپنے اپنے بنیادی مفادات اور اہم خدشات سے متعلق مسائل پر ایک دوسرے کے لئے اپنی بے لوث حمایت کا اعادہ کیا۔دونوں فریقوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2758 کے اختیار میں کوئی سوال یا چیلنج نہیں ہے۔ پاکستان نے ون چائنا اصول پر اپنے پختہ عزم کا اعادہ کیا اور اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ تائیوان عوامی جمہوریہ چین کی سرزمین کا ایک ناقابل تنسیخ حصہ ہے اور یہ کہ پاکستان قومی اتحاد کے حصول کے لئے چین کی طرف سے کی جانے والی تمام کوششوں کی مضبوطی سے حمایت کرتا ہے، تائیوان کی آزادی کی کسی بھی شکل کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور سنکیانگ، ژی ژیانگ ، ہانگ کانگ اور بحیرہ جنوبی چین سے متعلق مسائل پر چین کی مضبوطی سے حمایت کرے گا۔چین نے قومی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کے دفاع میں پاکستان کے لئے اپنی غیر متزلزل حمایت اور قومی سلامتی، استحکام، ترقی اور خوشحالی کے تحفظ کے لئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا۔ اعلامیہ کے مطابق دونوں فریقوں نے مشترکہ طور پر ترقی کی راہداری، معیار زندگی کو بلند کرنے والی راہداری، ایک اختراعی راہداری، گرین کوریڈور اور ایک کھلی راہداری کی تعمیر کے ذریعے سی پیک کے اپ گریڈ شدہ ورژن کے لئے اپنی وابستگی اور بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے تحت سی پیک کو اعلیٰ معیار کے منصوبے کے طور پر عمل کرنے کا اعادہ کیا۔ دونوں فریقوں نے برآمدات، ای پاکستان، ماحولیات، توانائی اور مساوات اور بااختیار بنانے پر مبنی پاکستان کے فائیو ایز فریم ورک کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی حمایت کے لئے چین کے آٹھ بڑے اقدامات کو مزید ہم آہنگ کرنے پر اتفاق کیا۔پاکستانی فریق نے اقتصادی تعاون پر چینی ورکنگ ٹیم کے دورے کا مثبت انداز میں جائزہ لیا اور چینی فریق کے ساتھ مختلف شعبوں میں ترقی کے حوالے سے تجربات کا تبادلہ جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی۔ اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان اہم مشترکہ مفاہمت کے بعد دونوں فریقوں نے ایم ایل ۔ون کی اپ گریڈیشن کو آگے بڑھانے کے لئے اپنی تیاری کا اعادہ کیا اور کراچی۔حیدرآباد سیکشن کو مرحلہ وار طریقہ کار کے مطابق تعمیر کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریق کراچی۔حیدرآباد سیکشن کے تعمیراتی منصوبے کو بہتر بنانے کے لئے مل کر کام کریں گے اور سرمایہ کاری اور نفاذ کے ایسے منصوبے مرتب کریں گے جو جلد از جلد قابل عمل اور پائیدار ہوں۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے اس منصوبے کے فریم ورک معاہدے کی شرائط کے تحت قراقرم ہائی وے (رائے کوٹ۔تھاکوٹ) کو دوبارہ ہم آہنگ بنانے کے لئے فعال طور پر مالی مدد حاصل کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقوں نے قراقرم ہائی وے (رائے کوٹ۔تھاکوٹ ) منصوبہ کو دوبارہ ہم آہنگ کرنے کیلئے بین الحکومتی مشترکہ تکنیکی ورکنگ گروپ کو بروئے کار لانے پر اتفاق کیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ یہ نفاذ کے پورے عمل کے دوران تکنیکی رہنمائی فراہم کرے تاکہ اس منصوبے کو جلد شروع کرنے میں آسانی ہو۔اعلامیہ کے مطابق گوادر پورٹ کی اہمیت کو بین العلاقائی رابطے کے لئے ایک اہم مرکز کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے دونوں فریقوں نے گوادر پورٹ کے معاون انفراسٹرکچر کی ترقی کو تیز کرنے کے لئے اپنی تیاری کا اعادہ کیا تاکہ بندرگاہ کی طرف مزید کارگو شپمنٹ کو مستقل طور پر راغب کیا جا سکے اور بندرگاہ کے صنعتی زون کی ترقی کو تیز کرنے اور بندرگاہ اور پاکستان کے دیگر حصوں کے درمیان رابطے کو مضبوط بنانے کے لئے جلد از جلد پانی اور بجلی کی فراہمی کا حل تلاش کیا جا سکے۔ دورے کے دوران دونوں اطراف کے رہنماؤں نے نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تکمیل کی تقریب میں شرکت کی۔اعلامیہ کے مطابق دونوں فریقوں نے مقامی حالات کے مطابق صنعتی تعاون کو مزید مضبوط بنانے اور صنعتی اور سپلائی چین پر بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ چینی فریق نے مارکیٹ اور تجارتی اصولوں کے مطابق پاکستان کے خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کے لئے چینی کمپنیوں کی حمایت کا اعادہ کیا۔ پاکستانی فریق نے اپنے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے اور چینی سرمایہ کاری کے لئے سازگار پالیسی فریم ورک فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں فریقین سی پیک تعاون میں تیسرے فریق کی فعال شرکت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور چین نے چینی کمپنیوں کو پاکستان کی کان کنی کی صنعت میں سرمایہ کاری اور تعاون میں شامل ہونے کے لئے فعال طور پر حوصلہ افزائی کرنے اور کان کنی کے صنعتی پارکوں کیلئے منصوبہ بندی کو مشترکہ طور پر دریافت کرنے کے لئے اپنی رضامندی کا اعادہ کیا جس میں زیر زمین معدنیات کی پروسیسنگ بھی شامل ہے۔اعلامیہ کے مطابق دونوں فریقوں نے فصلوں کی کاشت، مویشی پالنے، پودوں اور جانوروں کے وبائی امراض کی روک تھام اور کنٹرول، زرعی میکانائزیشن، زرعی تکنیکی تبادلے اور پاکستان کی زراعت کو جدید بنانے اور لچک کے لئے صلاحیت سازی جیسے شعبوں میں اپنے عملی تعاون کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقین نے چین کے سنکیانگ اور پاکستان کے درمیان زرعی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔اعلامیہ کے مطابق دونوں فریقوں نے پاک چین توانائی تعاون کی کامیابیوں کا مثبت انداز میں جائزہ لیا اور سی پیک کے تحت توانائی تعاون کو عملی، دانشمندانہ اور منظم انداز میں فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریق مشترکہ طور پر سائنسی تحقیق اور دوستانہ مشاورت کی بنیاد پر مخصوص مسائل کے حل تلاش کریں گے۔ دونوں فریقین نے پاکستان کے پاور سسٹم کی کارکردگی اور انتظام کو بہتر بنانے کے لئے پیشہ وارانہ تبادلوں کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔اعلامیہ کے مطابق دونوں فریقوں نے بنیادی ارضیاتی سروے، وسائل کی ممکنہ تلاش ، سمندر کے کنارے تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش اور قدرتی گیس کے ہائیڈریٹس ، ارضیاتی ٹیکنالوجی پر تبادلے اور تربیت اور نئی منصوبہ بندی کے تحت کام کرنا، سمندری ارضیات کے پاک چین مشترکہ سروے جیسے شعبوں میں عملی تعاون کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقین نے چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلہ کے فریم ورک کے تحت تجارتی آزادی کو فروغ دینے کے لئے مزید مشاورت کرنے اور باہمی مفاد پر مبنی تعاون کے ذریعے ممکنہ دو طرفہ رعایتی انتظامات کو فعال طور پر تلاش کرنے پر اتفاق کیا۔چین دو طرفہ تجارت کو وسعت دینے کے لئے چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو جیسے پلیٹ فارم کا بھرپور استعمال کرنے کے لئے پاکستانی کاروباری اداروں کا خیرمقدم کرتا ہے اور پاکستان کی چین کو برآمدات بڑھانے کی حمایت کرتا ہے۔ پاکستان ترجیحی شعبوں میں سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لئے برآمدات پر مبنی صنعتوں کو فروغ دینے کے لئے چینی کاروباری اداروں کا خیرمقدم کرتا ہے جیسا کہ پاکستان نے ان شعبوں کی نشاندہی کی ہے۔دونوں فریقوں نے دونوں ممالک کی کاروباری برادریوں کے درمیان گہرے تبادلوں اور تعاون کو آسان بنانے پر اتفاق کیا۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے مالیاتی استحکام کے لئے چین کی گرانقدر حمایت کو سراہا ہے ۔ دونوں فریقوں نے چین پاکستان دو طرفہ کرنسی کے تبادلے کے انتظامات میں توسیع کے بارے میں تبادلہ خیال کیا اور مالیاتی اور بینکنگ کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے اور علاقائی اور بین الاقوامی کثیر جہتی مالیاتی پلیٹ فارمز میں ایک دوسرے کی حمایت کرنے پر اتفاق کیا۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ چینی فریق نے اپنے عوام کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کے لئے پاکستان کی حمایت جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ترقی کے ثمرات تمام خطوں اور برادریوں تک پہنچیں۔ پاکستانی فریق نے خاص طور پر سولر لائٹنگ کے آلات اور ہیلتھ کٹس فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ چائنا پاکستان فرینڈ شپ ہسپتال، چائنا پاکستان ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ ، گوادر میں پلانٹ اور ڈی سیلینیشن جیسے اہم منصوبوں کی ترقی میں تعاون کے لئے چین کی حمایت کو سراہا۔ دونوں فریقوں نے سماجی و اقتصادی تعاون پر سی پیک ورکنگ گروپ کے فریم ورک کے تحت خاص طور پر صحت کی دیکھ بھال، زراعت، تعلیم، موسمیاتی ردعمل اور آفات سے بچاؤ جیسے شعبوں اور لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے والے منصوبوں کو فروغ دینے کیلئے اپنے تعاون کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا ۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے نوجوانوں، تعلیم، ثقافت، سیاحت، ریڈیو اور ٹیلی ویژن، آن لائن آڈیو وژول سروسز اور تھنک ٹینکس ، اپنے لوگوں کے درمیان، ذیلی قومی سطحوں پر اور ان کے درمیان بات چیت کو گہرا کرنے،جڑواں شہروں اور دو طرفہ سفر کو مزید آسان بنانے جیسے شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا تاکہ لوگوں کے درمیان قریبی تبادلے کو فروغ دیا جا سکے اور پاکستان چین دوستی کو نوجوان نسل تک پہنچایا جا سکے۔دونوں فریق مقامی وسائل کو بروئے کار لائیں گے اور زراعت، سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ہنر کو فروغ دینے کے لئے تربیتی پروگراموں کا فعال طور پر اہتمام کریں گے۔ چین کی جانب سے چائنا انٹرنیشنل ٹریول مارٹ 2024، 9ویں ایشین ونٹر گیمز ہاربن 2025 اور ورلڈ گیمز چینگڈو 2025 میں پاکستانی وفود کا چین میں خیرمقدم کیا جائے گا۔اعلامیہ کے مطابق چینی فریق نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مسلسل کوششوں اور بے پناہ قربانیوں اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے اس کی شراکت کی تعریف کی۔دونوں فریقوں نے ہر قسم کی دہشت گردی کا زیرو ٹالرنس رویہ کے ساتھ مقابلہ کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور انسداد دہشت گردی میں دوطرفہ اور کثیر جہتی تعاون کو مزید مضبوط بنانے اور دہشت گردی کی سیاسی اور آلہ کار بنانے کی مشترکہ مخالفت کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقوں نے اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم جیسے فریم ورک کے اندر کثیرالجہتی انسداد دہشت گردی تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے آمادگی کا اظہار کیا۔اعلامیہ کے مطابق پاکستانی فریق نے 26 مارچ 2024 کو پاکستان میں داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام کرنے والے چینی اہلکاروں کی گاڑی پر دہشت گرد حملے اور 6 اکتوبر 2024 کو پورٹ قاسم پاور پلانٹ کے چینی قافلے پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی اور مذکورہ بالا واقعات کی پوری حقیقت معلوم کرنے اور تمام مجرموں کو تلاش کرنے اور انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عہد کیا۔ پاکستان نے سکیورٹی ان پٹ اور روابط کو مزید بڑھانے، سکیورٹی اقدامات کو مزید مضبوط کرنے اور پاکستان میں چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے جامع کوششیں کرنے کے لئے اپنے پختہ اور غیر متزلزل عزم پر زور دیا۔پاکستان میں چینی عملے، منصوبوں اور اداروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے چین نے پاکستان میں ٹارگٹڈ سکیورٹی اقدامات کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا تاکہ مشترکہ طور پر دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے لئے محفوظ ماحول پیدا کیا جا سکے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور چین کے درمیان سٹریٹجک دفاعی اور سیکورٹی تعاون خطے میں امن، استحکام اور تزویراتی توازن کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔دونوں فریقوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان طویل عرصے سے اعلیٰ سطح کا باہمی اعتماد، تعاون اور ہم آہنگی ہے۔ دونوں فریقوں نے اعلیٰ سطح کے عسکری دوروں اور تبادلوں کی رفتار کو برقرار رکھنے اور مشترکہ تربیت، مشقوں اور عسکری ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو مسلسل بڑھانے پر اتفاق کیا۔اعلامیہ کے مطابق دونوں فریقوں نے اقوام متحدہ میں مشترکہ طور پر بین الاقوامی نظام کو برقرار رکھنے، بین الاقوامی قانون پر مبنی بین الاقوامی نظم اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کے تحت بین الاقوامی تعلقات کو کنٹرول کرنے والے بنیادی اصولوں کو برقرار رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔دونوں فریق ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی بنیادی اقدار اور بنیادی اصولوں کو برقرار رکھیں گے، سپلائی چین کو الگ کرنے اور اس میں خلل ڈالنے کی مخالفت کریں گے اور یکطرفہ اور تحفظ پسندی کی سخت مزاحمت کریں گے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی اہمیت اور تمام تصفیہ طلب تنازعات کے حل کی ضرورت اور کسی بھی یکطرفہ کارروائی کی مخالفت کا اعادہ کیا۔پاکستانی فریق نے چینی فریق کو جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ چین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر دیرینہ تاریخی تنازعہ ہے اور اسے اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کے مطابق مناسب اور پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہئے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ چینی فریق شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان حکومت کی کونسل کے 23 ویں اجلاس کی میزبانی میں پاکستان کی حمایت کرتا ہے جو ایس سی او۔سی ایچ جی کی ایک سال سے جاری تعمیری اور پرامن صدارت کے اختتام کی علامت ہے۔ 2025 سے 2026 تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیرمستقل رکن کے طور پر پاکستان کی مدت اور چین کے اپنی باری پر شنگھائی تعاون تنظیم کی صدارت سنبھالنے کی روشنی میں دونوں فریقین نے بین الاقوامی امور میں رابطے اور تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔اعلامیہ کے مطابق دونوں فریقوں نے افغانستان کے معاملے پر روابط کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقوں نے بین الاقوامی برادری کی جانب سے عبوری افغان حکومت کو ایک جامع سیاسی ڈھانچہ بنانے، معتدل پالیسیاں اپنانے اور اچھی ہمسائیگی کو آگے بڑھانے کی ترغیب دینے کے لئے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے جامع اقدامات کرنے میں افغانستان کی حمایت کے لئے دو طرفہ اور کثیرالجہتی سطح پر انسداد دہشت گردی کے تعاون کو مضبوط بنانے پر بھی زور دیا اور عبوری افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان میں موجود تمام دہشت گرد گروہوں کو ختم کرنے اور ان کے خاتمے کے لئے واضح اور قابل تصدیق اقدامات کرے جو کہ علاقائی اور عالمی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ ہیں اور افغان سرزمین کو اپنے پڑوسیوں، خطے اور اس سے باہر کے خلاف استعمال کرنے سے روکنا ہے۔دونوں فریقوں نے افغانستان کو مستحکم ترقی کے حصول اور بین الاقوامی برادری میں ضم کرنے میں مدد کے لئے تعمیری کردار ادا کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقین نے غزہ میں طویل تنازعہ ،سنگین اور تیزی سے بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور فوری اور مستقل جنگ بندی کے ساتھ ساتھ بلا تعطل انسانی امداد کو یقینی بنانے کی کوششوں پر زور دیا۔دونوں فریقوں نے فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا جس میں ایک آزاد ریاست فلسطین کے قیام کا حق بھی شامل ہے۔ دونوں فریقوں نے سیاسی تصفیہ کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے اور مسئلہ فلسطین کے ایک جامع، منصفانہ اور دیرپا تصفیے کو فروغ دینے کے لئے دیگر عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے اپنی آمادگی کا اظہار کیا۔ دونوں فریقوں نے لبنان پر حالیہ اسرائیلی جارحیت پر گہری تشویش کا اظہار کیا جس سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم ان طریقوں کی مخالفت کرتے ہیں جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی خلافورزی کرتے ہیں، لبنان کی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور ان اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں جو دشمنی کو ہوا دیتے ہیں اور تناؤ کو بڑھاتے ہیں۔ پاکستان اور چین نے بین الاقوامی برادری بالخصوص اثر و رسوخ رکھنے والے بڑے ممالک سے تعمیری کردار ادا کرنے اور مزید کشیدگی کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم لی چیانگ نے حکومت پاکستان اور عوام کی طرف سے ان کے ساتھ دوستی اور گرمجوشی سے مہمان نوازی پر تعریف کی۔ اعلامیہ کے مطابق دورے کے دوران دونوں فریقوں نے سی پیک ،کرنسی کی تبدیلی، سائنس اور ٹیکنالوجی، ٹی وی پروگراموں کی مشترکہ پروڈکشن وغیرہ کے حوالے سے 13 دستاویزات پر دستخط کئے اور ان کا تبادلہ کیا۔